چین کا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ
شیعہ نیوز: چینی صدر شی جن پنگ نے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چینی صدر نے دارالحکومت بیجنگ میں عرب ریاستوں کے رہنماؤں کے ہمراہ سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر مزید امداد کا بھی وعدہ کیا۔ اس اجلاس کا مقصد عرب ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ تجارتی روابط قائم کرنا ہے جہاں شی جن پنگ اس ہفتے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی، امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور دیگر عرب رہنماؤں کی میزبانی کررہے ہیں۔ چین خود بھی تیل پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن اس کے باوجود وہ طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ کے ملکوں سے خام تیل درآمد کررہا ہے جہاں حالیہ عرصوں میں اس خطے میں اثرورسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل اور فسلطین کے درمیان جاری جنگ میں اب تک چین کا کردار اپنے حریف امریکا کے برعکس نیوٹرل رہا ہے، جبکہ امریکا دو ریاستی حال کا حامی رہا ہے اور اس تنازع کے باوجود اس نے اپنے اتحادی اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے وفود سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے تنازع کو حل کرنے کے لیے امن کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی سرزمین پر ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں لیکن اس پر جنگ ابھی بھی جاری ہے، جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہنی چاہیے اور انصاف ہمیشہ کے لیے غیرحاضر نہیں رہنا چاہیے۔ شی جن پنگ کے بعد مصر کے صدر السیسی نے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو ان کے جنگ زدہ علاقے سے بے گھر نہ کیا جائے۔
مصر کی غزہ سے سرحد ملتی ہے اور اس نے 1978 میں اسرائیل کے ساتھ ایک تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ سیسی نے کہا کہ میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ غزہ کی پٹی کو فوری طور پر انسانی امداد فراہم کرے اور اسرائیل کا محاصرہ ختم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے زبردستی فرار ہونے پر مجبور کرنے کے لیے کی جانے والی کسی بھی قسم کی کوشش کو روکے۔ لندن کے چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک کے ایسوسی ایٹ فیلو احمد ابودوح نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیسی اسرائیل کے ساتھ شدید کشیدگی کے دنوں میں چین کی سیاسی حمایت حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ انہیں احساس ہے کہ مصر کو تیزی سے دیوار سے لگایا جا رہا ہے اس لیے اسے بڑے ممالک کی حمایت درکار ہے۔
چین کئی دہائیوں سے اسرائیل اور فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی وکالت کرتا رہا ہے۔ شی جن پنگ نے عرب دنیا کے ساتھ گہرے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین، چینی عوام اور عرب ممالک اور عوام کے درمیان دوستی قدیم شاہراہ ریشم کے ہمراہ دوستانہ تبادلوں سے جنم لیتی ہے۔ سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 21 عرب ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حصے کے طور پر بیجنگ کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ شی جن پنگ نے کہا کہ چین تیل اور گیس کے حوالے سے عرب ممالک کے ساتھ تزویراتی تعاون کو مزید فروغ دے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین غزہ کی جنگ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خطے میں اپنے اثرورسوخ کو مضبوط کر سکے۔