دنیا

عالمی عدالت انصاف میں عنقریب اسرائیل کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز

شیعہ نیوز: جمعرات 11 دسمبر کے دن عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں عدالتی کارروائی کا آغاز ہونے والا ہے۔

یاد رہے جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی اور دیگر جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں کیس کیا تھا۔ اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی سمیت کئی دیگر ممالک نے بھی اس کیس میں جنوبی افریقہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل کے خلاف یہ کیس 84 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں جنوبی افریقہ نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ کے دوران "نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن” میں درج شدہ قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ اسرائیل اور جنوبی افریقہ دونوں نے اس کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جبکہ یہ کنونشن عالمی عدالت انصاف کو اقوام متحدہ کے اعلی ترین عدالتی اتھارٹی کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ لبنانی مفادات کا حصول چاہتی ہے، نجیب میقاتی کا دوٹوک جواب

نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن پر دستخط کرنے والے تمام ممالک نے نسل کشی کا مرتکب نہ ہونے کا عہد کر رکھا ہے۔ انہوں نے یہ عہد بھی کیا ہے کہ وہ نہ صرف خود نسل کشی سے پرہیز کریں گے بلکہ اگر اس معاہدے میں شامل کوئی اور فریق نسل کشی کا مرتکب ہوا تو اسے روکنے کے علاوہ قرار واقعی سزا بھی دلوائیں گے۔ اس معاہدے میں نسل کشی کی یوں تعریف کی گئی ہے: "ایک قومی اجتماع، قومیت، نسل یا مذہب کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر نابود کرنے کیلئے انجام پانے والے اقدامات”۔

جنوبی افریقہ نے غزہ جنگ کے تمام مخالف ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں اس کے کیس کی حمایت کریں اور غاصب صیہونی حکومت کو فلسطینیوں کے قتل عام کی سزا دلوائیں۔ اب تک جن عالمی تنظیموں اور ممالک نے اس کیس میں جنوبی افریقہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے ان میں اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی، ملیشیا، ترکی، اردن اور بولیویا شامل ہیں۔ او آئی سی میں 57 اسلامی ممالک شامل ہیں۔

او آئی سی نے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں کیس درج کرنے کے کچھ ہی دن بعد اسے سراہا اور تاکید کی کہ اسرائیل کی جانب سے عام فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں نیز انہیں طاقت کے زور پر اپنا گھر بار ترک کر دینے پر مجبور کر دینا اور بنیادی ترین ضروریات جیسے پینے کا پانی، غذائی اشیاء اور میڈیکل سہولیات اور ادویہ جات سے محروم کر دینا نسل کشی کا واضح مصداق ہیں۔ ملیشیا نے گذشتہ ہفتے جنوبی افریقہ کے اس اقدام کو غاصب صیہونی حکومت کو مجرمانہ اقدامات سے روکنے کیلئے موثر قدم قرار دیا تھا۔

ترکی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی گذشتہ ہفتے پیر کے دن جنوبی افریقہ کے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اتوار کے دن کہا کہ وہ اس کیس میں جنوبی افریقہ کی حمایت کرتے ہیں۔

اتوار کے دن بولیویا کی وزارت خارجہ نے بھی جنوبی افریقہ کے اس اقدام کو ایک تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے اس سے سراہا اور عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی حمایت کرنے والا لاطینی امریکہ کا پہلا ملک قرار پایا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button