
ڈنمارک کی شپنگ کمپنی کا اسرائیلی بستیوں سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان
شیعہ نیوز: دنیا کی سب سے بڑی سمندری مال بردار کمپنیوں میں شمار ہونے والی ڈنمارک کی کمپنی میرَسک نے قابض اسرائیل کی غیرقانونی بستیوں میں سرگرم صہیونی کمپنیوں سے اپنے تجارتی روابط کا جائزہ لینے کے بعد تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمپنی کی اندرونی جانچ پڑتال کے بعد سامنے آیا، جس میں انکشاف ہوا کہ کچھ تجارتی سامان ان غیرقانونی بستیوں کی حمایت میں منتقل کیا جا رہا تھا۔
یہ اعلان امریکہ میں سرگرم انسانی حقوق اور قانونی تنظیموں کی طرف سے جاری ایک مسلسل دباؤ کے نتیجے میں سامنے آیا، جس مہم کا نام "ماسک آف میرَسک” رکھا گیا تھا۔ اس مہم کا مقصد کمپنی کے اس گھناؤنے کردار کو بے نقاب کرنا تھا، جو غیرقانونی صہیونی بستیوں کو رسد کی فراہمی کے ذریعے ان کے وجود کو تقویت دیتا ہے۔
مہم سے وابستہ کارکنوں نے میرَسک کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قابض اسرائیل کی جنگی جرائم میں ملوث کمپنیوں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے خاتمے کی جانب پہلا قدم ہے، خصوصاً جب کہ غزہ میں قابض ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف ہولناک نسل کش جنگ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہمیں ڈپلومیسی میں امریکہ کے سنجیدہ ہونے کا یقین نہیں ہے، بقائی
کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اس نے ان تمام صہیونی کمپنیوں کے ساتھ شپنگ خدمات معطل کر دی ہیں جو مقبوضہ مغربی کنارے کی غیرقانونی بستیوں میں سرگرم ہیں اور جن کے نام اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی فہرست میں درج ہیں۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا واضح اشارہ ہے۔
سنہ2023ء کے مئی میں فلسطینی نوجوانوں کی تحریک کے ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ میرَسک کمپنی امریکی ساختہ "ایف 35” لڑاکا طیاروں کے منصوبے میں شریک ہے۔ یہی طیارے غزہ میں قابض اسرائیلی درندگی کا مرکزی ہتھیار بنے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ میرَسک محض ایک شپنگ کمپنی نہیں بلکہ ایک ایسا کلیدی ادارہ ہے جو قابض اسرائیل کی جنگی مشینری کو تقویت دینے کے لیے نہ صرف عسکری ساز و سامان منتقل کرتا ہے بلکہ ان کے پیداواری مراحل میں بھی گہرے طور پر شریک ہے۔ رپورٹ میں ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو میرَسک کے مجرمانہ کردار کو ثابت کرتے ہیں۔
کمپنی نے اعتراف کیا کہ اس نے "ایف 35” طیاروں کے پرزہ جات اسرائیل منتقل کیے، تاہم اس کا دعویٰ تھا کہ یہ سامان اسرائیلی وزارت جنگ کے لیے نہیں بلکہ دیگر فریقوں کے لیے بھیجا گیا۔ کمپنی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایف 35 منصوبہ ایک عالمی تعاون پر مبنی پیچیدہ نظام ہے، جس میں قابض اسرائیل بھی شامل ہے جو ان طیاروں کے پر بناتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میرَسک نے سنہ2019ء سے سنہ2024ء تک کم از کم 310 ایف 35 کے پرزہ جات کے پیکٹ منتقل کیے، جو کہ اس دوران دنیا بھر میں تیار ہونے والے طیاروں کی نصف تعداد کے لیے کافی ہیں۔ ان میں سے 18 ایف 35 آئی طیارے براہ راست قابض اسرائیل کو فراہم کیے گئے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 30 دسمبر سنہ2019ء سے 28 جنوری سنہ2025ء کے دوران میرَسک نے کم از کم 1009 عسکری سامان کی شپمنٹس مکمل کیں جن کا مجموعی وزن 1 کروڑ 51 لاکھ پاؤنڈ سے زائد تھا۔ یہ تمام سامان "ایف 35” طیاروں کی عالمی ترسیلی زنجیروں سے جڑا ہوا تھا، جس کا حتمی فائدہ قابض اسرائیل کی جنگی صلاحیتوں کو پہنچ رہا ہے۔
یہ انکشافات ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح عالمی کمپنیاں قابض اسرائیل کی نسل کش پالیسیوں میں بلاواسطہ یا بالواسطہ شریک رہی ہیں۔ میرَسک کا یہ اقدام اگرچہ ایک مثبت پیش رفت ہے، مگر بین الاقوامی اداروں اور کمپنیوں کو اس سے آگے بڑھ کر قابض ریاست کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔