ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک، شیعہ علماء نے احتجاج کی کال دیدی
شیعہ نیوز:متحدہ علماء بورڈ سمیت سرکاری اداروں اور کمیٹیوں میں شیعہ نمائندگی کم کئے جانے کیخلاف شیعہ علمائے کرام میدان میں آ گئے۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی دفتر "وحدت سیکرٹریٹ” میں شیعہ علما کرام نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ متحدہ بورڈ میں شیعہ مسلک کیساتھ زیادتی ہو رہی ہے، پاکستان کے بانی، پیسہ خرچ کرنیوالوں اور قربانیاں دینے والوں میں شیعہ شامل تھے، شیعانِ حیدر کرار اس ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں افراتفری کیلئے ماضی میں مذہبی منافرت پھیلائی گئی، گزشتہ حکمرانوں نے ملک کو تقسیم کیا، گزشتہ چالیس سال سے فرقہ وارانہ جنگ شروع ہے، ہمیں ہر لحاظ سے سائیڈ پر کرنے کی کوشش کی گئی مگر تشیع دشمن ناکام رہے۔
علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک سے وفاداری کی پاسداری کی ہے، اپنے ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، اور آئندہ بھی وطن کی حرمت کیلئے ہم ہی قربانیاں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ بھر فرقہ ورانہ جنگ چھیڑی جا رہی ہے، عزاداروں کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر پابند سلاسل کیا گیا، عزاداری سید الشہدا ہماری عبادت ہے، ہم اس سے کسی طور بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کے دور میں ہم سے زیادتی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت سے یہ توقع نہیں تھی، بیوروکریسی نے یزید کا کردار ادا کیا۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ متحدہ علما بورڈ میں اہلسنت کی تعداد دس، الحدیث کی تعداد چھ اور ہماری تعداد پانچ ہے، متحدہ علما بورڈ میں ہماری تعداد آدھی کر دی گئی ہے، ہماری بات کو سنجیدگی سے سنیں اور اس پر عمل کریں، امتیازی ناروا سلوک نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علما بورڈ میں ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، جس کیخلاف اسمبلی میں توجہ دلاو نوٹس لا چکے ہیں، سب نے حمایت کی لیکن کوئی ردعمل نہیں آیا، گورنمنٹ اس حساس ایشو کی طرف توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں علمائے کرام کا اکٹھا ہونا ہمارا احتجاج ہے، اگر توجہ نہ دی گئی تو ہم پُرامن احتجاج کریں گے، جب تک بریلوی علما کرام کے برابر ہماری تعداد نہیں کی جاتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے باہر اکیس جون کو احتجاج ہو گا، پھر اس کے بعد پچیس جون کو علامتی احتجاج ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پھر بھی توجہ نہ دی گئی تو پنجاب بھر میں احتجاج ہو گا، یہ زیادتی نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا آئنینی حق ہے، مگر مجالس عزاء منعقد کرنے پر عزاداروں اور بانیاں کیخلاف مقدمات درج کر لئے گئے، ایسے لگ رہا ہے کہ ہم پنجاب میں نہیں مقبوضہ کشمیر میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سعودی ایماء پر اہل تشیع کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے جس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارے حقوق سے محروم نہ کیا جائے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں، ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔