کالعدم سپاہ صحابہ اور تحریک لبیک کا سیاسی اتحاد، ایک نئی سازش
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کالعدم سپاہ صحابہ کے رکن پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم طارق نے لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر معاویہ اعظم نے خادم حسین رضوی کے مزار پر بھی حاضری دی۔ دونوں رہنماوں کے درمیان مستقبل کی سیاست میں مل کر چلنے اور مشترکہ اتحاد بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیالات ہوا۔ مبصرین اس ملاقات کو مختلف تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ حیرت ہے، جو قبروں اور مزاروں پر جانے کو بدعت اور گناہ سمجھتے ہیں، وہ بھی سیاسی ضرورت کیلئے اپنے عقیدے سے منحرف ہو کر مزاروں پر حاضری دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ معاویہ اعظم جب سے ایم پی اے بنے ہیں، ایک بار اپنے والد کی قبر پر اور دو بار خادم حسین رضوی کی قبر پر حاضری دے چکے ہیں۔
جب انہوں ںے پنجاب اسمبلی سے "تحفظ بنیاد اسلام بل” پاس کروایا تھا، تب بل کی کاپی لے کر اپنے والد مولانا اعظم طارق کی قبر پر پہنچے تھے اور انہیں مخاطب کرکے کہا تھا کہ دیکھ لیں بابا، جو مشن آپ نے شروع کیا تھا، آج آپ کے بیٹے نے وہ مشن پورا کر دیا اور پنجاب اسمبلی سے یہ بل پاس ہوگیا ہے۔ معاویہ اعظم اس موقع پر بقول اُن کے مفتیاں "گناہ” کے مرتکب ہوئے مگر مجال ہے جو کسی مفتی نے فتویٰ دیا ہو، قبروں پر جانے کو گناہ تصور کرنیوالوں نے قبر پر جا کر نہ صرف حاضری دی بلکہ صاحبِ قبر سے مخاطب بھی ہوئے۔ حیرت ہے مولانا اعظم طارق نے اپنے بیٹے کی بات سن لی اور اولیاء اللہ کسی کی نہیں سنتے؟ دوسری معاویہ اعظم کی حاضری خادم رضوی کے مزار پر ہوئی۔ جب خادم رضوی کا انتقال ہوا تو معاویہ اعظم نے مسجد رحمت اللعالمین پہنچ کر حاضری دی اور خادم رضوی کی قبر پر بھی گئے اور وہاں فاتحہ خوانی بھی کی۔
یہ خبر بھی پڑھیں حکمرانوں کی نااہلی اور امریکہ کا خوف قومی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے
دوسرے دورے کے موقع پر معاویہ اعظم کی خادم رضوی کے مزار پر حاضری کی تصویریں جاری ہوئیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماء نذیر چوہان اور معاویہ اعظم دونوں نے قبر پر حاضری دی۔ یہاں نذیر چوہان نے تو فاتحہ خوانی کی، البتہ معاویہ اعظم نے فاتحہ خوانی نہیں کی۔ اب ان کے دل میں کیا تھا، یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ مبصرین نے معاویہ اعظم اور سعد رضوی کی اس ملاقات کو ملک کے امن کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ معاویہ اعظم اور سعد رضوی دونوں کا "گاڈ فادر” ایک ہی ہے۔ دونوں کو ایک ہی جگہ سے ہدایات ملتی ہیں اور دونوں کو روزِ اول سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ دونوں "کھلونے” ہیں اور ان کا گاڈ فادر جب چاہتا ہے، ان کو چابی لگاتا ہے اور یہ دونوں متحرک ہو جاتے ہیں۔ جب یہ اپنا "تماشا” پورا کر لیتے ہیں تو ان کا "گاڈ فادر” انہیں پھر محفوظ جگہ پر رکھ دیتا ہے۔
مبصرین کے بقول اب گاڈ فادر ایک نئی گیم کی بساط بچھانے جا رہا ہے۔ ان دونوں جماعتوں کی ڈوریاں تو "گاڈ فادر” ہلاتا ہے، لیکن گاڈ فادر کی اپنی ڈوریاں کسی اور قوت کے ہاتھ میں ہیں۔ یہ جو "اور قوت” ہے، یہ وہی خفیہ ہاتھ ہے، جو مسلسل پاکستان میں بدامنی پھیلاتا آیا ہے، اس خفیہ ہاتھ کو سی پیک پسند ہے، نہ پاکستان کی معاشی ترقی، اس کو پاک ایران گیس منصوبہ اچھا لگتا ہے، نہ ہی پاکستان میں تیل اور گیس کے ذخائر۔ یہی خفیہ ہاتھ پاکستان کو ہمیشہ سے اپنا دست نگر رکھنا چاہتا ہے۔ یہ خفیہ ہاتھ کبھی پاکستان کو آئی ایم ایف کے در پر جھکاتا ہے تو کبھی اسے ورلڈ بینک کے ترلوں پر مجبور کر دیتا ہے۔ اب موجودہ حکومت کیلئے بھی اسی خفیہ ہاتھ نے بہت سے کانٹے بچھائے ہیں۔
یہی خفیہ ہاتھ چاہتا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لے تو اسے آئی ایم ایف کے تمام قرضے معاف کئے جا سکتے ہیں۔ یہی خفیہ ہاتھ چاہتا ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک چین، ایران اور ترکی کیساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ اچھا نہ بنائے، یہی خفیہ ہاتھ چاہتا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ لپیٹ دیا جائے، یہی خفیہ ہاتھ چاہتا ہے کہ خطے میں کوئی نیا بلاک وجود میں نہ آئے۔ یہی خفیہ ہاتھ ہر موقع پر پاکستان کیساتھ دوہرے معیار اور منافقت کا مظاہرہ کرتا آیا ہے۔ اب اسی خفیہ ہاتھ نے نئے انداز سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کا پلان تیار کیا ہے۔ تحریک لبیک اور کالعدم سپاہ صحابہ کا سیاسی اتحاد ہوگا۔ یہ دونوں جماعتیں مل کر مشترکہ امیدوار میدان میں اُتاریں گی۔ یہ سارا ڈرامہ "اتحادِ اُمت” کے نام پر ہوگا۔ رسول اکرم (ص) کی مبارک ذات کو مرکز بنایا جائے گا اور کھیل اس قوت کے مفاد کیلئے کھیلا جائے گا، جو رسول عربی کو مانتی ہی نہیں۔
بریلوی دیوبندی بھائی بھائی کے نعرے بلند ہوں گے۔ ملک میں نظام مصطفیٰ (ص) کے نفاذ کو مشترکہ مشن قرار دیا جائے گا اور جو اس پلیٹ فارم پر ان کیساتھ ہوگا، وہی مسلمان ہوگا، باقی پاکستان کے تمام باشندے کافر قرار دیدیئے جائیں گے اور کافروں کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ خاکم بدہن کہ مستقبل میں پاکستان میں ایک خون ریز موسم دکھائی دے رہا ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے ایک اکلوتے ایم پی اے نے جتنا کام کیا ہے، وہ بڑی بڑی سیاسی جماعتیں بھی نہیں کرسکیں۔ یکساں قومی نصاب کے نام پر ایک ایسا نصاب ملک میں نافذ کر دیا گیا ہے، جس میں بنو امیہ کو ہی "اسلام کے وارث” بنا کر پیش کیا گیا ہے، جبکہ اسلام کے حقیقی رہنماوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ اب اسی مشن کے تحت معاویہ اعظم کے ہی اصرار پر تعلیمی اداروں میں قرآن مجید کی لازمی تعلیم کا بل پاس کروا کر یہ نظام بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ اب اس نظام کی آڑ میں کالعدم جماعتوں کے تمام کارکنوں کو سکولوں میں بطور "قاری” بھرتی کروایا جائے گا۔
کالعدم جماعتوں کے یہ ارکان بطور قاری اساتذہ کے سٹیٹس میں ہوں گے اور سکولوں میں جو تعلیم دیں گے، اس میں فرقہ واریت اور تعصب کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔ یہ قاری حضرات جو نفرت بچوں کے اذہان میں پیدا کریں گے، اس کے نتائج انتہائی بھیانک ہوں گے۔ پوری نسل کو فکری طور پر منتشر کر دیا جائے گا اور ایسی منتشر الذہن قوم معرض وجود میں آئے گی، جو صرف اور صرف لڑائی جھگڑے کے سوا اور کچھ نہیں کرے گی۔ کچھ لبرل مفکرین نے سکولون میں قرآن کی تعلیم کی اس سازش کو بے نقاب بھی کیا تھا، لیکن ان پر فتوے لگا دیئے گئے کہ یہ تو قرآن کے دشمن ہیں، یہ اسلام کے دشمن ہیں۔ حالانکہ پرویز ہود بھائی جیسے لوگوں نے اس سازش کا ادراک کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی تھی۔ آج اس سازش کے مختلف پہلو سامنے آرہے ہیں۔ اب معاویہ اعظم اور سعد رضوی کا اتحاد ملک کے امن کیلئے کیا نتائج دے گا، اس کا منظر نامہ بھی بہت جلد سامنے آجائے گا۔ تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو، کیونکہ یہ تو اقتدار میں آرہے ہیں اور جو ان میں سے نہیں، وہ اپنی بقاء کیلئے سوچیں۔
رپورٹ: ابوفجرلاہوری