اسلامی تحریکیںہفتہ کی اہم خبریں

ذرا خوش ہوئے ہو لیکن بہت رو گے! سید حسن نصراللہ کا صیہونیوں کو سخت انتباہ

شیعہ نیوز: لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے دارالحکومت بیروت کے ضاحیہ نامی علاقے میں واقع حسینیہ سید الشہداء میں شہید فواد علی شکر کی تشییع جنازہ سے خطاب میں شہید اسمعیل ھنیہ کی شہادت پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور عزالدین القسام بریگیڈ سمیت پوری فلسطینی قوم کو تہنیت و تعزیت پیش کی ہے۔ اپنے خطاب میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ ہم مزاحمت و شہادت کے میدان میں حماس کے ساتھی و ہمراہ ہیں جبکہ فتح یقینی طور پر ہماری ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ مزاحمتی گروہوں کے رہنما و کمانڈر عام مجاہدین کی طرح سے شہید ہوتے ہیں جبکہ غاصب صہیونی دشمن نے شہید فواد شکر کی ٹارگٹ کلنگ کے لئے "حارہ ہریک” کے علاقے میں عام شہریوں سے بھری ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس کے دوران شہید ہونے والوں میں اس شہید کے علاوہ ایک ایرانی شہید اور درجنوں زخمی ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ضاحیہ کے علاقے پر حملہ صرف ایک قاتلانہ کارروائی ہی نہیں بلکہ ایک شہری عمارت پر بھی حملہ تھا، سید مقاومت نے واضح کیا کہ اس حملے سے چند روز قبل صیہونی دشمن نے اعلان کیا تھا کہ یہ کارروائی ایک ردعمل و انتقام ہو گی لیکن ہم اس تشخیص اور وضاحت کو کسی صورت قبول نہیں کرتے کیونکہ دشمن نے عالمی برادری کو ایک بڑا دھوکہ دیا اور کھلا جھوٹ بولا ہے جیسا کہ اس کا کہنا ہے کہ ہمارا یہ شہید مجدل الشمس کے بچوں کا قاتل تھا جبکہ ضاحیہ پر یہ حملہ مجدل الشمس کے واقعے کا ردعمل ہرگز نہیں اور ہم یہ بھی نہیں مانتے کہ فلسطینی بچوں کا قاتل صیہونی دشمن خود کو دعویدار، قاضی و جلاد قرار دے لے۔ سربراہ حزب اللہ لبنان نے ضاحیہ پر حملے کو مغربی ایشیائی خطے میں اسرائیل و امریکہ کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کا حصہ قرار دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مجدل الشمس کے واقعے کے حوالے سے اپنی کسی بھی قسم کی ذمہ داری کو یکسر مسترد کر چکے ہیں جبکہ ہم اگر کسی غلطی کے مرتکب ہوں تو اس کا اعتراف کرنے کی ہمت و جرأت رکھتے ہیں!

لبنانی مزاحمت کے سربراہ نے مزید کہا کہ مجدل الشمس کے دھماکے کے بعد ہم نے اس واقعے کی عدم ذمہ داری کو یقینی بنانے کے لئے تفصیلی تحقیقات کیں درحالیکہ بہت سے تجزیئے اسرائیل کے دفاعی میزائلوں کی بات کرتے ہیں اور دشمن کے پاس بھی ریکارڈ موجود ہے کہ اس کے دفاعی میزائل ہدف کے بجائے کسی اور مقام پر جا گرتے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ مجدل الشمس کے دھماکے کے بعد اسرائیلی دشمن نے بڑی عجلت میں مزاحمت پر الزام لگایا اور خود کو بری الذمہ قرار دینے کے مقصد سے اہالیان گولان و دروزی قبیلے کے لوگوں اور مزاحمتکاروں و اہل تشیع مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی شروع کر دی۔ انہوں نے مجدل الشمس میں دروزی عمائدین کی بیداری و چوکسی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس علاقے کے شہداء کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ کے لئے اپنی پشت پناہی و حمایت کی قیمت چکائی ہے جبکہ سید محسن کی شہادت ہماری پہلی قیمت نہیں بلکہ ہم نے سینکڑوں شہیدوں کہ جن کے درمیان متعدد کمانڈر بھی موجود ہیں، کو پیش کیا ہے۔۔ ہم اس قیمت کو قبول کرتے ہیں کیونکہ ہم اپنے ایمان کی بنیاد پر اس جنگ میں داخل ہوئے ہیں!

سید مقاومت نے شہید اسمعیل ہنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی جانب بھی اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کا خیال ہے کہ وہ شہید اسمعیل ہنیہ کو ایرانی سرزمین پر قتل کر دے گا اور ایران خاموش رہے گا؟۔۔ اسمعیل ھنیہ کی شہادت پر امام خامنہ ای کے الفاظ دمشق میں ایرانی قونصلخانے پر حملے کے دوران ان کے الفاظ سے زیادہ مضبوط ہیں کیونکہ یہ قتل نہ صرف ایران کی خودمختاری پر حملہ تھا بلکہ اس کی قومی سلامتی، وقار و عزت پر بھی ایک گھناؤنا حملہ تھا۔ لبنانی مزاحمت کے سربراہ نے جعلی اسرائیلی رژیم کو مخاطب کرتے ہوئے سختی کے ساتھ خبردار کیا کہ تم تھوڑا بہت خوش ہوئے لیکن عنقریب ہی بہت رو گے!! کیونکہ تمہیں ابھی تک معلوم ہی نہیں کہ تم نے کون کون سی سرخ لکیروں کو عبور کیا اور اپنی اوقات سے کتنا آگے نکل چکے ہو۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام محاذوں پر ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور دشمن، خطے میں شرفاء کے خون کے بدلے کا انتظار کرے!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button