
قاہرہ کا جامعہ الازہر پر شدید دباؤ، غزہ میں غذائی قلت اور صہیونی مظالم کے خلاف بیان حذف کیا گیا
شیعہ نیوز: مصری حکومت کے دباؤ پر شیخ الازہر احمد الطیب کو غزہ میں انسانی المیے پر بیان واپس لینا پڑا جس میں اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مصری حکومت کے شدید دباؤ کے نتیجے میں جامعہ الازہر کے سربراہ شیخ احمد الطیب کو وہ بیان واپس لینا پڑا جس میں انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی جارحیت کی کھل کر مذمت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق، اس بیان میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے محاصرے، جان بوجھ کر غذائی قلت پیدا کرنے، امدادی مراکز پر اور مہاجرین کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : شام میں جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں؛ صہیونی حکومت کا ہدف عرب دنیا کی تقسیم ہے
شیخ الازہر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انسانی ضمیر آج ایک سخت امتحان میں ہے، جہاں ہزاروں بےگناہ بچے اور شہری غزہ میں بےدردی سے قتل ہورہے ہیں، اور جو بچ جاتے ہیں، وہ بھوک، پیاس، بیماری اور طبی مراکز کی بندش کے باعث موت کے دہانے پر ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ اسرائیلی جرائم، خاص طور پر بھوک کو ہتھیار بنانے کی پالیسی نسل کشی کا واضح نمونہ ہے۔ جو بھی شخص، ملک یا ادارہ اس جرم میں خاموشی اختیار کرے یا صہیونی حکومت کو اسلحہ فراہم کرے وہ اس جرم میں شریک ہے۔
الازہر نے اس بیان میں عالمی برادری، اسلامی حکومتوں، بااثر شخصیات اور اداروں سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا تھا کہ غزہ میں قتل و غارت کے سلسلے کو روکا جائے اور امدادی راہداریاں کھولی جائیں۔
یہ بیان جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی الازہر کی تمام پلیٹ فارمز سے حذف کردیا گیا۔ سرکاری ذرائع نے دعوی کیا کہ بیان نظرثانی کے لیے روکا گیا ہے، لیکن بعد ازاں یہ دوبارہ جاری نہ ہوسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ اعلی مصری حکام نے براہ راست شیخ الطیب سے رابطہ کرکے کہا کہ بیان کا سخت لہجہ مصر کی ثالثی پر مبنی سفارتی پالیسی سے متصادم ہے بالخصوص ایسے وقت میں جب قاہرہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے۔