
پاراچنارجانے والے سرکاری امدادی کانوائے پر تکفیری وہابی دہشت گردوں کاحملہ
ذرائع کے مطابق لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود زخمی ہو گئے۔
شیعہ نیوز : لوئرکرم میں بگن کے علاقے میں پاراچنار جانے والے سرکاری امدادی کانوائے پر فائرنگ کے واقعے میں دو سکیورٹی اہلکار جاں بحق اور ڈپٹی کمشنر زخمی ہو گئے۔جبکہ 4 اہلکار زخمی ہیں۔
ذرائع کے مطابق لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود زخمی ہو گئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کو زخمی حالت میں تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے علاوہ 4 پولیس اہل کار کے بھی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل علی زئی ضلع کرم میں عرفانی کلی کے قریب سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو علیزئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کرنے کے لیے بندوبست کیا جا رہا ہے جب کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شیعہ سنی قبائل کے درمیان جرگہ کامیاب ہونے اور ہفتہ کے روز امدادی کاروان کی روانگی کے اعلان کےبعد سے ہی صدہ سے لیکر چھپری تک تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے کھلے عام اعلانات ہورہے تھے کہ سب اہلسنت اسلحے بگن آجائیں اور اس کانوائے کا راستہ روکیں ۔ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے سرکاری قافلہ پاراچنار جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کی غلام سندھ پولیس کی فائرنگ سے ملیر سٹی دھرنے میں زخمی علی رضا بھی شہید ہوگئے
ذرائع کے مطابق حملے کے بعدمال بردار گاڑیوں کا قافلہ چھپری کے مقام پر رکا ہوا ہے۔یاد رہے کہ فریقین کے درمیان امن معاہدے کے بعد صوبائی حکومت نے پہلے مرحلے میں فوڈ کانوائی کیلئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ترجمان کے پی کے حکومت بیرسٹر محمد علی سیف اب سمجھ آیا کہ پارہ چنار کے غیور مومنین اسلحہ کیوں رکھتے ہیں؟؟امید ہے بیرسٹر سیف صاحب معاہدہ کی خلاف ورزی پر بگن نامی قلعہ خوارج آدم خورکومسمار کر دیں گے ۔
ایپکس کمیٹی اور جرگہ فیصلے کے مطابق دہشت گردی جس علاقے سے ہوگی اس کا آپریشن کیا جائے گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ سیف و دیگران۔۔۔۔!! اور ایپکس کمیٹی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے ایک سفاک تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کیا اقدامات کرتی ہے۔
آخری اطلاعات آنے تک بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پاراچنار جانے والے قافلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے ۔
حیرت ہے ان آنکھوں پر اور حیرت ہے ان کانوں پر کہ جو سالم ہونے کے باوجود ناکارہ ہیں۔جس علاقے میں شروع سے حکومتی کارندے غیر محفوظ تھے اور ائے دن حکومتی گاڑیوں کو رک کر چیک کیا جاتا تھا۔ جس علاقے کے لوگوں نے متعدد بار حکومتی کنوائیوں کو لوٹا ٹارگٹ کیا۔
آج یہاں تک کہ اس علاقے بگن میں براہ راست ڈی سی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا کہ جس میں ڈی سی زخمی اور ایف سی کے جوان شہید ہو چکے لہذا اب بھی کور چشم اور کور قلب افراد ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کریں؟
کیا ان دہشت گردوں کی پشت پناہی ملک دشمنی نہیں ہے؟ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ہم بحیثیت پاراچنار کے عام باسی اس طرح کے مذموم دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ ریاست ہمارے خطے سے اس شر کا جلد ہی خاتمہ کرے گی۔