پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

نصابی مضامین کو مشترکات پر مرتب کرکے تعلیم کو اندرونی و بیرونی تنازعات سے بچایا جاسکتاہے

شیعہ نیوز: اس پر عملدرآمد نہیں ہوا،تعلیم یا طالب علموں کو تنازعات جیسے موضوعات سے عالمی ایام مختص کرنا احسن اقدام البتہ کچھ عملی اقدامات بھی ضروری ہیں، تعلیم پر حملہ صرف بیرونی سطح پر نہیں بلکہ نصاب تعلیم کی تدوین کے ذریعے بھی کئے جاتے ہیں، تعلیمی نصاب میں من مانی اور مرضی کا نصاب مسلط کرنا بھی حملوں کے مترادف ہے، عصری تقاضوں، علاقائی و ملی عوامل پر مشتمل نصاب تعلیم انتہائی اہمیت کا حامل ہے،عالمی و ملکی سطح پر تمام نصابی مضامین کو مشترکاة پر مبنی کرکے نظام تعلیم کو بہتر اور تنازعات سے بچایا جاسکتاہے، پاکستان میں تعلیم کےلئے مختص کردہ بجٹ انتہائی کم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے 2020ءسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے متفقہ فیصلے کے تحت منائے جانیوالے عالمی دن ”تعلیم کو حملوں اور تنازعات سے بچانے کےلئے عالمی یوم “ پر اپنے پیغام میں کیا۔  علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ تعلیم سب کےلئے نعرہ بہت عمدہ مگر آج تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، بشمول پاکستان دنیا میں کروڑوں بچے زیور تعلیم سے محروم ہیں جس سے مقامی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عالمی اداروں کی عدم توجہی بھی شامل ہے، دن تو منایا جارہاہے مگر جنگ زدہ علاقوں شام، افغانستان، یمن، لیبیا ،افریقہ اور میانمار میں آج بھی کروڑوں بچے جہالت کے گھپ اندھیرو ں میں ڈوبے علم کی روشنی کے منتظر ہیں، حالیہ سیلاب نے پاکستان میں بھی جہاں دیگر کئی شعبوں کو متاثر کیا وہیں تعلیمی اداروںکی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے، تعلیم یا طالب علم پر صرف حملہ بیرونی نہیں نصاب کی شکل میں اندرونی سطح پر بھی ہوتے ہیں کہ جب اس کی تدوین کسی خاص زاویے یا نظریہ کے تحت کرکے اسے مسلط کیا جائے یہ بھی تعلیم پر حملوں کے زمرے میں آتاہے، عصری تقاضوں، علاقائی و ملی عوامل پر مشتمل نصاب تعلیم انتہائی اہمیت کا نہ صرف حامل ہے بلکہ آج دنیا اور خصوصاً پاکستان کو ایسے نصاب تعلیم کی ضرورت ہے جس سے نوجوان نسل کو تعلیم یافتہ کے ساتھ ساتھ ہنر مند اور بہترین شہری بنانے کےلئے بنیادی کردار ادا کیا جاسکے اور یہ تبھی ممکن ہے جب نصابی تعلیم میںمشترکاة پر مبنی نصاب تعلیم تدوین کیا جائےگا، تعصبات و تنازعات سے پاک نصاب تعلیم مرتب کیا جائےگا اسی کی ضرورت بین الاقوامی سطح پر بھی ہے تاکہ تہذیبوں کے ٹکراﺅ کو کم ترین سطح پر لایا جاسکے ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ آج بھی پاکستان میں شرح خواندگی بمشکل 50فیصد سے کچھ بہتر ہے جوغیر تسلی بخش ہے اس کےلئے تعلیم کا سالانہ مختص کیا جانیوالا بجٹ ناکافی اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ زیور تعلیم سے محروم بچوں کو علم کی دولت سے آراستہ کرنے کےلئے اقدامات اٹھائے جاسکیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button