سپاہ صحابہ کا شیعہ کافرجلسہ،مقدمے میں انسداددہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست
شیعہ نیوز : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی نواز کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے فرقہ وارانہ منافرت پرمبنی جلسے کے انعقاد کے خلاف قانونی کاروائی کے لئے آج اسلام آباد انتظامیہ کو دو علیحدہ، علیحدہ درخواستیں دی گئیں ہیں۔
پہلی درخواست ایس ایس پی اسلام آباد کو اور دوسری درخواست ایس ایچ اُو تھانہ کوہسار اسلام آباد کو کالعدم تنظیم اھلسنت والجماعت سابقہ سپاہ صحابہ کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے 18 ستمبر کو درج کئے جانے والے مقدمہ نمبر 420/20 میں مذید دفعات تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت شامل کرنےکی استدعا کی گئی ہے۔
مدعی فداعباس زیدی نے درخواست میں مذکورہ مقدمے میں نامزد ملزمان کالعدم تنظیم کے اجتماع کے کنونیر قاضی عبدالرشید، مسعود الرحمن عثمانی کے ساتھ ساتھ شرانگیز خطاب کرنے والے محمد احمد لدھیانوی، معاویہ اعظم کا نام شامل کرنے کے لئے اور نیشنل ایکشن پلان کے نکات نمبر 5،7،9،11،14،18 پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ(Protection of Pakistan Act)اور پیغام پاکستان کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کے لئے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔
واضح رہے کہ 17 ستمبر کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے حساس مقام یعنیٰ ایوان اقتدار سے چند قدم کے فاصلے ڈی چوک پر سعودی نواز کالعدم وہابی دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے شیعہ مخالف فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی عوامی اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس میں ڈی سی اسلام آباد کی موجودگی میں ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے پاکستان کی دوسری بڑی اکثریتی آبادی شیعہ مکتب فکر کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی گئی، انہیں کافر قرار دیا گیا اور اس مکتب فکر کے سوشل بائیکاٹ کیلئے عوام کو اکسایا گیاتھا۔
بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے دارالحکومت میں ریلی کے دوران فرقہ وارانہ جملے استعمال کرکے شرکا کو اکسانے کے الزام میں کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے مرکزی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
اسلام آباد سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق اس مارچ میں 1900 سے 2 ہزار افراد نے شرکت کی۔ تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں اہل سنت والجماعت کے رہنما مسعود الرحمٰن عثمانی کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اے کے تحت مذہبی جذبات مجروح کرنے کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔