
ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے
شیعہ نیوز: جہاز رانی کی معلومات سے متعلق کمپنی ورٹیکسا نے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات گزشتہ ماہ 1.8 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کر چکی ہیں۔ ورٹیکسا کے مطابق چین نے امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دی ہیں۔ چین کی ایران سے تیل کی درآمدات میں مارچ میں اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ تیل کی سپلائی پر امریکی پابندیوں کے اثرات کے خدشات ہیں۔ ورٹیکسا کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے ریفائننگ حب شان ڈونگ صوبے میں تیل کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
دوسری کمپنی کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے۔ دو دیگر تجارتی کمپنیاں جو چین کو ایرانی تیل سپلائی کی نگرانی کرتی ہیں،
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
انہوں نے بھی ایران سے چین کی تیل کی درآمدات کا تخمینہ 1.67 اور 1.8 ملین بیرل لگایا ہے۔ چین، جو ہمیشہ یکطرفہ امریکی پابندیوں کی مخالفت کرتا رہا ہے، ایران کی تیل کی برآمدات کا 90 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یہ تیل زیادہ تر ملائیشیا اور سنگاپور کے پانیوں میں ملائیشین آئل کے نام سے خریدا جاتا ہے۔
کیپلر نے کہا ہے کہ مارچ میں چین کی خام تیل کی درآمدات میں ایرانی تیل کا حصہ 13 فیصد ہے۔ ورٹیکسا کے تجزیہ کاروں نے چین کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری میں اضافے کی وجہ ایرانی تیل کی سپلائی میں رکاوٹوں کے بارے میں تاجروں اور ریفائنرز کے خدشات کو قرار دیا ہے۔ شیڈونگ صوبے میں تیل کے کل ذخائر میں گزشتہ ماہ فروری کے مقابلے مارچ میں 22 ملین بیرل کا اضافہ ہوا، جو کہ ایرانی تیل کی درآمدات میں بڑا اضافہ تھا۔ فروری میں ٹرمپ کی جانب سے تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے اعلان کے بعد سے امریکا نے ملک کی تیل کی تجارت پر چوتھے دور کی پابندیاں عائد کی ہیں، جس میں شیڈونگ صوبے میں آزاد شوگوانگ لوکینگ پیٹرو کیمیکل ریفائنری پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔