انہدام جنت البقیع در حقیقت اسلام سے غداری ہے، علامہ سید ہاشم موسوی
شیعہ نیوز: مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ کے رہنماء اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کو صحیح نہ سمجھنے والوں نے مدینہ منورہ میں اہلبیت اطہار علیہ السلام اور امہات مومنین کی قبور کو منہدم کیا۔ جو حقیقت اسلام اور اسلامی آثار کو مٹانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ انسانیت کی فطرت میں یہ بات منقوش ہے کہ اپنے بزرگان کی یادگار اور قبروں کا احترام کیا جاتا ہے۔ ان کی یادگاروں کو حتیٰ کہ انکے استعمال شدہ سامان کو بھی رکھا جاتا ہے تاکہ ان کی یاد رہے اور ان کی یاد کی طرف سے ان کے جو مقاصد، اہداف اور تعلیمات تھے، ان کی طرف لوگ قائم رہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسول اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے آل طاہرین، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ کی قبریں بھی اسی لئے باقی رہنی چاہئے۔ اسلام بھی اس چیز کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن اسلام کی تعلیمات کو صحیح نہ سمجھنے والے اور شیطان پرستوں کی طرف سے جو فرقہ ایجاد کیا گیا تھا، اس فرقے کے پیروکاروں نے آج سے تقریبا 95 سال پہلے 1930 میں مدینہ منورہ میں حضرت امام حسن علیہ السلام، امام زین العابدین علیہ السلام، امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام محمد باقر علیہ السلام کی قبور اور ان کے علاوہ حضرت علی علیہ الصلوۃ والسلام کی والدہ اور حضرت ام البنین صلوۃ اللہ علیہا حضرت ابوالفضل عباس علیہ السلام کی والدہ اور بہت سارے امہات المومنین، اصحاب کرام اور خاندانِ بنی ہاشم سے تقریباً 24 افراد آئمہ طاہرین سمیت کے قبور اور مزارات کو منہدم کر دیا گیا۔
علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ یہ کام در حقیقت اسلام سے غداری اور اسلام کے آثار مٹانے کے مترادف ہے۔ کیونکہ جب لوگ جاکر انکی زیارت کریں گے، اور انکے مزارات ہوں گے تو اسلام اور اقدار اسلامی کی طرف لوگوں کے جو تمائلات پیدا ہوں گے اور جن کے دلوں میں پہلے سے ہے، اس میں استحکام آئے گا۔ بہرحال یہ ظلم ہوا ہے جو کہ قابل صد افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مسلمانوں کے ساتھ دیگر فرقوں کے پیروکار بھی آٹھ شوال کو پُر نم آنکھوں کے ساتھ اس دن کو مناتے ہیں، جلوس اور مجالس عزاء کا انعقاد کرتے ہیں کہ ہمارے اہل بیت الصٰلوۃ والسلام کے اوپر اتنے سارے مظالم ڈھائے گئے، یہاں تک کہ ان کے قبر کو بھی نہیں بخشا گیا۔