مشرق وسطی

سعودی اتحاد کی شکست، یمن جنگ روکنے کا اعلان

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سعودی اتحاد نے یمن میں فوجی کارروائی روکنے کا اعلان کیا ہے۔

المیادین کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد نے جو گزشتہ 7 سال سے یمن پر حملے کر رہا ہے، سرانجام گزشتہ روز اعلان کیا کہ بدھ کی صبح 6 بجے سے یمن میں فوجی کارروائی روک دی جائے گی۔ سعودی اتحاد کی کمانڈ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ اقدام امن مذاکرات کی کامیابی اور ماہ رمضان المبارک میں امن و صلح کی برقراری کے مقصد سے کیا جا رہا ہے۔

سعودی اتحاد کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ اُس نے یمنی عوام کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے مقصد سے ماضی میں اسلام کے محترم مہینوں کے احترام کو بھی بالائے طاق رکھ دیا اور وہ مستقل اور روزانہ کی بنیادوں پر یمنی عوام کو اپنی وحشیانہ جارحیتوں کا نشانہ بناتا رہا۔ ذی الحجہ کا مہینہ ہو یا ماہ رمضان کے بابرکت ایام، کوئی بھی اور کچھ بھی سعودی اتحاد کو یمنی عوام کے خلاف جارحیت سے نہیں روک پایا۔ مسجدیں، اسکول، اسکول بسیں، ہسپتال، رہائشی مکانات، غذا و دوا کے گودام اور عوامی اجتماعات وغیرہ، یہ وہ مقامات اور موارد ہیں جو ماضی میں مسلسل سعودی امریکی اتحاد کے فضائی و زمینی حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے سعودی عرب کے خلاف ہر محاذ پر یکطرفہ طور پر تین روز کے لئے جنگ بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب اگر یمنی حدود سے اپنے تمام فوجیوں کو واپس بلا لیتا ہے اور یمنی عوام کا محاصرہ ختم کر دیتا ہے تو یمن کی جانب سے مستقل جنگ بندی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے سعودی اتحاد سے تمام ایسے اقدامات سے باز آجانے کا مطالبہ کیا جو امن کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

مہدی المشاط نے اسی طرح جارح ممالک کو خبردار کیا کہ یمنی عوام کی استقامت و مزاحمت کے آٹھویں سال کے دوران ملک کے دفاعی شعبے میں چونکا دینے والی خبریں منظر عام پر آئیں گی۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے اس فیصلے میں جدہ میں واقع اسکی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو پر یمنی فورسز کے حالیہ دردناک حملے کی تاثیر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ آرامکو سعودی عرب کے لئے ایک شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے جس پر گزشتہ دنوں یمنی فورسز نے ڈروں حملہ کیا تھا جس کے بعد اُس کے ایک بڑے حصے میں آگ بے قابو ہو گئی تھی۔

یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ و جارحیت کے دوران یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی طاقت و توانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اس بات کو خود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف کئے جانے والے جوابی حملوں سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button