اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کورونا بم تبلیغی جماعت کی سرگرمیاں تاحال جاری، وائرس پھیلنے کا خدشہ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہونے والی دو اموات کا براہ راست تعلق رائے ونڈ میں ہونے والے ایک تبلیغی اجتماع سے نکل آیا ہے لیکن تبلیغی جماعت جو ان اجتماعات کا انعقاد کرتی ہے تاحال اپنے پیروکاروں کو دوسرے علاقوں میں جا کر تبلیغ کرنے سے نہیں روک پائی ہے ۔

ہر سال تبلیغی جماعت لاہور کے نواح میں کئی بڑے اجتماعات کا انعقاد کرتی ہے، تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے باعث پنجاب حکومت نے تنبیہ کی تھی کہ اس اجتماع کو روک دیا جائے لیکن اس کے باوجود بھی اس سال 11 مارچ کو ایک اندازے کے مطابق تقریباً ڈھائی لاکھ افراد وہاں جمع ہوئے۔

یہ پانچ روزہ اجتماع تھا جسے دوسرے دن ہی ختم کردیا گیا لیکن جو وجہ دی گئی وہ کرونا وائرس نہیں بلکہ بارش کا سلسلہ تھا ۔

انگریزی اخبار ڈان کے مطابق 29 مارچ کو تبلیغی جماعت کے مرکز میں موجود لوگوں کی اسکریننگ کی گئی جس کے بعد 27 لوگوں میں کرونا وائرس پایا گیا اس کے علاوہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں کچھ دن قبل ایک نو مسلم چائنیز باشندے میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جو دعوت تبلیغ کے سلسلے میں ایک وحدت کالونی کی نور مسجد میں قیام پزیر تھا۔ اس کے بعد وزارت صحت کے حکام نے اس مسجد میں 200 افراد کو قرنظینہ میں ڈال دیا۔ وزارت صحت کے حکام جب مسجد میں ان افراد کے نمونے لینے پہنچے تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد رینجرز اور پولیس کو بلایا گیا اور ان افراد کے نمونے لئے گئے، سندھ کی وزیر صحت کی ترجمان میران یوسف کے مطابق ان میں سے 50 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

اسلام آباد میں بھی پچھلے ہفتے ایک درجن سے زائد تبلیغی جماعت کے لوگوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا تھا جس کی تصدیق ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات بھی کرچکے ہیں۔

پیر کے روز سندھ کی وزیرصحت کی ترجمان نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ 30 مارچ کو شہر میں کرونا وائرس سے مرنے والے دو افراد میں سے ایک شخص رائے ونڈ میں تبلیغی اجتماع میں شریک ہوا تھا اور مرنے والے دوسرے شخص کا بیٹا بھی اس اجتماع میں موجود تھا۔

واضح رہے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق نے تصدیق کی کہ پاکستان ميں کرونا کے 1865 کيسز رپورٹ ہوچکے ہيں، 33 فيصد کيسز لوکل ٹرانسميشن کے ہيں،58 افراد مکمل طور پر صحت ياب ہوچکے ہيں،وائرس سے اب تک 25 اموات واقع ہوچکی ہيں،12 افراد کی حالت تشويش ناک ہے۔

ملک بھر میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے کیسز کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت کے رہنماؤوں سے رابطہ کیا گیا جس کے بعد رائے ونڈ مرکز سے اپنے پیروکاروں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ تبیلغی سرگرمیاں روک دیں۔ لیکن ان ہدایات کے باوجود بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں تبلیغی سرگرمیاں جاری ہیں۔

مردان میں موجود کراچی کے ایک صحافی نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ 8 سے 9 لوگوں کا ایک تبلیغی گروہ ان کے گاؤں دڑیال میں پچھلے تین چار دنوں سے گھوم رہی ہیں۔ علاقہ مکینوں ان سے گزارش کی کہ وہ کرونا وائرس کے باعث اپنی سرگرمیوں کو معطل کردیں لیکن انہوں نے یہ گزارش ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ ’’یہ سب ڈالر کا چکر ہے اور ڈرامہ ہے اور وہ اس وجہ سے اپنی سرگرمیاں نہیں روکیں گے‘‘۔

اس واقعہ کی اطلاع جب ضلعی انتظامیہ تک پہنچی تو انہوں نے تبلیغی جماعت کے 169 لوگوں کو مردان کے تبلیغی مرکز میں قرنطینہ میں ڈال دیا۔ مردان کے ڈپٹی کمشنر عابد خان وزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان میں 3 غیرملکی باشندوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

تبلیغی جماعت کے لوگ میڈیا سے رابطے میں نہیں رہتے اس لئے اس خبر کے حوالے سے ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ عبدالجبار ناصر کئی برسوں سے مذہبی گروہوں پر رپورٹنگ کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کا مرکز رائے ونڈ میں لیکن دیگر شہروں میں کئی مقامی مساجد میں بھی ان کے شہری اور دیہی مراکز بنے ہوئے ہیں۔

عبدالجبار ناصر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ کراچی میں مدنی مسجد بھی ان مراکز میں سے ایک ہے جہاں ہر جعرات کو تبلیغی جماعت کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور یہاں ہی مختلف گروہ تشکیل دئیے جاتے ہیں جو صوبے کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں دعوت تبلیغ کے لئے تین دن یا دس روز کے لئے نکل جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر گروہ کا ایک ذمہ دار یا امیر مقرر کیا جاتا ہے جس کی نگرانی میں تبلیغی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ عبدالجبار ناصر کے مطابق باعث گروہ اکثر دور دراز علاقوں میں نکل جاتے ہیں جس کے باعث انہیں کوئی پیغام پہنچانے میں اکثر کئی گھنٹے یا دن لگ جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ شاید یہی وجہ ہوگی کہ رائے ونڈ سے جاری ہونے والی ہدایات اب تک تمام علاقائی جماعتوں تک نہ پہنچی ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت میں پیغام رسانی کا کوئی خاص ذریعہ موجود نہیں اور ہر شخص جسے کوئی پیغام ملتا ہے وہ اس خود ذمہ داری سے آگے پہنچاتا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button