جمہوریت، اقوام کے حقوق و آزادی اظہار کا نام ہے, علا مہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز:شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں افسوس آج تک پاکستانی قوم جمہوریت سے ناواقف ہے،بابائے قوم کے آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، انصاف اور ڈیموکریسی کے سنہری اصولوں کو فراموش کردیاگیا، جب تک جمہوریت کو اسلامی اصولوں کے مطابق نعروں کی بجائے عملی طور پر رائج نہیں کیا جاتامسائل حل نہیں ہونگے، بین الاقوامی برادری جمہوریت کے پرچارمظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کو بھی یاد رکھے بصورت دیگر یہ پرچار بے معنی ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے انٹرنیشنل ڈیموکریسی ڈے (بین الاقوامی یوم جمہوریت) پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ پاکستان میں 75 سال قیام کے بعد بھی عوام اُس جمہوریت سے ناواقف ہیں جس کو بابائے قوم کے فرمودات کے مطابق وجود میں آناتھا۔ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، انصاف اور میرٹ بابائے قوم کے سنہری اصول تھے جن پر مملکت خداداد کو آگے بڑھنا تھا مگر افسوس جن تجربات کی بابائے قوم نے نوید سنائی تھی ان کی بجائے دیگر کئی تجربات کئے گئے اور آج ملک اس نہج پر کھڑا ہے کہ معیشت کی گاڑی جو قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ہی اپنی منزل کی جانب تیزی سے رواں دواں تھی اور پاکستان کونئی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں گردانا جارہا تھا مگر آج 75 سال بعداندرونی و بیرونی قرضوں اور غیر مستحکم معیشت نے غیر معمولی صورتحال پر لاکھڑا کیاہے جو بابائے قوم کے فرمودات اور اصولوں کو فراموش کرکے نت نئے تجربات کے نتائج ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج بھی ڈیموکریسی (جمہوریت) کو اسلامی اصولوں کے مطابق رائج کیا جائے تو نہ صرف مسائل حل ہوسکتے ہیں بلکہ ملک میں دیرپا امن و استحکام بھی آجائےگا مگر افسوس صرف یہ نعرہ تولگایاگیا کہ پاکستان اسلام اور جمہوریت کی بنیاد پر قائم ہوا مگر عملاً ایسا کچھ ہوا نہ ہوتا ہوا نظر آیا جس کے باعث ملک بحرانوں کا شکار ہواعلامہ ساجد نقوی نے عالمی یوم جمہوریت پر بین الاقوامی دنیا کی صورتحال اور مظلو م اقوام بارے تجزیہ کرتے ہوئے کہاکہ دنیابھرمیں رائج جمہوریت کیپٹل ازم پرمبنی ہے جس میں بہت سے نکات موجود ہیں جنہیں اسلامی اصولوںکے مطابق ڈھال کراستفادہ کیاجا سکتا ہے البتہ مشاہدہ یہ بتاتاہے کہ مفادات کی خاطر بعض ممالک میں جمہوریتوں کی بجائے آمریتوں کی پشت پناہی کی جاتی رہی ،جمہوریت میں سب کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے اسلام میںبھی باہمی مشورے اور رائے سے نظم حکومت کو وجود میں لانے کا درس ملتا ہے اِس کو آپ جمہوریت کا نام دیں یا کوئی اور نام دیں یہ طے ہے کہ زبر دستی فیصلوں کی بنیادکسی فردیا کسی طبقے کی برتری کو مان کر کسی حکمرانی کا جوا ز پید ا نہیںکیا جاسکتا۔ آج بھی کشمیر و فلسطین میں لوگوں کو جبراً قابض افواج کے تسلط اور ظلم کے رحم و کرم پر چھوڑا جارہاہے ، آج بھی یمن ، لیبیا، میانمار اور کئی دیگر ممالک میں صحیح معنوں میں جمہوریت کےلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جارہا جو نہ صرف جمہوری اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی بلکہ عالمی امن کےلئے مسلسل ایک خطرہ ہے۔