
مولاعلیؑ اور اہل بیت اطہار ؑ کی محبت معروف دیوبندعالم دین ومبلغ مولانا طارق جمیل کا جرم قرار
ایک بیان میں انہوں نے کہا اہلبیتؑ کے برابر کسی کو نہیں لایا جا سکتا کیونکہ اہلبیتؑ وہ ہیں جن کے بغیر نماز مکمل نہیں، نماز میں اہلبیتؑ پر درود بھیجنا واجب ہے۔
شیعہ نیوز : ایک بار پھر گزشتہ دنوں معروف دیوبند عالم دین اور مبلغ مولانا طارق جمیل کو مانسہرہ میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور وہ مین گیٹ سے ہی واپس روانہ ہوئے۔ گزشتہ روز سے قبل وہ اجتماع میں تو آتے رہے ہیں مگر بیان دینے کی اجازت نہیں تھی۔ اب اجتماع میں داخل ہونے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ان کا جرم کیا ہے؟
جس دن سے مولانا طارق جمیل صاحب نے مولا علی عليه السلام کا ذکر کرنا شروع کیا اس دن سے مولانا صاحب ان حلقوں کے ناپسندیدہ ہو گئے جو اھلبیت رسول علیھم السلام کو ناپسند کرتے ہیں۔
آج سے 6 سال قبل غالباً 2019 میں انہوں نے غدیر سے چند روز قبل سے اپنے بیان میں ایک جملہ کہا تھا۔ اس جملے کے بعد سے ہی ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ اس وقت تک فرقہ پرست مولوی انہیں توبہ کرنے اور بیانات واپس لینے پر دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔
ان کا پہلا بیان تھا:
"من کنت مولاہ فھذا علی مولا” یہ حدیث بیان کروں تو آپ سب پریشان ہو جاتے ہیں حالانکہ یہ صحیح و سند حدیث ہے۔ مولا کا مطلب دوست نہیں ہے مولا کا مطلب آقا و ولی اللہ کے ہیں۔ جن کے رسولؐ مولا ان سب کے علیؑ مولا”
یہ بھی پڑھیں : سرگودھا، رات گئےدہشت گردوں کا شیعہ عالم دین پرگھر میں گھس کر قاتلانہ حملہ
اس بیان کے بعد ان کے ساتھ وہی سب ہوا جو اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
اس کے بعد بھی مولانا طارق جمیل کے اہم بیانات سامنے آئے جن میں حضرت عمار یاسر (رض) کے قاتل جماعت کو حدیث رسولؐ کی روشنی میں فرقہ باغیہ اور جہنمی قرار دے دیا گیا، انہوں نے معاویہ اور فرقہ شام کہہ کر یہ بیان دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا اہلبیتؑ کے برابر کسی کو نہیں لایا جا سکتا کیونکہ اہلبیتؑ وہ ہیں جن کے بغیر نماز مکمل نہیں، نماز میں اہلبیتؑ پر درود بھیجنا واجب ہے۔
انہوں نے امام حسینؑ کے غم میں گریہ کرنے کو ثواب قرار دیا اور اعتراض کرنے والوں کو جھوٹا قرار دیا۔
انکے کئی بیانات آئے جن میں کفر کے فتوئے لگانے والے مولویوں اور جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اب آپ سمجھ چکے ہوں گے ان کا جرم کیا ہے۔