یمن کے خلاف فوجی کارروائی سے پہلے ہی امریکہ اور عرب ممالک کا اتحاد اختلافات کا شکار
شیعہ نیوز: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ یمنی فوج کے حملوں کا جواب دینے کے لئے امریکہ اور عرب ممالک کے اتحاد میں دراڑ پڑنا شروع ہوگیا ہے۔
بلومبرگ نے کہا ہے کہ عرب ممالک کی جانب سے اختلاف کے بعد امریکہ کی طرف سے یمنی فوج پر جوابی حملے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلومبرگ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن پر حملے کے سلسلے میں امریکی مؤقف سے اختلاف کیا ہے۔ سعودی عرب یمنیوں کی جانب سے شدید ردعمل کی توقع رکھتا ہے اس لئے مناسب اور پرامن راہ حل ڈھونڈنے پر زور دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے خلاف یمنی بحریہ کی کارروائیاں، تجارتی جہازوں کی آمد و رفت معطل
اخبار کے مطابق متحدہ عرب امارات یمن پر فوجی حملے کا حامی ہے تاہم سعودی عرب یمن میں مستقل جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہونے کا خدشہ ہے لہذا کاروائی کے حق میں نہیں ہے۔
بلومبرگ نے امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ عمان کے ذریعے یمنیوں سے رابطے میں ہے اور ان سے اسرائیلی کشتیوں پر حملہ روکنے کا مطالبہ کررہا ہے۔
دراین اثناء العربی الجدید نے مصری ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ مصر بھی یمن کے خلاف کاروائی کے حق میں نہیں ہے۔ یمن پر حملے کی صورت میں مصر اتحاد میں شامل نہیں ہوگا۔
مصری ذریعے نے مزید کہا کہ مصر خطے میں بحری سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے کسی کاروائی کے بجائے 2021 میں 34 ممالک کے اتحاد کے ذریعے پرامن راستہ ڈھونڈے کا حامی ہے۔