مجلس خبرگان رہبری کے چھٹے دور کے آغاز کی مناسبت سے آیت اللہ خامنہ ای کا پیغام
شیعہ نیوز: آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے مجلس خبرگان رہبری کے چھٹے دور کے آغاز کی مناسبت سے اپنے پیغام میں، اس اہم ادارے کو اسلامی عوامی حکمرانی کا مظہر قرار دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس پیغام میں "شریعت وعقلانیت” اور "غیب وشہود” کو ایک جہت میں قرار دینے کے حوالے سے اسلامی اور قرآنی تعلیمات کی عاقلانہ تدابیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دنیا کے بیدار ضمیر انسانوں کو دعوت دی ہے کہ لادین اور دین مخالف نظاموں کے حقائق پر توجہ دیں اور اسلامی عوامی حکمرانی کے حیرت انگیز، پرکشش اور مسائل کو حل کرنے والے جامع نظام پر غور کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس پیغام میں شہید سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ شہید ہونے والوں کو بھی یاد کیا۔ آپ کے پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:
یہ بھی پڑھیں : ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے نڈر لیڈر تھے ، مختلف رہنماؤں کا اظہار تعزیت
بسم الله الرحمن الرحیم والحمدلله رب العالمین والصلاة والسلام علی سیّدنا محمدٍ المصطفی و آله الطیبین و صحبه المنتجبین و مَن تبعهم باحسانٍ الی یوم الدین۔
خدائے عزیز و حکیم کا شکرگزار ہوں کہ اس نے ایران کی ملت عظیم کو مجلس خبرگان رہبری کے چھٹے دور کی تشکیل کی توفیق عنایت فرمائی۔ یہ مجلس اسلامی عوامی حکمرانی کے نظام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جو معینہ دورے میں عوام کے توانا ہاتھوں سے مستحکم ہوئی ہے اور نظام کی سلامتی اور دوام کی ضامن ہے۔ اس مجلس کے محترم اور منتخب اراکین کو مشیت الہی اور عوام کے ارادے سے یہ موقع ملا ہے کہ نظام کی قیادت کی فولادی زنجیر کے استحکام میں اعلی ترین کردار کی ذمہ داری سنبھالیں اور ضروری ہے کہ اس نعمت پر خدا کا شکرادا کریں اور عوام کے قدردان رہیں۔ مجلس خبرگان اسلامی عوامی حکمرانی کی مظہر ہے۔
اسلامی معیاروں کے مطابق رہبر کا انتخاب اس مجلس کے ذمے ہے جو خود بھی عوام کی منتخب ہے۔ یہ اسلامی معیاراور عوامی نیزمنتخب ہے۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی روشن ترین علامت اور معرّف ہے۔ اسلامی نظام میں حکمرانی، بشری اور خدائی اہداف ہے۔
اہداف، انسان کی کرامت و عدالت اور زمین کی رونق اور وقت کو پر ثمر بنانا، اور بالآخرتوحیدی زندگی، عروج انسانی، اور مرتبہ تقرب خدا ہیں؛ اور طریقہ کار، اجتماعی تجربے اور خرد سے استفادہ، اور عوام کی ایک ایک فرد کے استوار اقدام، کارآمد بازوؤں، زبانوں اور افکار سے کام لینا ہے۔ یہ ایسی عاقلانہ تدبیر ہے جو قرانی اور اسلامی تعلیمات نے اپنے پیرووں کو عطا فرمائی ہے اور اس میں شریعت و عقلانیت اور غیب وشہود کوایک دوسرے سے منسلک کرکے ایک جہت میں قرار دے دیا گیاہے۔ یہ عظیم سیاست کے میدان میں حیرت انگیز اور پرکشش عنصر ہے اور دین مخالف یا لادین نظاموں کے تلخ حقائق پر غوروفکر اس کی کشش میں روز افزوں اضافہ کرے گی۔
دنیا کے سبھی بیدار ضمیر لوگوں کے لئے یہ میری دعوت عام ہے کہ عدالت یا آزادی کے دعویدار لیکن دینی معنویت سے عاری نظاموں کے شکست خوردہ تجربے پر نگاہ ڈالیں؛ وسیع بدعنوانی، ظلم اور امتیازات کو، اخلاقی سلامتی کی نابودی کو ، خاندانی بنیادوں کے انہدام اور عورت کی عزت و شرف کم ہونے نیزشریک حیات اور ماں کے درجے سے گرجانے کو، اور ذرائع ابلاغ میں صادقانہ اطلاع رسانی پر کینہ پرورانہ پہلو کے غلبے کو اور منافق، ریاکار، اور ستمگر نظاموں کے وسیع نفوذ سے پیدا ہونے والے بہت سے دیگر لاینحل مسائل کو دیکھیں اور پھر اسلامی حکمرانی کے مسائل کو حل کرنے والے محکم اور جامع پروگرام پر غور کریں۔
آج غزہ کا سانحہ اور غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں ، بے رحمانہ نسل کشی اور ہزاروں نہتے اور غیر مسلح مردوں، عورتوں اور بچوں کا قتل عام اور نام نہاد لبرل مغربی حکومتوں کی جانب سے ان خونخوار بھیڑیوں کی پشت پناہی اور حمایت مغربی آزادی اور حقوق انسانی کی حقیقت کو بیدار ضمیر انسانوں کے لئے آشکار کردیتی ہے۔ آج موقع ہے کہ اسلامی جمہوری نظام کے ذمہ داران اور اس سے وابستہ سبھی افراد، اپنی گفتار اور عمل سے اس عظیم حقیقت کو دنیا کے سبھی مشتاقان حقیقت کے سامنے پیش کریں۔ ایک بار پھر خدا وند عالم سے اس مجلس (مجلس خبرگان رہبری ) کی توفیق کی دعا کرتا ہوں۔ مرحوم صدر جمہوریہ اور تبریز کے مرحوم امام جمعہ کو یاد کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جو اس مجلس کے رکن تھے اور خدا وند عالم سے ان کے علوئے درجات کی دعا کرتا ہوں۔
والسلام علیکم و رحمت اللہ برکاتہ
سید علی خامنہ ای