آرامکو کی حفاظت میں امریکی نااہلی پر سعودی اور اسرائیلی پریشان
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی انٹیلیجنس سروسز سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انٹیلیجنس نے امریکی اسٹریٹیجک اتحادی سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات ’’آرامکو‘‘ پر ہونیوالی یمنی ڈرون طیاروں کی جوابی کارروائی کو امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی شرمناک انٹیلیجنس شکست قرار دیا اور ’’Breaking Defence‘‘نامی نیوز ویب سائٹ کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی، سعودی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ایران کو سمجھتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی دفاعی کابینہ نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر یمن کی طرف سے ہونے والی جوابی کارروائی، جو ان کے خیال میں ایران کی طرف سے انجام پائی ہے، کے اپنے خلاف انجام پانے کے خوف سے 6 اکتوبر کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس نے اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی ’’موساد‘‘ کے سربراہ سے ’’اسرائیل کے آرامکو جیسی صورتحال کیساتھ روبرو ہونے کی صورت میں اٹھائے جانے والے پیشگی اقدامات‘‘ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ مانگ لی ہے جبکہ اس غیر معمولی اجلاس میں غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے وزیر اعظم ’’بنجمن نیتن یاہو‘‘ نے بڑھتی ایرانی دفاعی صلاحیتوں پر اپنی حد سے زیادہ پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ سے کہا ہے کہ اسرائیل کو بڑھتی ایرانی کروز میزائل پاور کا مقابلہ کرنے کے لئے انتہائی زیادہ اخراجات کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے انٹیلیجنس اداروں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کو اپنی تیل کی تنصیبات ’’آرامکو ‘‘پر ہونیوالے جوابی حملے جیسی کسی بھی جوابی کارروائی کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی جو سعودی انٹیلیجنس کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ صیہونی اداروں کا خیال ہے کہ امریکہ کو بھی ایسے کسی جوابی اقدام کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا جو اسرائیل کیلئے بھی ایک انتہائی پریشان کن امر ہے کیونکہ اسرائیل اپنے دفاع اور انٹیلیجنس اطلاعات کے حوالے سے مکمل طور پر امریکہ پر انحصار کرتا ہے۔
اسرائیلی اطلاعاتی اداروں کا کہنا ہے کہ اسکے علاوہ ایک مسئلہ اور بھی ہے جو پہلے سے بھی زیادہ پریشانی کا باعث ہے اور وہ یہ کہ امریکہ ’’آرامکو پر حملے‘‘ جیسی جوابی کارروائی کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں اطلاع رکھتا ہو اور اسکے باوجود اس نے سعودی عرب کو، جو امریکہ کا اسٹریٹیجک اتحادی بھی ہے، اس اطلاع سے باخبر نہ کیا ہو۔