مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

 سویڈن میں ایک بار پھر قرآن پاک کی بےحرمتی؛ عراقی پرچم نذرآتش

سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کے نسخے کو جلانے کی ناپاک جسارت کی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن میں دائیں بازو کے 2 انتہا پسندوں کو پولیس نے عراق کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی اجازت دی تھی۔

جس میں آزادیٔ اظہارِ رائے کے نام نہاد دعویداروں نے مسلمانوں کی الہامی کتب قرآن پاک کی بے حرمتی کی مکروہ حرکت کی۔ سویڈن میں رواں برس ایسا تیسری بار کیا گیا ہے۔ عراق کا پرچم بھی جلایا گیا۔
پچھلی بار کی طرح اس بار بھی قرآن پاک جلانے کی ناپاک جسارت عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کی جس نے عید الاضحیٰ کے دن مسجد کے باہر قرآن کو نذر آتش کرنے کی ناپاک جسارت کی تھی۔

تاہم اس بار عراقی پناہ گزین ملعون سلوان مومیکا کے ہمراہ اس کا ایک ساتھی بھی موجود تھا۔

دوسری جانب سویڈن میڈیا نے دعویٰ کیا کہ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے مقدس کتاب کو جلانے کا اعلان تو کیا تھا لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انھوں نے مقدس کتاب کو پاؤں تلے روندا۔

سویڈن کے ایک اخبار نے دعویٰ کیا کہ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا اور ان کے ساتھی کو مقدس کتاب قرآن مجید کو جلانے کی کوشش کی لیکن انھیں روک دیا گیا۔

سویڈن میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ شدت پسند سلوان مومیکا کو قرآن جلاتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی انھیں مقامی افراد کی جانب سے حمایت حاصل ہوسکی۔

تاہم عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ جس جگہ مظاہرہ کیا گیا وہاں قران پاک کے صفحات کے چند ٹکڑے معمولی جلے ہوئے ملے۔ کتاب کے کارنر کو آگ لگائی گئی لیکن وہ مکمل طور پر نہیں جلی تھی۔

ان متضاد دعوؤں کی بنیادی وجہ دونوں مظاہرین کا میڈیا سے کافی دور ہونا اور سیکیورٹی حصار کے باعث کیمروں کی زد میں نہ آنا ہے۔

خیال رہے کہ سویڈن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی ناپاک جسارت عراق میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے بعد دی تھی۔

گزشتہ روز ہی عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کرکے سویڈن سے اپنے سفارتی نمائندے کو فوری طور پر واپس بلا لیا۔

یاد رہے کہ 28 جون کو مرکزی مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے جواب میں ایک مسلم شخص نے بھی آزادی اظہار رائے کے تحت اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے توریت کو جلانے کی اجازت مانگی تھی۔

سویڈن پولیس نے مسلم شہری کو اجازت دیدی تھی لیکن مظاہرے کے دوران مسلم شہری نے علی الاعلان کہا کہ مسلمان کسی بھی مقدس کتاب کو جلانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ میں نے یہ سب یہ احساس دلانے کے لیے کیا کہ مسلمانوں کو قرآن پاک کے جلانے پر کتنی تکلیف اور غم ہوتا ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button