
CTD نے ایکبار پھر بےگناہ شیعہ جوانوں کودہشت گرد بناڈالا
شیعہ ن نیوز: کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (CTD ) کی متعصبانہ بیلنس پالیسی جاری۔ملک دشمن تکفیری و بھارتی ایجنٹ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ محب وطن شیعیان حیدر کرارؑ کو بھی ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ کئی کئی دن سے جبری لاپتہ شیعہ جوانوں کی گرفتاریاں ظاہر کرکے انہیں بوگس شیعہ کالعدم جماعت سپاہ محمد جس کاکوئی وجود ہی باقی نہیں کے کھاتے میں ڈال دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے ملک بھر میں شروع کیے گئے 38 خفیہ آپریشنز میں گزشتہ ہفتے کے دوران صوبے سے دشمن غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی را کے رکن سمیت مختلف کالعدم تنظیموں کے 9 ارکان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پنجاب بھر میں خفیہ کارروائیاں کی گئیں اور ان کارروائیوں کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک مبینہ رکن نوید اختر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا اور اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم جوہر ٹاؤن اور انارکلی میں ہونے والے دو بڑے دہشت گرد حملوں میں ملوث تھا، سی ٹی ڈی اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے پنجاب بھر میں 7 روز کے دوران 9 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا۔ ان کی شناخت ریاض، سید تقی الحسنین، اسد عباس (کالعدم سپاہ محمد پاکستان)، صدام حسین، عبدی اللہ خان، ارشد (تحریک طالبان پاکستان)، القاعدہ کے جمیل الرحمان اور لشکر جھنگوی کے خالد محمود کے نام سے ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سی ٹی ڈی پنجاب نے ملزمان کے خلاف صوبے کے مختلف تھانوں میں سات ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گردوں سے ہینڈ گرینیڈ، دھماکا خیز مواد، سیفٹی فیوز اور ڈیٹونیٹر زبرآمد کیے گئے۔ ترجمان کے مطابق 7 دن میں 38 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے اور 40 مشکوک افراد سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔واضح رہے کہ محب وطن شیعہ جوانوں کے ساتھ یہ متعصبانہ رویہ نیا نہیں بلکہ بہت پرانا ہے ، ریاست پاکستان کو اس متعصبانہ رویئے کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں ،پہلے بے گناہ شیعہ جوانوں کو ماورائے آئین و قانون چادر اور چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ کردیا جاتا ہے جب ان کے خلاف کوئی ثبوت حاصل نہیں ہوتا تو انہیں ایک ایسی شیعہ تنظیم کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے جس وجود کئی دہائی قبل ہی ختم ہوچکا ہے۔