دنیا

ایران کے ایٹمی پروگرام کو حل کرنے کے لئے سفارت کاری ہماری ترجیج ہے، امریکہ

شیعہ نیوز: امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان "میتھیو ملر” نے مسعود پزشکیان کے ایران کے نئے صدر منتخب ہونے کے بعد اور ایران کی نئی حکومت کی تشکیل کے موقع پر ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کے حل کے لیے سفارت کاری ہماری ترجیح ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے مقامی وقت کے مطابق بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔

صحافی نے سوال کیا تھا کہ ایرانی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری مسئلے کے بارے میں مزید کھلا رویہ اختیار کریں گے اور امریکہ میں عہدیداروں نے بھی اعلان کیا کہ وہ ایران کے جوہری معاملے میں سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں تو کیا نئی ایرانی حکومت کے ساتھ کوئی نیا رابطہ قائم ہوا ہے؟

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور اسرائیل حماس جیسی چھوٹی تنظیم کے مقابلے میں بے بس ہوگئے ہیں، رہبر معظم

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "یہ درست ہے کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ سفارت کاری ہے، لیکن ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔”

ملر نے مزید کہا کہ جوہری پروگرام میں ایران کی پیش رفت اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ عدم تعاون کے پیش نظر، ہم سفارت کاری سے بہت دور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ایٹمی مسئلے کو حل کرنے کے لئے سفارت کاری اب بھی ہماری ترجیح ہے لیکن ایران کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ایران اپنی سرگرمیوں میں تیزی کو روکے اور آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے۔

امریکہ میں اقتدار کی منتقلی کے دوران ایران اور اس سے منسلک گروہوں کے ممکنہ اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ملر نے کہا کہ مجھے عوامی طور پر اعلان کرنا چاہیے کہ امریکہ کا کوئی بھی دشمن جو یہ سمجھتا ہے کہ صدر جوبائيڈن کے حالیہ بیان کی وجہ سے امریکہ کی توجہ ہٹ گئي ہے وہ سخت غلط فہمی میں ہے ، ہماری توجہ بدستور اپنی ترجیحات پر ہے ۔

واضح رہے 5 جولائی 2024 کو ہونے والے 14 ویں صدارتی انتخابات میں مسعود پزشکیان 16,384,403 ووٹ لے کر ایران کے نویں صدر منتخب ہو گئے ہيں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button