
یورپ نے ہٹلر کی یاد تازہ کردی، جارحیت کے خلاف ایرانی عوام نے قومی یکجہتی کی تاریخ رقم کی، بقائی
شیعہ نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپی ممالک کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جرمن چانسلر نے ہٹلر کی یاد تازہ کردی۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جرمنی اور فرانس کی حکومتوں کے حالیہ بیانات اور اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر جرمن چانسلر کے الفاظ کو ہٹلر کے نسل پرستانہ بیانیے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی جیسے ملک نے نہ صرف ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو نظر انداز کیا بلکہ اسے "ایرانی دہشت گردی” قرار دے کر ایران کے دفاع کو بھی جرم بنا دیا۔ یورپی ممالک، خاص طور پر جرمنی دراصل یورپی یونین کی ساکھ کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ جرمنی کے مہذب عوام کو سوال کرنا چاہیے کہ کس منطق کے تحت ایک نسل کش اور جارح ریاست کی حمایت کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خدا کرے کہ یہ محرم الحرام امتِ مسلمہ کے لیے بیداری، وحدت، نصرتِ حق اور ظالموں کے زوال کا پیغام لے کر آئے، علامہ راجہ ناصرعباس
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے شروع سے ہی اسرائیلی حملوں کو جنگی جرائم کے زمرے میں رکھا ہے۔ تمام بین الاقوامی اداروں، خصوصا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کو اس حوالے سے باقاعدہ دستاویزی شواہد فراہم کیے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی قانونی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اسرائیل کے جنگی جرائم کی تفصیل جمع کر رہی ہے، تاکہ ان کو عالمی عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکے۔ ایران کی واضح پالیسی یہ ہے کہ کوئی بھی حملہ، چاہے وہ فوجی مرکز پر ہو یا شہری علاقے میں، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی دوہری پالیسی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ ایران کے خلاف رپورٹیں جاری کرکے مغربی ممالک کے لیے قراردادوں کا راستہ ہموار کیا، جبکہ اسرائیل اور امریکہ کے جوہری حملوں پر خاموشی اختیار کی۔ ایرانی عوام نے جارحیت کے خلاف تاریخی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ایجنسی کا رویہ نہ صرف ایک طرفہ ہے بلکہ خطرناک بھی، کیونکہ اس سے این پی ٹی کو شدید دھچکا لگا ہے۔ ایران نے مطالبہ کیا کہ عالمی جوہری ایجنسی کے سربراہ کو اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیوں کی بھی سختی سے مذمت کرنی چاہیے، کیونکہ ان حملوں سے نہ صرف ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچا بلکہ ماحولیاتی اور انسانی صحت کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا۔
آخر میں ترجمان نے ایران اور مصر کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوئے، تاہم پچھلے دو سالوں میں رابطے مسلسل بڑھے ہیں اور حالیہ ہفتوں میں ان کا واضح نتیجہ سامنے آیا ہے۔ ایران کی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی پالیسی کے تحت یہ امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی مصر کے ساتھ بھی مکمل سفارتی تعلقات بحال ہو جائیں گے۔