مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

عیسائیوں کے مقدس شہر بیت لحم میں کرسمس تہوار کی تقریبات

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بیت اللحم کی مقدس سرزمین دنیا بھر سے کرسمس منانے کے لیے یہاں آنے والوں کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔ اس مقدس شہر میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اسے انتہائی تعظیم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے پر واقع اس ’چھوٹے سے قصبے‘ میں قائم چرچ آف نیٹیویٹی اور اس کے اطراف کرسمس کا جشن منانے کی تیاریوں کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ چرچ اس جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں مسیحی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی۔

پیر کی دوپہر اس چرچ کے قریب واقع چوراہے میں سینکڑوں مقامی افراد اور سیاح اکھٹے ہوئے تھے۔ اس مقام پر 15 میٹر بلند کرسمس کا درخت لگایا گیا ہے۔

اس چوراہے پر کرسمس کی مناسبت سے موسیقی گونج رہی ہے، سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس بچے کھیل کود جبکہ کارکن تیاریوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔

مشرق وسطی میں رومن کیتھولک چرچ کے سب سے سینیئر عہدیدار اور یروشلم میں لاطینی پاپائیت کے نمائندہ آرک بشپ پیئربتیستا پیزابلہ کی یروشلم سے بیت اللحم آمد منگل کو متوقع ہے۔

آرک بشپ کرسمس کی رات چرچ آف دی نیٹیویٹی میں جلوس کی قیادت کریں گے، اس جلوس میں فلسطین کے صدر محمود عباس کی شرکت بھی متوقع ہے۔

حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر پہلا چرچ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا تاہم چھٹی صدی عیسوی میں آگ لگنے کے باعث اسے نقصان پہنچا اور اس کے بعد چرچ کی از سر نو تعمیر کی گئی۔

بیت لحم یروشلم کے قریب ہی واقع ہے مگر ان دونوں شہروں کے درمیان اسرائیل کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔

بیت لحم میں چرچ کے ایک مشیر واڈی ابونصر نے بتایا کہ رواں برس غزہ کی پٹی سے بیت لحم آنے والے مسیحی زائرین کی تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہو گی کیونکہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے آنے والے 900 درخواست گزاروں میں سے صرف 200 کو یہاں آنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔

مغربی کنارے اور غزہ میں قائم فلسطینی علاقوں کو اسرائیل کی حدود منقسم کرتی ہیں اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک جانے کے لیے خصوصی اجازت نامے درکار ہوتے ہیں جو بمشکل ہی ملتے ہیں۔

ابونصر کہتے ہیں کہ کرسمس امید کی یاد دلاتی ہے۔

انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مقدس شہر نہ صرف حضرت عیسی کی جائے پیدائش اور ان کے مصلوب ہونے کا مقام ہے بلکہ ان کے دوبارہ ظہور کی جگہ بھی ہے۔ ’ہمیں درپیش تمام تر مشکلات، دکھ درد، تکالیف اور چیلنجز کے باوجود ہماری امیدیں خدا اور اس کے بندوں سے وابستہ ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button