
صدی کی ڈیل،فلسطین پر قبضے کی قانونی سازش کو مسترد کرتے ہیں
خطے کے امن کو یقینی بنانے کے لیے امریکی نفوذ کا خاتمہ کرنا ہوگا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں قومی کانفرنس بعنوان ’’خطے کی بدلتی صورتحال اور پاکستان کا کردار‘‘ کا انعقاد ہوا، جس میں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نون اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ خطے میں تناؤ کی صورت حال اور ممکنہ جنگ کو ٹالنے کیلئے پاکستان اپنا موثر کردار ادا کرے۔ ایشیائی قیادت کو اس خطے کے امن کو یقینی بنانے کے لیے امریکی نفوذ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مسلمہ اُمہ کے تنازعات کے حل کے لئے ایک انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد ہونا چاہیئے، جس کے تحت روڈ میپ تشکیل دیا جا سکے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ڈیل آف سنچری فلسطین پر قبضے کو قانونی شکل دینے کی ایک مذموم سازش ہے، جسے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا طاقت کے توازن کی ایشیا کی جانب منتقلی امریکہ کے لیے اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہے، جسے امریکا روکنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے، مسلم امہ کی طاقت کے ٹوٹنے کے نتیجے میں اسرئیل کا ناپاک وجود سامنے آیا۔ اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی نے خطے میں مسائل پیدا کئے۔ اسرائیل کی توسیع اس کی بقا کے لیے ضروری ہے، جس کے لئے اس نے خطے میں جنگ کی، لیکن خجالت اٹھانا پڑی، اب ڈیل آف دی سنیچری کے ذریعے اپنے قبضے کو قانونی شکل دینے کی کوشش ہے، تمام فلسطینیوں نے ملکر اس سازش کو اپنے باہمی اتحاد سے ناکام بنا دیا ہے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ایران کے ساتھ موجودہ تناؤ کا اصل سبب بھی ڈیل آف دی سینچری کے خلاف تہران کے اقدامات تھے، جس کی بدولت ڈیل آف دی سینچری ناکام ہوئی۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی بجائے خطے میں ممکنہ جنگ کے خلاف کردار ادا کرنا ہوگا۔ خطے کو امریکی مداخلت سے پاک کیے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ گریٹر اسرائیل کے خلاف پاکستان کو واضح موقف اور عملی اقدامات کرنے چاہیئں۔ عالم اسلام کے برادرانہ تعلقات کے لیے پاکستان کا ذمہ دارانہ کردار ہماری نیک نامی کا باعث ہوگا۔ سی پیک کی کامیابی ڈیل آف سینچری کی مخالفت سے ہی ممکن ہے۔ یمن جنگ ختم کرنے کے علاوہ ایران اور سعودیہ کو قریب لانے کے لئے بھی پاکستان کو اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔