بھارت میں دھرنوں کا دائرہ وسیع تر، نوے بی جے پی رہنما مستعفی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بھارت میں سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر تحریک کا دائرہ روز بروز وسیع تر ہوتا جارہا ہے اور ملک کے گوشہ و کنار میں شاہین باغ کے طرز پر خواتین اور بچے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
شاہین باغ میں چالیس روز سے احتجاجی دھرنا شدید سردی کے باوجود جاری ہے اور سی اے اے سے ناراض بی جے پی کے تقریبا نوے مسلم عہدیداروں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
بھارت میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا دائرہ روز بروز پھیلتا جا رہا ہے اور احتجاجی مظاہروں میں شدت آتی جا رہی ہے۔
گذشتہ پندرہ دسمبر سے دہلی کے شاہین باغ اور دیگر علاقوں میں شروع ہونے والے خواتین کے احتجاجی مظاہروں کی طرز پر اب ملک کی دیگر ریاستوں اور شہروں میں بھی لوگ بالخصوص خواتین شدید سردی کے موسم میں احتجاجی دھرنوں پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
دہلی میں شاہین باغ ، خریجی ، ترکمان گیٹ ، انڈیا گیٹ اور جنتر منتر سمیت متعدد مقامات پر خواتین اور دیگر طبقے کے لوگ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرےکررہے ہیں۔
بھارت کی ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو اور الہ آباد میں بھی خواتین پچھلے کئی دنوں سے سخت سردی کے عالم میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
اس درمیان اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے دھرنے پر بیٹھی خواتین اور لوگوں کو انتہائی سخت لب و لہجے میں دھمکیاں دینے کے بعد ان مظاہروں میں مزید شدت آتی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو شام تک لکھنو کے تاریخی گھنٹہ گھر پر دس ہزار خواتین دھرنے میں شامل ہوچکی تھیں ۔ریاست بہار میں بھی ہر روز نئی جگہیں مظاہروں کے مراکز میں شامل ہو رہی ہیں اور ریاست کے درجنوں مقامات پر خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں اور مظاہرے کر رہی ہیں۔
بہار کے سبھی علاقوں میں ہندو برادری کے لوگ برابر سے مظاہروں میں شریک ہیں جبکہ بہت سی جگہوں پر ہندو نوجوان مسلمان مظاہرین کی حفاظت کرتے بھی نظر آئے۔ریاست جھارکھنٹد کے شہر دھنباد میں بھی خواتین نے شاہین باغ کی طرز پر احتجاجی دھرنا دیا۔اترپردیش کے دیگر شہروں سے بھی سی اے اے کے خلاف خواتین کے دھرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
اس درمیان سی اے اے اور این آر سی سے ناراض حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نوّے سے زائد مسلم لیڈروں اور کارکنوں نے بی جے پی سے استعفیٰ دے د یا ہے۔
بی جے پی چھوڑنے والے مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب بی جے پی مسلسل ایسے معاملات پر بات کررہی ہے جن کی وجہ سے ان کے سامنے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی سے علیحدہ ہونے والے مسلم رہنما رازق قریشی فرشی والا نے انڈین ایکسپرس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب بی جے پی ایسے معاملات کو اٹھارہی ہے کہ جس سے ہمارے لئے مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔
سی اے اے اور این آرسی کے معاملے پر بھارت میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو اب عالمی سطح پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عالمی سطح کی موقر میگزین دی ایکونومیسٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کو جمہوریت کے لئے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
دی ایکونومیسٹ نے اپنے کورپیج پر جہاں وزیراعظم نریندر مودی کو جمہوریت کے لئے خطرہ بتایا وہیں اپنے ادارئے میں بھی لکھا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں سے ممکن ہے کہ مودی الیکشن جیت جائیں لیکن یہ ملک کے لئے سیاسی زہر ثابت ہوں گی۔ایکونومیسٹ نے یہاں تک لکھا ہے کہ سی اے اے نافذ ہونے سے پورے ملک میں خونریز فسادات ہوسکتے ہیں۔
سی اے اے اور کشمیر سے متعلق بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ڈیووس اجلاس میں بھی آوازیں اٹھائی گئیں۔دنیا کے معروف ارب پتی جارج سوروس نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہندوستان میں لاکھوں مسلمانوں کو شہریت چھین لینے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔
اس درمیان جب بھارت میں سی اے اے اور ساتھ ہی عالمی سطح پر سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور اعتراضات ہور ہے ہیں بی جے پی کے رہنما اور وزرا ملک کے الگ الگ حصوں میں ریلیاں کرکے لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ سی اے اے سے کسی کی شہریت چھینی نہیں جائے گی ۔ خود وزیراعظم مودی اور وزیردفاع راج ناتھ سنگھ جیسے بی جے پی کے بڑے لیڈران یہ بیان دے رہے ہیں لیکن مظاہرین اور مخالفین کا کہنا ہے کہ سی اے اے بھارت کے آئین کے منافی اور آئین ہند پر حملہ ہے۔