پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا ان کے ہمراہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی موجود تھے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ آپ لوگ مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں، میری ذاتی پالیسی ایک سال سے واضح ہے اور میرے کام کی نوعیت ایسی ہےجس کیلئےمیں پس منظر ہی ہوتا ہوں۔
لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ الزامات اس لئے ہیں کہ آرمی چیف ، ادارے نے غیر آئینی کام سے انکار کیا، میرے ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو میں خاموش نہیں رہ سکتا، اتنی روانی سے جھوٹ بولاجائے کہ فتنہ فساد کا خطرہ ہوتو چپ رہنا ٹھیک نہیں، میرے سینے میں بہت سی امانتیں ہیں جوسینے میں ہی رکھ کر قبر میں چلا جاؤں۔
انھوں نے کہا کہ آپ کسی کومیرجعفرمیرصادق کہیں اورکوئی شواہد نہ ہوں، یہ بالکل 100 فیصد جھوٹ پر بنایا گیا نظریہ ہے، میر جعفر، میر صادق، غدار، نیوٹرل اور جانور کہا گیا۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ مارچ میں آرمی چیف کو غیرمعینہ کیلئے مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی گئی لیکن آرمی چیف جنرل باجوہ نےغیر معینہ مدت کیلئے پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ آرمی چیف کو پیشکش اس وقت کی گئی جب تحریک عدم اعتماد عروج پر آچکی تھی، انہوں نےفیصلہ کیا تھا ادارے کو متنازع رول سے ہٹا کر آئینی رول پر لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اسٹیبلمشنٹ نےفیصلہ کیاکہ ہم نے خود کوآئینی حدود میں رکھنا ہے، ہم اس نتیجےمیں پہنچنے کہ ملک اورادارےکامفاداسی میں ہےکہ سیاست سےباہرنکل جائیں ، گزشتہ سال اوراس سال مارچ میں ہم پر بہت پریشرآیا۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے سوال کیا آپ کاسپہ سالارغدار ہے تو ماضی قریب میں تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے؟ آپ اپنےسپہ سالارکوآفرکرتےہیں آپ ساری زندگی اپنےعہدے پر فائزرہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کی خاموشی میں ہمیں بند کمروں میں ملیں ،آئینی غیرآئینی خواہشات کا اظہارکریں، رات کی روشنی میں آپ ملیں مگریہ نہیں ہوسکتا دن کی روشنی میں غدار کہیں۔
لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ آزادی سے اظہاررائے کرے، ہمارا محاسبہ کریں کہ مگر پیمانہ یہ رکھیں کہ میں نے ملک و قوم کیلئے کیا کیا، یہ پیمانہ نہیں ہونا چاہئے کہ میں نے آپ اور آپ کی ذات کیلئے کیا کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی خطرات اور عدم تحفظ سے خطرہ نہیں ہے، پاکستان کا دفاع اس لئے مضبوط ہے جس کی ذمہ داری 22کروڑ عوام نے خودلی ہے، پاکستان کو جس چیز سے خطرہ ہے اور وہ عدم استحکام سے ہے۔
انھوں نے بتایا کہ آرمی چیف کوملازمت میں توسیع دینےکی پیشکش اس وقت کی حکومت وقت نے کی تھی، پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں کا فیصلہ کرنا منتخب جمہوری حکومتوں کا کام ہے، ادارہ فوج آئی ایس آئی کا کام خفیہ معلومات شیئر کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ جب آپ نفرت اورتقسیم کی سیاست کرتے ہیں تو ملک میں عدم استحکام آتا ہے، عدم استحکام ہی وہ چیز ہے جو معاشرے اور ملک کی بنیادیں کھوکھلی کررہا ہے، جب میں ڈی جی آئی ایس آئی بنا تو پوچھا گیا پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ کیاہے، میں نے جواب دیا کہ ملک کا اہم مسئلہ عدم استحکام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے سوال پوچھا وہ میری رائے سے متفق نہیں ہوئے، ان کے خیال میں پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ حزب اختلاف تھا۔
ملاقاتوں کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ صدرپاکستان کی ملاقاتیں ہوئیں اس میں کوئی ممانعت نہیں ، ان ملاقاتوں کی نیت ملک میں استحکام لانا تھا مگر وہ کامیاب نہ ہوئیں، بلاضرورت سچ شرہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ادارے کے کردار پر ادارے کے اندر کافی دن بحث ہوئی، ادارے نے متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم آئینی کردارتک محدود رہیں گے، میں اکثر دیکھتا تھا کہ ایک سائیڈ پر جھوٹ کو اتنی آسانی ہے، ہمارے نوجوان جھوٹ کو قبول کرتے جارہے ہیں، جب دیکھا ادارے اور ملک میں فتنہ فساد پھیلنے کا خطرہ ہے تو خاموشی توڑی۔
لانگ مارچ کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ ہمیں کسی کے لانگ مارچ، دھرنے اور احتجاج سے کوئی اختلاف نہیں، حکومت نےاختیار دیا سلامتی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کردار ادا کیا جائے اور سیاسی و عدم استحکام لانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خطرہ ہے دہشت گرد تنظیمیں اوردشمن ملک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اگر فوج کو حالات قابو کرنے کی ضرورت پڑی تو ضرورکرے گی ، حالات قابو کرنے کیلئے حکومت کو ضرور پڑی تو فوج ضرور مدد کرے گی۔