داعش دہشت گرد، شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ ادلب میں عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا نے رپورٹ دی ہے کہ بشار جعفری نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دہشت گردوں کی جانب سے ادلب میں عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عمل جاری ہے کہا کہ دہشت گرد گذشتہ سات دن سے عام شہریوں پر مسلسل فائرنگ کر رہے ہیں اور ادلب کی ابوالضہور گذرگاہ سے ان کے نکلنے میں روکاٹیں ڈال رہے ہیں۔ صوبہ ادلب شمالی شام میں واقع ہے اور دہشت گردوں کا آخری اڈہ ہے۔
اقوام متحدہ میں شام کے مندوب نے مزید کہا کہ امریکہ کی زیرکمان دہشت گرد، اردن کی سرحد کے قریب الرکبان کیمپ کے باشندوں کو اس کیمپ سے باہر نہیں نکلنے دے رہے ہیں اور انسان دوستانہ امداد لوٹ کر اپنے اڈوں میں پہنچا رہے ہیں۔
بشارالجعفری نے کہا کہ شام میں انسانی صورت حال کی بہتری اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے شام کی ارضی سالمیت اور اقتداراعلی کا احترام اور باقی ماندہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں دمشق حکومت کی حمایت ضروری ہے۔
اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے اقوام متحدہ کے طریقہ کار سے سلامتی کونسل کے اراکین کے ناجائز فائدہ اٹھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس رویے کا مقصد شام کے امن و استحکام کو ختم اور دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے۔
بشارالجعفری نے شام میں بیرونی فوجیوں کی غیرقانونی موجودگی کا سلسلہ ختم کرنے اور دمشق کے خلاف غیرقانونی اتحاد کے جنگی جرائم کو روکنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے ظالمانہ اور یکطرفہ اقدامات کو فورا بند کرنے کا مطالبہ کیا جو عوام کی بنیادی ضرورت کی چیزوں تک رسائی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
شام کا بحران دوہزار گیارہ میں اس ملک پر سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے بڑے پیمانے پر حملوں کے باعث شروع ہوا ہے۔ ان حملوں کا مقصد صیہونی حکومت کے مفاد میں دمشق حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔
شام کی فوج نے ایران کی فوجی مشاورت اور روس کی حمایت سے حال ہی میں اس ملک سے داعش کا خاتمہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
شام میں سرگرم دوسرے دہشت گرد گروہ بھی اب شکست کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔امریکہ کی سربراہی میں قائم مغربی محاذ کو شام میں دہشت گردوں کی مکمل شکست پر سخت تشویش ہے۔