پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

متنازعہ بل کسی صورت قبول نہیں، سکردو میں تکریم علماء کانفرنس

شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے زیراہتمام شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے سکردو میں تکریم علماء کانفرنس منعقد ہوئی، جس کے مہمان خصوصی کراچی سے آئے ہوئے معروف عالم دین سید حسن ظفر نقوی تھے جبکہ صدر محفل معروف بزرگ عالم دین شیخ مرزا یوسف جبکہ صوبائی صدر آغا سید علی رضوی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر سید حسن ظفر نقوی، شیخ مرزا یوسف، آغا سید علی رضوی، شیخ علی محمد کریمی، رسول میر و دیگر نے خطاب میں حال ہی میں سینیٹ سے پاس ہونے والے بل کو یکسر مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ بل صرف ایک مسلک کو زیر عتاب لانے کی کوشش ہے۔ اس بل کو جس عجلت کے ساتھ پاس کیا گیا ہے، اس کے پیچھے ملک دشمن عناصر ہیں۔ ہم اس بل کو کسی طور پر قبول نہیں کریں گے۔

کانفرنس میں مشترکہ طور پر ایک قرارداد پاس کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں وطن عزیز پاکستان میں وحدت کی فضا کو سبوتاژ کرنے، مذہبی آزادی پر قدغن لگانے، اپنے افکار کو دوسروں پر مسلط کرنے نیز فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے موجودہ حکومت کی ناانصافی پر مبنی قانون سازی اور دیگر اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے نیز بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان کے حصول کا مقصد یہ تھا کہ تمام مکاتب فکر اور اس خطے میں رہنے والی اقلیتوں کو اپنے عقائد اور تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی حاصل ہو، جو کہ انسان کا بنیادی حق بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مکاتب فکر نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جدوجہد کرکے اس خطے کو حاصل کیا۔

75 سالوں سے مکتب جعفری وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں اور پاکستان کے لیے قربانیاں اس مکتب کا خاصہ ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ اس مکتب کے خون سے وطن عزیز رنگین ہے۔ ہمیں اقبال و جناح کا پاکستان چاہیئے، جس میں اتحاد، بھائی چارگی اور مذہبی آزادی حاصل ہو۔ مزید کہا گیا کہ امریکی اور اغیار کی نیابتی جنگ جس میں پاکستان نے حصہ لیا اور دہشت گردی، فرقہ واریت اور دیگر تعصبات یہاں پروان چڑھے اور اتحاد و اخوت اور بھائی چارگی کی فضاء مکدر ہوتی گئی۔ ملک کے طول و عرض میں تکفیر کے سلسلے شروع ہوئے، مگر بدقسمتی سے ریاستی اداروں نے تکفیری جماعتوں کو نہ صرف کھلی چھوٹ دی بلکہ انہیں فیصلہ ساز اداروں تک رسائی دیکر ملکی وحدت کو خراب کرنے کا مزید موقع فراہم کیا۔ ایک عرصہ سے دہشتگرد جماعتیں ایک طرف ملکی اداروں پر حملے آور رہیں تو دوسری طرف عام پاکستانیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں پر پاکستان کی زمین تنگ کر دی جائے۔

پاراچنار سے کوئٹہ اور گلگت بلتستان سے کراچی تک محب وطن اہل تشیع اور اہل سنت سمیت ریاستی اداروں کے افسران اور 80 ہزار پاکستانیوں کے خون سے یہ وطن رنگین ہوچکا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام پاکستانیوں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں عزاداری کو محدود کرنے کے لیے عزاداروں پر ایف آئی آر اور جلوسوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے پڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوا ہے۔ وطن عزیز میں بانی مجالس کی جانیں بھی محفوظ نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مجالس پر قدغنیں لگانے کا سلسلہ ختم کیا جائے، ایف آئی آرز ختم کی جائے، مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ قران ہر مسلمان کا دستور حیات ہے اور اللہ کے اس مقدس کتاب کی بے حرمتی ہر مسلمان کی بے حرمتی ہے۔ اس افسوسناک سانحے پر حکومت کی مجرمانہ خاموشی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا کر دینی غیرت کا مظاہرہ کریں۔

حال ہی میں عجلت میں زبردستی پاس کرائے گئے بل کے متعلق حکمران جماعتیں لاتعلقی کا اظہار کرکے ریاستی اداروں کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں۔ سینیٹ اراکین کے بقول انہوں نے بل کو پڑھا ہی نہیں جبکہ وہ پاس کرانے پر مجبور ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک اور مقننہ کی بے بسی کی انتہا ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ یہ بل انتہائی متنازعہ اور قرآن و سنت کے احکامات سے متصادم ہے۔ یہ بل تقدس کے لباس میں مسلم پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے اور فرقہ واریت کو گلی گلی لے جانے کی بھونڈی کوشش ہے۔ یہ بل منظور ہوا تو نہ صرف توہین کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا بلکہ فرقہ واریت میں اضافے کے ساتھ ساتھ وحدت کی فضا ختم ہوگی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت حالیہ بل کو معطل کرے اور کوئی بھی بل جس کا تعلق مختلف مسالک سے ہو، اس کو پیش کرنے سے قبل تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button