دنیا

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرین کے 570 فوجی ہلاک و زخمی

شیعہ نیوز: روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے میں کوبیانسک، زاپوریژيا، دونیسک اور کراسنولیمانسک سیکٹروں پر روسی فوج کے حملوں میں پانچ سو ستر سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

روسی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق روسی فوجیوں کے آپریشن میں ایک امریکی ایم سات سوستتر سیسٹم سمیت یوکرینی فوج کے بہت سے جنگی سازوسامان کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔اس درمیان امریکی حکومت نے یوکرین جنگ میں اپنی مداخلت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، اعلان کیا ہے کہ دو ہزار چـوبیس کے صدارتی الیکشن تک یوکرین جنگ کے اخراجات پورے کرے گی۔

اس رپورٹ میں امریکا کی جو بائیڈن انتظامیہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر امریکا، یوکرین جنگ کے بہانے سوارب ڈالر سے زائد کا مالی اور اسلحہ جاتی امدادی پیکیج یوکرین کو دینا چاہتے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت کے بجٹ کے بارے میں امریکی حکام اور کانگریس کے درمیان بہت گہرا اختلاف پایا جاتا ہے اور کانگریس نے جنگ میں یوکرین کی مدد کے لئے چوبیس ارب ڈالر کی امداد کی منظوری نہیں دی ہے۔

امریکی کانگریس فروری دو ہزار بائیس میں یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایک سو تیرہ ارب ڈالر کی مالیت کے چار امدادی پیکجوں کی منظوری دے چکی ہے اور اب تک کیّف کوتہتر ارب ڈالر کی اسلحہ جاتی اورمالی امداد دی جاچکی ہے۔

یوکرین جنگ اپنے تمام تر سیاسی، فوجی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی نتائج و اثرات کے ساتھ بیسویں مہینے میں بھی جاری ہے ۔اس جنگ کو جاری رکھنے کے لئے مغرب کی جانب سے یوکرین کے لئے انواع و اقسام کے اسلحے کی سپلائی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔

مغربی ملکوں بالخصوص امریکا نے اب تک نہ صرف یہ کہ یوکرین جنگ بند کرانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ روس پر دباؤ بڑھانے کے لئے ، کیّف کے لئے انواع و اقسام کے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی سپلائی جاری رکھ کر جنگ کو شعلہ ور رکھنے کی کوشش کی ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ روسی حکام کے علاوہ بعض مغربی ابلاغیاتی ذرائع اور ماہرین بھی یوکرین جنگ کو روس کے خلاف مغرب کی نیابتی جنگ کہتے ہیں ۔ روسی حکام بارہا یہ کہتے ہوئے کہ امریکا اور یورپ کی مالی اور اسلحہ جاتی امداد کی وجہ سے ہی یہ جنگ اب تک جاری ہے، اس جنگ کے غیرمتوقع نتائج کی طرف سے خبردار کرچکےہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button