
اتحاد امت فورم نے ملعون احسن باکسر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا
شیعہ نیوز:افقِ امامت کے بارہویں تاجدارِ حضرت امام مہدی علیہ السلام میں گستاخی کرنیوالے ملعون احسن باکسر کی عدم گرفتاری کیخلاف لاہور پریس کلب میں اتحاد اُمت فورم کے رہنماوں نے پریس کانفرنس کی۔ فورم میں شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، وفاق المدارس الشیعہ، آئی ایس او، جے ایس او ،جامعتہ المنتظر، جامعہ منہاج الحسینؑ، جامعہ المصطفیٰ کے نمائندگان شامل ہیں۔ رہنماوں میں علامہ سبطین حیدر سبزواری، مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل، سیکرٹری شیعہ علماء کونسل و کوآرڈینٹر اتحاد امت فورم قاسم علی قاسمی، حافظ کاظم رضا نقوی، علامہ امتیاز عباس کاظمی، نجم عباس خان، علامہ رشید ترابی، علامہ حسنین موسوی، علامہ غلام مصطفیٰ نیر علوی، علامہ کاظم اعوان، علامہ ضمیر نقوی، مولانا مختار ثقفی، مولانا سید علی رضا موسوی، مولانا ناصر عباس جوئیہ، مولانا محبوب حسین عرفانی، مولانا قمر عباس عابدی، مولانا اسلم شیرازی، مولانا شبیر ترابی، سید جعفر علی شاہ، علامہ الیاس یزدانی، چوددھری صغیر عباس ورک، علامہ محمد ارشد ترابی، علامہ اختر امینی، علامہ ذوالفقار حیدر، عامر علی خان اور شعیب جعفری و دیگر رہنما موجود تھے۔
علامہ سبطین حیدر سبزواری نے کہا کہ ہم 9 مئی کے واقعات کی مذمت کو ایک بار پھر دُہراتے ہوئے اسے قومی سانحہ قرار دیتے ہیں۔ اس سانحہ سے ہر پاکستانی دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہے۔ قومی سلامتی کی توہین اور ملکی بدنامی کا باعث بننے والے افراد، ان کے پشت پناہ اور اُکسانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور قانون کے مطابق سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کیساتھ ہی ہم یونان میں کشتی حادثے میں تقریباً 300 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر بہت غمگین اور غمزدہ ہیں۔ یہ بھی ایک بہت بڑا قومی سانحہ ہے۔ سوگوار خاندانوں کیساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ سانحہ حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ اور معاشرے کیلئے سوالیہ نشان ہے کہ ہمارے ملک میں روزگار کے مواقع کم ہونے کے باعث لوگ بیرون ملک جانے کیلئے غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہیں تو پاکستان کو ایسے سانحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ باخبر لوگ گواہ ہیں کہ ایک منظم سازش کے تحت اس ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، 1980ء کی دہائی سے جاری فرقہ وارانہ دہشتگردی سے ملک میں بیوروکریٹ، ڈاکٹرز، انجنیئرز، اساتذہ، وکلا، سکیورٹی ایجنسیز کے افراد، جج، سیاستدان، صحافی حضرات کو قتل کیا گیا۔ دہشت گردی کے اس جن کو بوتل میں بند کرنے کی کوشش میں ہماری پولیس اور فوج کے جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ اب پھر اسی قسم کی ایک سازش سامنے آئی ہے کہ احسن باکسر نامی ملعون شخص نے اپنے یو ٹیوب اور فیس بک پر امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرکے مسلمانوں کی دل آزار ی اور اسلام کے عقیدہ مہدویت کا انکار کیا ہے۔ تمام مسلمان امام مہدی علیہ السلام کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی مکاتب فکر ایمان رکھتے ہیں کہ قیامت سے پہلے امام مہدی ؑ تشریف لائیں گے۔ گستاخِ امام مہدی، ملعون احسن باکسر کی ہرزہ سرائی کیخلاف آئین پاکستان کے مطابق تھانہ اچھرہ لاہور میں 26 مئی 2023ء کو پرچہ درج کروایا گیا۔ مقدمے کی تمام تفصیلات بھی متعلقہ پولیس کو دی گئیں مگر آج تک اس ملعون کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس شخص کو گرفتار کرنے میں سست روی ملکی سلامتی کے کیلئے خطرناک ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، اور آئی جی پنجاب کو متنبہ کرتے ہیں کہ جمعرات تک شاتم امام زمانہ ملعون احسن باکسر کو گرفتار نہ کیا گیا تو ہم تمام مسالک کے اکابرین تھانہ اچھرہ کے سامنے پُرامن احتجاج کریں گے اور جمعتہ المبارک کو پنجاب بھر میں پُرامن احتجاج کیا جائے گا۔ اس کیساتھ ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں کہ اہلبیت اطہار ؑ کے بارے میں گستاخی کوئی پہلی بار نہیں ہوئی اور شاید یہ آخری بار بھی نہ ہو، لیکن حکومت ان گستاخیوں کو نہ صرف روکنے میں ناکام ہے بلکہ گستاخوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ دخترِ رسول حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے گستاخ آصف اشرف جلالی سے اہلسنت نے بھی لاتعلقی کا اظہار کیا، مگر چند دن جیل میں رکھنے کے بعد اس دجالی کو نہ صرف رہا کیا گیا، اسے فورتھ شیڈول سے بھی نکال دیا گیا، پھر اسے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت بھی دیدی گئی۔ جہاں اس نے مکتب اہلبیت کیخلاف بکواسات کیں۔ یہ ملعون بھی جھنگ کے ایک سابقہ ملعون کی طرح تشیع کیخلاف بھونکنا شروع ہو گیا ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اہلبیت اطہار کی گستاخیوں کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اہلبیتؑ کے دشمنوں کی سرپرستی چھوڑ کر ان سے بیزاری اختیار کرے۔ ملت جعفریہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیساتھ ہی ہم محرم الحرام میں پیش آنیوالی مشکلات کے حوالے سے کہنا چاہتے ہیں کہ سید الشہدا نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت ہر مسلمان اور ہر باضمیر انسان کرتا ہے۔ شہدائے کربلا سے محبت کے اظہار اور ان کا غم منانے کیلئے ہر مسلک اپنا انداز اختیار کرتا ہے، اہل تشیع مجالس عزا منعقد کرتے اور عزاداری کے جلوس نکالتے ہیں۔ کچھ عرصے سے ذکر امام حسین و شہدائے کربلا کو محدود کرنے کیلئے مختلف حیلے بہانے تراشے جا رہے ہیں۔ اور معمولی باتوں کو رکاوٹ ڈالنے کا جواز پیدا کیا جاتا ہے، وقت کی پابندی لگائی جاتی ہے، اجازت نامہ کے نام پر روکا جاتا ہے، علماء، ذاکرین، واعظین کی بلا جواز زبان بندی، ضلع بندی اور صوبہ بندی سمیت دیگر ہتھکنڈے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت استعمال کئے جاتے ہیں، مگر ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ملت جعفریہ خیرالبریہ پہلے کبھی ان منفی ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوئی ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری کیلئے علامہ سید ساجد علی نقوی کی پالیسی کے مطابق ایک انچ بھی کسی روٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہاں قربانیاں دیں گے، عزاداری منائیں گے، جو پہلے بھی ہوتا آیا ہے اور آئندہ بھی ہماری نسلیں یہ فریضہ سرانجام دیتی رہیں گی۔ یزیدیت کو پہلے بھی منہ کی کھانا پڑی تھی، ان شاءاللہ آئندہ بھی ہم ان کی مایوسی میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور مسئلہ دربار بی بی پاکدامنؒ کی توسیع اور تعمیر کا ہے۔ دربار بی بی پاکدامنؒ کی زیارت کیلئے بلا تفریق مسلک و مکتب لاکھوں زائرین، نذرانہ عقیدت پیش کرنے کیلئے آتے ہیں۔ دربار کی توسیع کیلئے طے شدہ اضافی جگہ شامل کرنے کی بجائے، دربار کی 72 کنال زمین کو بھی قبضہ مافیا سے واگزار نہیں کروایا جا رہا اور صرف 2 کنال زمین پر دربار کی تعمیر جاری ہے۔ انتہائی ناقص تعمیر پر 70 کروڑ سے زائد رقم لگنے کے باوجود تعمیر مکمل نہ ہونے کا ذمہ دار محکمہ اوقاف پنجاب ہے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ 2 سال کے اندر تعمیر کو مکمل ہونا تھا، اب 5 سال گزر چکے ہیں۔ تعمیر مکمل نہیں کی گئی۔ ذوالحجہ کے ایام مبارک شروع ہو چکے ہیں۔ ہر سال کی طرح امسال بھی زائرین زیارت کیلئے آ رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور تعمیر روک کر دربار کو زائرین کیلئے کھولا جائے۔ اور اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی، دربار کی توسیع اور تعمیر میں رکاوٹ بننے والے آلہ کاروں کو سامنے لائے۔ صرف دربار کی تعمیر ہی نہیں، دیگر معاملات میں بھی محکمہ اوقاف پنجاب کا کردار نامناسب ہے۔ مثلا ًمحرم الحرام میں امن و امان اور مسلکی ہم آہنگی کیلئے اتحاد بین المسلمین کمیٹی میں شیعہ ممبران کی تعداد صرف 9 ہے۔ یہ امتیازی سلوک کسی بھی صورت درست نہیں۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملہ پر ایکشن لیتے ہوئے سیکرٹری اوقاف کو کمیٹی میں 50 فیصد نمائندگی کرنے کا پابند کریں۔ ورنہ ہماری طرف سے کوئی بھی ممبر شریک نہیں ہو گا اور ہم علیحدہ شیعہ اوقاف کا مطالبہ کریں گے۔