اسلام کے ٹھیکیدار یا گاندھی کے بندر؟ کعبۃ اللہ کی توہین پر آنکھ، کان اور زبان بند
پاکستان میں موجود اسلام کے یہ نام نہاد ٹھیکیدار اسلام سے زیادہ سعودی عرب کے وفادار ہیں کیونکہ سعودی عرب انکی مالی امداد کرتا ہے اسی لیے کعبۃ اللہ کی توہین پر بھی یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہوئے بلکہ "گاندھی کے بندروں" کی طرح انہوں نے بھی اپنی آنکھیں، زبان اور کان بند کر لیے ہیں
شیعہ نیوز: سرزمین توحید یعنی حجاز مقدس، جو موجودہ دور میں سعودی عرب کہلاتا ہے، میں آج سے 1400 سال قبل خالق کائنات اللہ جلالہ نے اپنے آخری اور محبوب ترین رسول حضرت محمد مصطفیٰ ص کو بھیجا تاکہ وہ اس سرمین کو بت پرستی، جہالت اور پستگی سے نکال کر وحدانیت، شعور اور بلندی کی طرف رہنمائی کریں۔
رسول اکرم ص نے شب و روز کی محنت، اقرباء کی قربانیوں اور شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر اس سرزمین کو بت پرستی سے پاک کر دیا۔ جس کی عظیم ترین مثال خود رسول اللہ ص کا اپنے وصی و جانشین مولاء کائنات، اسد اللہ، عین اللہ و ید اللہ حضرت علی علیہ السلام کو اپنےکاندھوں پر سوار کر کے خانہ کعبہ میں موجود تمام بتوں کو توڑ کر اسے بت پرستی سے پاک کرنا تھا۔ اس کے بعد اللہ بزرگ و برتر نے اس خانہ کعبہ کو مسلمانوں کے لیے قبلہ قرار دے کر اسے کعبۃ اللہ میں تبدیل کیا جس کی جانب رخ کر کے تمام مسلمان نماز و دیگر عبادات انجام دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمرے کی آڑ میں سعودیہ جانے والے بھکاریوں کے خلاف حکمت عملی تیار
یہی کعبۃ اللہ حج و عمرہ میں بھی مرکزی حیثیت رکھتا ہے جس کے گرد تمام مسلمان جمع ہو کر طواف کرتے ہیں، لیکن افسوس کہ آج اسی سرزمین توحید پر کعبہ کے پہرے داروں کی زیر نگرانی کعبۃ اللہ کی توہین کی جا رہی ہے لیکن مجال ہے کہ انکے طرفداروں اور اسلام کے نام نہاد ِٹھیکیداروں کی جانب سے اس عمل کے خلاف کوئی آواز احتجاج بلند ہوئی ہو۔
حال ہی میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی وزارت ثقافت کی. جا نب سے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت ایک عدد فیشن ویک کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر کی نیم برینہ ماڈلز اور مختلف گلوکاراوں نے شرکت کر کے "کیٹ واک” اور "ناچ گانے” کی محافل سجائی، جبکہ اس قبیح ترین عمل کو انجام دینے کے لیے جو اسٹیج بنایا گیا اور جس اسٹیج پر یہ غیر اسلامی و غیر اخلاقی محافل برپا کی گئیں، حیرت انگیز طور پر اس اسٹیج کے وسط میں ہو بہو کعبۃ اللہ کاماڈل بھی لگایا گیا جس کے گرد 1400 سال بعد ایک بار پھر بتوں کے مجسمے رکھے گئے جس کے اطراف نیم برہنہ ماڈلز نے واک کی اور فحش گلوکاراوں نے غنا کی محافل برپا کیں۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کعبۃ اللہ کی اس توہین پر عالم اسلام کے تمام غیرت مند مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور سوشل میڈیا پر کھل کر اس عمل کی مزمت بھی کر رہے ہیں، لیکن حیرت انگیز طور پر پاکستان میں موجود سعودی عرب کے پالتو اور انکے دسترخوان کی چھوڑی ہوئی ہڈیاں چوسنے والے، اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار جو اپنے مخالفین پر زرا زرا سی بات پر کفر و شرک کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری سے بھی باز نہیں آتے وہ کعبۃ اللہ کی اس شدید ترین توہین پر مکمل خاموش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایسے فتوے پڑھنے کو ملتے ہیں جن میں حکمرانوں کی خواہشات ناچتی نظر آتی ہیں۔ حامد میر
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود اسلام کے یہ نام نہاد ٹھیکیدار اسلام سے زیادہ سعودی عرب کے وفادار ہیں کیونکہ سعودی عرب انکی مالی امداد کرتا ہے اسی لیے کعبۃ اللہ کی توہین پر بھی یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہوئے بلکہ "گاندھی کے بندروں” کی طرح انہوں نے بھی اپنی آنکھیں، زبان اور کان بند کر لیے ہیں، کیونکہ اگر یہ اس توہین پر کچھ بولتے ہیں تو انکی مالی امداد بند ہو سکتی ہے اور انکے مدارس و ادارے بند ہو سکتے ہیں جنکے زریعے یہ اپنے باطل نظریات معاشرے میں پھیلا کر دوسروں کے خلاف شدت پسندی اور تکفیریت کو پروان چڑھاتے ہیں، تاکہ وقت آنے پر اپنے آقاؤں کے اشاروں پر انکے مفادات کا تحفظ کر سکیں۔
افسوس کہ گاندھی کے یہی بندر اسلام سے زیادہ سعودی عرب کے وفادار ہیں، جنہیں کعبۃ اللہ کی توہین بھی نظر نہیں آتی، یاد رہے یہی وہ لوگ ہیں جنکے باعث دنیا کی حالیہ تاریخ میں دین اسلام عالمی سطح پر انکی شدت پسندی اور دھشتگردی کی وجہ سے کافی بدنام بھی ہوا ہے۔