مشرق وسطی

روزانہ 80 یمنی بچے سعودی اتحاد کے محاصرے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں

شیعہ نیوز:المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر صحت طه المتوکل نے صنعاء میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی اتحاد کی جاری جارحیت کے نتیجے میں اب تک 16 ہزار سے زائد یمنی بچے اور عورتیں شہید و زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت اور اس ملک کا ظالمانہ محاصرہ جاری رکھے جانے سے یمن میں مختلف قسم کی شدید ترین بیماریاں پھیل رہی ہیں اور روزانہ 80 نومولود بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

در ایں اثناء یمن میں اقوام متحدہ کیلئے بچوں کی تنظیم یونیسف نے کہا ہے کہ یمن میں مشرق وسطی کے دیگر ملکوں کی نسبت سب سے زیادہ نومولود بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ جبکہ ہر سال دنیا میں 52 ہزار بچے اپنی جان سے ہاتھ سے دھو رہے ہیں یعنی ہر 10 منٹ میں ایک بچہ اپنی جان سے ہاتھ سےدھو رہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے اس قسم کے یہ ظالمانہ اقدامات ایسی حالت میں عمل میں لائے جا رہے ہیں کہ یمنی عوام کو بھوک مری کا سامنا ہے اور یمنی بچوں تک کو دوائیں اور صحیح خوراک میسر نہیں ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کو انسانی المیے کا سامنا ہے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے الحدیدہ بندرگاہ کے محدود وسائل تک کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی جانب سے بھی صرف تماشا دیکھا جا رہا ہے اور یمنی عوام کے ابتر حالات اس عالمی ادارے کی نظر میں کوئی اہیمت نہیں رکھتے۔

جنگ یمن کی بھینٹ چڑھنے والے یمنی عوام کی تعداد گیارہ ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ یمن میں بیس لاکھ سے زائد بچوں کو صحیح خوراک تک مہیا نہیں ہے اور سترہ ملین سے زائد یمنی جن میں نوے لاکھ بچے شامل ہیں بجلی، پانی اور حفظان صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں۔

واضح رہے کہ چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو سعودی اتحاد نے یمن پر جارحیت شروع کی اور اس وقت سے اب تک ہزاروں یمنی عام شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سات سو بیالیس بچے بھی شامل ہیں جبکہ تین ہزار نو سو بیانوے بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یہی نہیں سعودی اتحاد نے امریکہ اور اپنے اتحادی ملکوں کی حمایت سے یمنی عوام کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے اور وہ غذائی اشیا اور دوائیں نیز ایندھن تک یمن منتقل نہیں ہونے دے رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button