پاکستان سے داعش میں بھرتی کیلئے شام جانے والے دہشتگردوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شام میں امریکی ، اسرائیلی و سعودی مفادات کی خاطر داعش کا حصہ بن کر بشارالاسد کی آئینی حکومت کے خلاف لڑنے والے ملکی وغیر ملکی دہشت گردوں کی جامع تفصیلات پہلی بار منظر عام پر آگئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں دنیا بھرکے مختلف ممالک سے سے شام پہنچے والے دہشت گردوں کی نا صرف تعداد درج ہے بلکہ مقاومتی تنظیموں کے ہاتھوں مارے جانے والے، گرفتار ہونے والے اور فرارہوجانے والے دہشت گردوں کے بھی مکمل اعدادوشمار شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں پاکستان سے شام جانے والےسعودی نواز تکفیری دہشت گردوں کے حوالے سے بھی معلومات شائع کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 4600 پاکستانی تکفیری دھشتگرد شام گئے جن میں سے 1380 مارے گئے اور 590 لاپتہ ہیں۔ لیکن اتنی بڑی تعداد کا قومی پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا یا سوشل میڈیا میںکہیں کوئی ذکر نہیں ہوتا جبکہ زینبیون کے نام پر سینکڑوں پاکستانی شیعہ زائرین کو ایران ، عراق اور شام سے واپسی پر لاپتہ کر دیا جاتا ہے اور کوئی ریاستی ادارہ جواب بھی نہیں دیتا۔
ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے پہلی بار شام کی جنگ اور شام میں موجود غیر ملکی دہشت گردوں اور ان کی قومیتوں کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے۔شام میں غیر ملکی دہشت گردوں کی تعداد واضح طور پر خوفناک ہےاور وہ اب بھی کہتے ہیں: (شام کا انقلاب!!)
یہ خبر بھی پڑھیں نئے پاکستان کا دہرا معیار، ٹی ٹی پی کے 100دہشتگرد رہا، محب وطن عزادار سالوں سے لاپتہ
اقوام متحدہ کی دستاویزات سےپیش کردہ تفصیلات کے مطابق شام میں غیر ملکی دہشت گردوں کی کل تعداد 171400ریکارڈ کی گئی ۔ سب سے زیادہ دہشت گرد ترکی سے شام میں داخل کیئے گئے جن کی تعداد 25800 بتائی گئی ہے ۔ ان ترکش دہشت گردوں میں سے 5760 مارے گئے جبکہ 380 لاپتہ ہوئے۔دہشت گردوں کی دوسری سب سے بڑی تعدادسعودی عرب سے شام پہنچائی گئی جن کی تعداد24500 بتائی گئی ہے ۔ ان میں سے 19 خواتین سمیت 5990 دہشت گردوں کو ہلاک کیئے جانے جبکہ 2700 دہشت گردوں کے فرار ہوجانے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب اس رپورٹ میں پاکستان میں فعال مختلف سعودی نواز تکفیری ، وہابی، دیوبندی اور اہل حدیث دہشت گرد تنظیموں بشمول کالعدم سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی، جماعت اسلامی ، حرکت المجاہدین (انصارالامہ)، جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے 4600 پاکستانی تکفیری دھشتگردوں کے شام جاکر امریکی ، اسرائیلی وسعودی مفادات کے تحفظ کی خاطر بشارالاسد کی منتخب آئینی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے خانہ جنگی میں حصہ لینے کی تفصیلات بھی منظر عام پر آئی ہیں،ان دہشت گردوں میں سے 1380 کے مارے جانے جبکہ590 دہشت گردوں کے لاپتہ ہونے یا فرار ہوجانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
یہی نہیں بلکہ شام میں جاری جنگ کے شروع میں ہی ایسی خبریں بھی انٹرنیشنل میڈیا کی زینب بن چکی تھیں کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک سے دینی مدارس کی طالبات یا مذہبی رجھان رکھنے والے سینکڑوں دوشیزائیں سعودی مفتیوں کے فتاویٰ کی پیروی کرتے ہوئے شام میں جہاد میں مصروف مجاہدین کی جنسی تسکین کیلئے جہاد النکاح کیلئے بھی اپنی خدمات پیش کرتی رہی ہیں لیکن اقوام متحدہ نے ان پاکستانی یا دیگر غیر ملکی داعشی دلہنوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں سعودی تیل اور امداد کے اثرات آنا شروع، عمران حکومت کی یوٹیوب نوحوں پر پابندی عائد
واضح رہے کہ ترکی ، سعودی عرب اور پاکستان کے علاوہ چیچنیا ،مقبوضہ فلسطین ،تیونس ،لیبیا،عراق ،لبنان،ترکمانستان ،مصر،اردن، افغانستان، یمن،قازقستان ،ازبکستان ،کویت ،الجزائر ،مراکش سمیت مغربی یورپ ،امریکہ، فرانس، روس، برطانیہ، بیلجیم، نیوزی لینڈ، سویڈن، فن لینڈ، ڈنمارک اور ناروےسے بھی دہشت گردلاکھوں کی تعداد میں شام میں جمع ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی اس چشم کشاء رپورٹ کے مطابق شام میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی کل تعداد (171400) ایک لاکھ اکہتر ہزار چار سو ہے، جن میں سے اکیاون ہزار نو سو51910 دہشت گرد مارے گئےجبکہ تینتیس ہزار آٹھ سو سینتالیس33847 دہشت گردیا تو گرفتاری سے محروم رہے یا فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
شام کی وزارت ثقافت کی طرف سے شائع کردہ کتاب جس کا عنوان عالمی جنگ کے حقائق اور دستاویزات کے سامنے میں صفحہ نمبر 520 اور 521 میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعداد وشمار اقوام متحدہ کے ہیں اور سچ یہ ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے،اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میںان دہشت گردوں اور امریکہ کے ایجنٹوں، شام میں کرد ملیشیا کا ذکر شامل نہیں ناہی اس قتل عام کا جو انہوں نے شام میں کیا۔