یورپی عدالت کے فیصلے پر صیہونی ریاست پریشان
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لکسمبرگ میں یورپی عدالت انصاف 12 نومبر کو مغربی کنارے کی سرزمین یا شام کی مقبوضہ گولان میں قائم اسرائیلی بستیوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی یورپی یونین کے ممالک کو برآمد کرنے سےمتعلق فیصلہ کرے گی۔ فی الحال یہ اندازہ نہیں کہ آیا یورپی عدالت اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت میں فیصلہ دے گی یا نہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق عدالت کے ممکنہ فیصلے سے صیہونی ریاست خوف زدہ ہے۔ اسے خدشہ ہے کہ اگر عدالت متنازع صیہونی بسیتوں کی مصنوعات کی یورپی ملکوں کو سپلائی کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو تمام یورپی ممالک اس فیصلے کی پابندی کریں گے۔ یوں یہ فیصلہ اسرائیلی بائیکاٹ تحریک کی ایک اور کامیابی تصور کیاجائے گا۔ اس طرح یورپی ممالک سےباہربھی اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مثال قائم ہوجائے گی۔
سنہ 2015ء کو ’’بنیامین‘‘ علاقائی کونسل کے کی طرف سے یورپی عدالت کی طرف سے ممکنہ طورپر اسرائیلی مصنوعات کے خلاف آنے والے فیصلے کو روکنے کے لیے ایک اپیل دائر کی تھی۔ اس وقت یورپی ممالک کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ یونین فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے میں قائم کی گئی صیہونی کالونیوں کی مصنوعات پر’’متنازع‘‘ مقامات پرتیار کردہ مصنوعات کا ٹیگ لگائے گی۔
عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کو یورپی عدالت انصاف کی قانونی نظیر سے خدشات لاحق ہیں، جو صیہونی بستیوں کی مصنوعات کو نشان زد کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کو بھی خدشہ ہے کہ یہ اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک تحریک قانونی نظیر سے فائدہ اٹھائے گی۔ یہ تحریک پہلے ہی یورپی ممالک اور کئی دوسرےملکوں میں سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی مصنوعات کو نشان زد کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ مہم چلا رکھی ہے۔