فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتے، مصر کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
شیعہ نیوز: مصرنے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر فلسطینیوں کو جلا وطن کرنے کے جرم میں شامل نہٰیں ہوسکتا۔
مصری ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عبدالفتاح السیسی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ "فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری ہجرت ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "اس جبری ہجرت کو نظر انداز کرنا یا اس کی اجازت دینا ممکن ہی نہیں کیوں کہ یہ مصر کی قومی سلامتی پر اثر انداز ہو سکتی ہے”۔
یہ بھی پڑھیں : انقلاب اسلامی کے اقدار کے دفاع کے لئے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا، ایرانی مسلح افواج
مصری صدر کا یہ موقف قاہرہ میں کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ السیسی کا کہنا تھا کہ مصر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے تا کہ دو ریاستوں کے حل پر قائم مقصود امن تک پہنچا جا سکے۔
انھوں نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مصر کے تاریخی اور اٹل موقف سے دست بردار نہیں ہوا جا سکتا۔ السیسی کے مطابق مصر نے اس بحران کے آغاز سے ہی خبردار کر دیا تھا کہ اس کا مقصد جبری ہجرت ہے ، اسی لیے قاہرہ نے شروع میں ہی اس کو مسترد کرنے کے حوالے سے اپنے موقف کا اعلان کر دیا تھا۔
مصری صدر نے کہا کہ "مصری ، عربی اور عالمی رائے عامہ یہ ہے کہ فلسطینی عوام پر 70 برس تک تاریخی ظلم ہوتا رہا ہے ۔7 اکتوبر سے اب تک جو کچھ ہو رہا ہے وہ مسئلہ فلسطین کے حل تک نہ پہنچنے کا خمیازہ ہے”۔
اس سے قبل ایک اعلی سطح کے مصری عہدے دار نے منگل کے روز ان میڈیا رپورٹوں اس بات کی تردید کر دی تھی جن میں کہا گیا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ عہدے دار نے باور کرایا کہ مصری صدر کی کسی بھی ٹیلی فون کال کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر منتقلی کی تجویز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ مصری صدر کے ساتھ اس موضوع پر بات کر چکے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے مصری ہم منصب کو آگاہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ "یہ (فلسطینی) ایک ایسے علاقے میں رہیں جہاں وہ بنا کسی گڑبڑ اور انقلاب کے زندگی گزار سکیں ، جب آپ غزہ کی پٹی کی طرف دیکھتے ہیں تو یہ کئی برس سے جہنم بنی ہوئی ہے”۔