
اعتراف کرنا پڑے گا کہ ایران نے جوہری معاہدے پر عمل کیا، سابق امریکی وزیر خارجہ
شیعہ نیوز: امریکہ کے سابق وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے اعتراف کیا ہے کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل کر رہا تھا اور اس معاہدے کی خلاف ورزی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح طور پر کہنا چاہیے کہ ایران معاہدے پر عمل کر رہا تھا۔ نہ صرف بین الاقوامی معائنہ کاروں نے اس کی تصدیق کی بلکہ ہماری اپنی انٹیلی جنس رپورٹس بھی یہی بتا رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو جوہری معاہدے کے تحت 3.67 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کی اجازت تھی اور وہ اسی دائرے میں کام کر رہا تھا۔ جب ہم نے معاہدہ ختم کردیا تو ایران کے پاس یہ حق تھا کہ وہ اپنی جوہری ٹیکنالوجی کو ترقی دے، اور آج وہ اپنی تنصیبات کو اتنے گہرے مقامات پر بنا سکتا ہے کہ انہیں فوجی حملے سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے زور دیا کہ فوجی آپشن پائیدار حل نہیں ہوسکتا۔ ہمیں ایک ایسا سفارتی راستہ اپنانا ہوگا جو زیادہ قابل تصدیق، طویل مدتی اور نتیجہ خیز ہو۔
بلینکن نے مزید کہا کہ ایرانی عوام نے دہائیوں تک جوہری پروگرام میں سرمایہ کاری کی ہے اور اب یہ ان کی قومی خودداری کا حصہ بن چکا ہے۔ اس حقیقت کو نظرانداز کرنا، مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔