سرمایہ و مسیحائے ملت شہیدہ ڈاکٹر ثریا نثار کھوسہ کے بہیمانہ قتل کو 20 سال بیت گئے،تکفیری قاتل تاحال آزاد
شہیدہ خود ایک ماہر گائناگولوجسٹ تھی اور الزہرا اسپتال ڈیرہ غازی خان میں خدمات انجام دے رہی تھیں تو وہاں بھی بلاتفریق انسانیت کی خدمت کو ہمیشہ اپنا شعار بنائے رکھااور تادم شہادت اپنے فرائض باحسن وخوبی انجام دیتی رہیں
شیعہ نیوز : ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والی سرمایہ و مسیحائے ملت شہیدہ ڈاکٹر ثریا نثار کھوسہ کے بہیمانہ قتل کو 20 سال بیت گئے،اس انقلابی ڈاکٹر کے قتل میں ملوث سعودی نواز ملک دشمن دہشت گرد تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کے سفاک تکفیری قاتل تاحال قانون کی گرفت سے آزاد، شہیدہ ڈاکٹر ثریا نثار کے بے بس اور لاچار اہل خانہ 20 برس بعد بھی ریاست سے انصاف کے طلبگار۔
تفصیلات کے مطابق معروف شیعہ لیڈی ڈاکٹرشہیدہ ثریا نثارکھوسہ کو پچھڑے 16برس بیت گئے، قاتل آزاد ریاست خاموش تماشائی۔ 6جون 2004کالعدم تکفیری خارجی جماعت سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے ڈیرہ غازی خان کی معروف لیڈی ڈاکٹر ثریا نثار کھوسہ کو شہید کر دیاتھا- 56سالہ گائناکالوجسٹ ثریا نثار ڈیرہ غازی خان کے ضلعی ہسپتال میں ملازم تھیں اور ایک نجی ہسپتال الزہرہ کی مالک تھیں۔
تفصیلات کے مطابق شہیدہ ڈاکٹر ثریا آئی ایس او طالبات کی مر بیہ تھیں۔ آئی ایس او طالبات ڈی جی خان کے تمام تنظیمی پروگرامز میں بھرپور شرکت کرتی معاونت کرتی ۔وہاں پر بنایا گئے طالبات کے سکول اور مدرسے کے تمام آخراجات ادا کرتی تھی ۔ انہوں نے اپنی شہادت کی خوشخبری پہلے ہی خود سنا دی تھی ۔
ڈاکٹر شہید کی شہادت کے بعد غالبا” 2003 میں جب وہ آخری بار لاہور گھر پر تشریف لاہیں تو ڈاکٹر صاحبہ نے اپنا تازہ خواب سنایا “ کہ وہ کسی جگہ سڑک کے کنارے ویرانے میں کھڑی ہیں بظاہر کسی سواری کے انتظار میں ، ایک بس قریب آ کر رکی دروازہ کھلا ڈاکٹر نقوی شہید نکلے اور کہا کہ بس میں سوار ہو جائیں ڈاکٹر صاحبہ سوار ہو گئی اور گھبرا گئی کیونکہ بس میں صرف لاشیں تھیں ڈاکٹر صاحب نے کہا پریشان نہ ہوں یہ سب شہید ہوۓ ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان عام مجرم یا قیدی نہیں، الیکشن سے ثابت ہوگیا ان کے لاکھوں سپورٹرز ہیں، جسٹس اطہر
ڈاکٹر صاحبہ مطمئن ہو کر بیٹھ گئی اور بس چل دی۔ “ ان دنوں سپاہ صحابہ ڈی جی خاں میں کچھ زیادہ سرگرم تھی میں نے ان سے نہ صرف محتاط ہونے کا عرض کیا بلکہ لاہور میں اپنے زیر تعلیم بچوں کے پاس رہنے کا مشورہ بھی دیا ۔ لیکن ان کو شہادت کی سعادت کی جلدی تھی ۔ ڈاکٹر ثریا ایک عظیم خاتون اور امام زماں عج کی شیر دل سپاہی تھیں وہ یقینا” حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہ کے ساتھ محشور ہیں ۔اللہ تعالی مومنات کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واضح رہے کہ شہید ڈاکٹر ثریا نثارکھوسہ نے فلاحی شعبے میں بلا تفریق کمال خدمات انجام دیں ۔ان کے فلاحی کارناموں میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
1- مسجد ِامام ِزمانہء کا قیام
2-امام بارگاہ سکینہ بنت الحسینء کا قیام [ برائے خواتین] 3-الزہرا فری پبلک سکول کا قیام
4-خدیجۃ الکبریٰ فری وکیشنل سکول کا قیام
5-شہدائے امامیہ کے یتیموں کی مالی معاونت
6- ماڈل ٹاون میں عزاداری کا قیام
7- ہر ماہ رمضان میں خواتین کے لیے دروس و باجماعت نماز کا اہتمام
8- جامعۃ الزہرا کے قیام میں مالی معاونت
جبکہ شہیدہ خود ایک ماہر گائناگولوجسٹ تھی اور الزہرا اسپتال ڈیرہ غازی خان میں خدمات انجام دے رہی تھیں تو وہاں بھی بلاتفریق انسانیت کی خدمت کو ہمیشہ اپنا شعار بنائے رکھااور تادم شہادت اپنے فرائض باحسن وخوبی انجام دیتی رہیں۔شہید ڈاکٹر ثریا نثار کا شمار پاکستان کی ماہر ڈاکٹرز میں ہوتا تھا افسوس کہ تکفیری دہشت گردوں نے جہاں وطن عزیز میں سینکروں مرد ڈاکٹر ، انجینئرز ، وکلاءاور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شیعہ ماہرین کو تہہ تیغ کیا وہیں ڈاکٹر ثریا نثار جیسی بے گناہ خاتون ڈاکٹرپر بھی رحم نہ کھایا اور اسے دن دھاڑے بے دردی سے شہید کردیا۔