مشرق وسطی

عرب ممالک کا ایران کیجانب رجوع غاصب صیہونی رژیم کیخلاف عظیم ڈیٹرنس کا باعث بنیگا، یمنی سفیر

شیعہ نیوز: شام میں یمن کے سابق سفیر عبداللہ صبری نے دمشق میں ایرانی قونصلخانے پر ہونیوالے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ہوائی حملے اور اس گھناؤنے جرم پر اسلامی جمہوریہ ایران کے فیصلہ کن و دوٹوک جوابی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے جواب اور اس کے مضبوط میزائل حملے نے ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں کے مقابلے میں آئرن ڈوم (نامی امریکی-اسرائیلی ہوائی دفاعی نظام) کے مکمل طور پر ناتوان و ناکارہ ہونے سے پردہ اٹھایا ہے درحالیکہ دشمن کے تمام عسکری ماہرین اس مسئلے پر متفق ہیں کہ اگر امریکہ، برطانیہ و فرانس کی مداخلت نہ ہوتی تو بلاشبہ غاصب صیہونی رژیم کے اندر ہونے والے نقصانات و تباہی کا میزان اس سے کہیں زیادہ ہوتا۔

عبداللہ صبری نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل مغرب و دنیا کے استکباری ممالک کی حمایت کے بغیر اپنے اوپر ہونے والے کسی بڑے حملے کا مقابلہ تک نہیں کر سکتا کیونکہ اس کی طاقت و صلاحیت "ادھاری” ہے، "اس کی ذاتی” ہرگز نہیں جبکہ اس کے برعکس، اسلامی جمہوریہ ایران نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ اس کی "ذاتی” صلاحیت و دفاعی طاقت دنیا کے پیشرفتہ ترین و طاقتور ترین فوجی نظاموں میں بھی نفوذ پیدا کر سکتی ہے اور یہ ایک ایسا امر ہے کہ جو بین الاقوامی تنازعات کے ترازو میں ایران کے موقف اور اس کی حیثیت کے پلڑے کو کہیں زیادہ بھاری کر دیتا ہے!

اعلی یمنی سفارتکار نے کہا کہ امریکہ کہ جو ایران کے جواب سے قبل بھی ایک ہمہ گیر جنگ کے پھیلنے سے خوفزدہ تھا اب اس کوشش میں ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کہیں کسی تنازعے یا جنگ میں ہی نہ پڑ جائے کیونکہ اب اس نے ایرانی فوج و سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی عظیم طاقت اور اس کے پیچھے موجود اس کے عقلمند رہنماؤں اور بہادر قوم کو اپنی دونوں آنکھوں سے بغور دیکھ لیا ہے۔

ان دنوں فلسطین میں جاری حالات اور عرب ممالک کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے عبداللہ صبری نے تاکید کی کہ وہ چیز کہ جو اس پورے منظر میں افسوسناک ہے؛ عرب ممالک کی سرکاری صورتحال ہے! کہ جنہوں نے فلسطین و غزہ کے بارے خوفناک حد تک مایوسی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہی مسئلہ غاصب صیہونی رژیم کی حوصلہ افزائی کا باعث بھی بنا ہے کہ جس کے نتیجے میں وہ (نہتے فلسطینیوں کے) قتل عام، (انہیں) بے گھر کرنے اور بھوکا رکھنے کے جرائم میں ڈوبتی چلی گئی!!

شام میں یمن کے سابق سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری سطح پر عربوں کی شدید کمزوری، غاصب صیہونیوں کے لئے ان قوت بخش عوامل میں سے ایک تھی کہ جس پر غاصب صیہونی رژیم نے بھروسہ کیا اور پھر اسی کے نتیجے میں اس نے فلسطینی قوم کے خلاف اجتماعی قتل عام بھی انجام دیا۔

انہوں نے تاکید کی کہ عرب ممالک کے پاس یہ امکان موجود ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب ہاتھ پھیلائیں بجائے اس کے کہ وہ یہی ہاتھ عیاں یا پنہاں دشمنی کی حالت میں مغرب کی جانب پھیلائیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کے پاس یہ امکان بھی موجود ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لائیں بجائے اس کے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ذلت و خواری کے ساتھ گھٹنوں کے بل چل کر جائیں!

عرب ممالک میں بیداری پر زور دیتے ہوئے عبداللہ صبری نے کہا کہ دنیا بھر میں صرف طاقت اور طاقتور کا ہی احترام کیا جاتا ہے جبکہ عرب ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان قربت اولا غاصب صیہونی رژیم کے خلاف عظیم ڈیٹرنس کا باعث بنے گی، ثانیا مغرب کی ہیبت کو ختم کر ڈالے گی اور ثالثا، یہ خطے کی سلامتی و استحکام کی ضمانت بھی دے گی!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button