دنیا

ہماری سفارتی نمائندگی کی منسوخی اسرائیل کی انتہا پسندی ہے، ناروے

شیعہ نیوز: ناروے کی وزارت خارجہ نے فلسطینی اتھارٹی میں اوسلو کی سفارتی نمائندگی کی منسوخی پر صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ قابض حکومت کی طرف سے ناروے کی سفارتی نمائندگی منسوخ کیے جانےکا اقدام اسرائیل کی انتہا پسندی ہے اور ہم اس کا مناسب جواب دیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اسرائیل کا یہ ایک خطرناک اقدام اور انتہا پسندانہ ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ہم اس کا جواب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران اور حزب اللہ کے حملے کا خوف، حیفا بندرگاہ پر ہنگامی حالت نافذ

ناروے کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایک پیغام ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ناروے کو فلسطینی اتھارٹی میں سفارتی نمائندگی کی اجازت ختم کردی گئی ہے۔

ناوریجن وزارت خارجہ نے اسے انتہا پسندانہ تصرف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتہا پسندانہ اقدام سے فلسطینیوں کی امداد کے حوالے سے ہماری صلاحیتیں متاثر ہوں گی۔

دوسری جانب نارے کے وزیرخارجہ اسپن پارتھ ایڈی نے کہا ہے کہ ان کا ملک نیتن یاھو حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدام کا جواب دینے پر غور کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے ضروری اقدامات کریں گےاور نیتن یاھو حکومت کو جواب دیں گے۔

درایں اثنا فلسطینی وزارت خارجہ کے سیاسی امور کے مشیراحمد الدیک نےکہا ہے کہ ناروے کی فلسطین میں نمائندگی منسوخ کیے جانے کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

کل جمعرات کو ایک پریس بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کا یہ اقدام غیرقانونی اور ناقابل قبول ہے۔

ناروے کی سفارتی نمائندگی ختم کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ اس کی سفارتی نمائندگی موجودہ صورت حال کے لیے ناگزیر ہے اور اسے کسی صورت میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کو سزا دینے کے مترادف ہے اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button