اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں، طاہرالقادری

انہوں نے کہا کہ کچھ مسالک دل کی طرح روحانیت، عشق الٰہی اور تصوف کی لطافتوں پر زور دیتے ہیں، کچھ مکاتب دماغ کی طرح علم، منطق اور استدلال کو دین کی اساس مانتے ہیں

شیعہ نیوز : تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقاری نے گلاسگو سکاٹ لینڈ میں جامع الفرقان میں ”بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد اُمت کانفرنس“ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں۔ کانفرنس میں تمام مکتب فکر کے جید علماء، مذہبی سکالر، آئمہ مساجد اور مدرسین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سکاٹ لینڈ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کانفرنس تھی۔ جامع الفرقان اسلامک سنٹر میں آمد پر یوکے اسلامی مشن کے ہیڈ سید طفیل شاہ اور ڈاکٹر جاوید ندوی نے دیگر مکتب فکر کے علماء کے ہمراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں قید امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ

ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسالک علم و تحقیق کی بنیاد پر ایک دوسرے سے صحت مند مکالمہ کرتے رہیں گے تو سوسائٹی میں خیر ہی خیر برآمد ہو گی۔ اسلام دلوں کو جوڑنے والا الوہی دین ہے۔ اگر دین کی تعلیم و تحقیق، تدریس و تبلیغ اور نشرو اشاعت سے دل جڑنے کی بجائے ٹوٹ رہے ہیں، مفاہمت کی بجائے مزاحمت اور مخاصمت بڑھ رہی ہے، اگر خطابات پر تالی کی بجائے گالی کا شور پیدا ہورہا ہے تو پھر بلاتاخیر نفس کی گرفت کریں اور اسے شیطان کے آہنی پنجے سے واگزار کروائیں کیونکہ دین کثافت کی بجائے محبت اور لطافت کا ماحول پیدا کرتا ہے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ جس طرح انسانی جسم کے تمام اعضاء دل، دماغ، ہاتھ، پاؤں آنکھیں جب مل کر جسم میں کام کرتے ہیں تو ایک توانا جسم ترتیب پاتا اور فعال ہوتا ہے۔ اسی طرح اُمت مسلمہ کے مختلف مسالک اور مکاتب فکر دین حق کے مختلف پہلوؤں کی ترجمانی کرتے ہیں تو یکجہتی کی فضا ہموار ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سنگین دھمکیوں کے باوجود!زینب مزاری اور علی ہادی چٹھہ ایسا نڈر اور بےخوف جوڑا جو ہر ظلم کے خلاف میدان میں ڈٹ کرکھڑا ہے

انہوں نے کہا کہ کچھ مسالک دل کی طرح روحانیت، عشق الٰہی اور تصوف کی لطافتوں پر زور دیتے ہیں، کچھ مکاتب دماغ کی طرح علم، منطق اور استدلال کو دین کی اساس مانتے ہیں۔ کچھ مسالک آنکھیں بن کر شریعت کے ظاہری احکام کی پاسداری کو اولیت دیتے ہیں، کچھ مسالک ہاتھ کی مانند خدمت خلق اور اصلاح معاشرہ کو دین کی روح سمجھتے ہیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ اگر جسم کا کوئی عضو اپنے مقام سے تجاوز کرتا ہے تو انسانی جسم بیمار ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر اُمت میں کوئی مسلک خود کو واحد حق سمجھ کر دوسروں کی تکفیر و توہین پر اتر آئے گا تو اس سے اسلام کو نقصان پہنچے گا اور اُمت کمزور ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب یکسانیت نہیں بلکہ تکثیر اور مشترکات میں سے وحدت تلاش کرنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button