شاہ چراغ پر حملہ، تشییع جنازے میں ہزاروں کی شرکت
رپورٹ کے مطابق، اتوار کی شام کو دہشت گردوں نے ایک بار پھر شیراز میں واقع امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر بزدلانہ حملہ کرکے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی مکروہ کوشش کی۔ واقعے کے چند گھنٹوں بعد شہداء اور زخمیوں کی تعداد سامنے آنے کے بعد عوام کی کثیر تعداد شیراز کی سڑکوں اور شاہراہوں پر نکل آئی اور ملزمان کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
واقعے میں دو مومنین کی شہادت کے بعد شوسل میڈیا اور عوامی اجتماعات میں ایک ہی مطالبہ سامنے آیا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوری قانونی کاروائی شروع کی جائے۔
منگل کے روز عوام کے درمیان ان شہداء کے جنازے لائے گئے جنہوں نے اپنی جان کھیل کر زائرین کو بچایا تھا۔ صبح نو بجے میدان شہداء سے تشییع جنازہ کا آغاز ہوا۔ عوام کے جم غفیر کے درمیان کندھوں پر سوار شہداء کے جنازوں کو امامزادہ احمد بن موسی علیہ السلام کے مزار کی طرف لے جایا گیا۔
صوبہ فارس کے مختلف شہروں آبادہ، لامرد، اقلید، لار، کازرون، بیضا، خرمبید، سرجھان اور دیگر علاقوں سے عوام نے اس اجتماع میں شرکت کی تاکہ شہداء کی تشییع جنازہ پرشکوہ ہوجائے۔
شرکاء میں عمر کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے موجود تھے؛ کمر عمر نوجوان سے لے کر ستر سالہ عمر رسیدہ شخص بھی موجود تھا اس سے یہ نتیجہ لیا جاسکتا ہے کہ دین اور ملک کے دفاع اور حمایت کے لئے عمر اور سال کی کوئی قید نہیں ہوتی ہے۔ حساس مواقع پر رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر عوام متحد ہوکر دشمنوں کا مقابلہ کریں گے۔
آج کے نوجوان اور کم عمر بچے کل بڑے ہوکر ملک اور قوم کو سنبھالیں گے اور دشمن اور ان کی سازشوں کو پہنچانتے ہوئے ملک کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
تشییع جنازہ کی ابتدا سے لے کر آخر تک شرکاء کی زبان پر ایک ہی مطالبہ تھا کہ اعلی عدلیہ اس بزدلانہ حملے میں ملوث عناصر اور عوامل کے خلاف سخت اور قانونی کاروائی شروع کرے۔
صوبائی حکام نے بھی شرکاء کے درمیان اجتماع میں شریک ہوکر عوام کو یقین دلایا کہ فوری طور پر اس واقعے کے بارے میں قانونی کاروائی شروع کی جائے گی۔
صوبائی گورنر کے معاون نے مہر نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں اب تک ۱۱ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں گرفتار دہشت گرد سیکورٹی اداروں کی تحویل میں ہے اور تحقیقات جاری ہیں البتہ ابتدائی مراحل طے کرنے کے بعد گرفتار دہشت گرد اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں صوبائی عدالت میں کاروائی شروع کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اتوار کی شام کو ہونے والے دہشت گردانہ واقعے میں غلام عباس عباسی اور محمد جہانگیری شہید ہوگئے تھے جبکہ سات افراد زخمی ہوئے تھے۔
صوبہ فارس کی سپاہ فجر کے سربراہ کے مطابق واقعے میں ملوث دہشت گرد ایک مہینے سے صوبائی مرکز شیراز اور دیگر شہروں میں بھیس بدلتے ہوئے رہائش پذیر تھا اور اتوار کی شام کو دہشت گردی کا بہیمانہ اقدام کیا۔