مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

ٹرمپ اور نیتن یاہو “محارب” اور “مفسد فی‌الارض” قرار، عالم اسلام کے 100 علماء کا فتویٰ

شیعہ نیوز: مختلف ممالک کے علماء و مشائخ نے رہبر معظم کی قیادت کی بھرپور تائید کرتے ہوئے ٹرمپ اور نیتن یاہو کو امت مسلمہ کا دشمن اور عالمی عدالتوں میں ان پر مقدمہ ناگزیر قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق عالم اسلام کے 100 ممتاز علما، مفکرین اور جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیانیے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ’’محارب‘‘ (خدا اور رسول سے جنگ کرنے والے) اور ’’مفسد فی‌الارض‘‘ (زمین میں فساد پھیلانے والے) قرار دیتے ہوئے عالمی عدالتوں اور اسلامی قوانین کے مطابق ان کا مؤاخذہ لازم قرار دیا ہے۔

بیانیے میں سورہ مائدہ کی آیت 33 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ: «إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِینَ یُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَیَسْعَوْنَ فِی الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ یُقَتَّلُوا أَوْ یُصَلَّبُوا…» (المائدة: 33)

"جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کی سزا قتل یا پھانسی ہے…”

علمائے کرام کے مطابق، ٹرمپ، نیتن یاہو اور دیگر صہیونی رہنما، فلسطینی سرزمین پر قبضے، نہتے فلسطینیوں کے قتل عام، خونریزی، عالمی امن کی پامالی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے باعث اس قرآنی سزا کے مصداق بن چکے ہیں لہذا ان پر اسلامی اور بین الاقوامی عدالتوں میں قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

بیانیے میں آیت اللہ سید علی خامنہ‌ ای کی قیادت کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حضرت آیت‌اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای امت مسلمہ کے رہنما، اسلامی محاذ کے علمبردار اور ملت اسلامیہ کی وحدت و مزاحمت کے راستے پر بصیرت، حکمت اور شجاعت کے ساتھ رہنمائی فرما رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے محکم جواب نے اسرائیل اور امریکہ کو حملے بند کرنے پر مجبور کردیا، قالیباف

علمائے اسلام نے واضح کیا کہ وہ رہبر معظم کی اصولی، شفاف اور حکیمانہ قیادت کو نہ صرف شرعی طور پر جائز بلکہ امت اسلامی کا ناگزیر فریضہ سمجھتے ہیں، اور ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی شریعت کے مسلمہ اصولوں خاص طور پر "کفار محارب سے دوستی اور مفاہمت کی حرمت” کے قاعدے اور بین الاقوامی انسانی حقوق و قوموں کے حق خود ارادیت سے متعلق دستاویزات کی روشنی میں، صہیونی جعلی و قابض حکومت اور امریکہ کی استکباری پالیسیوں سے ہر طرح کی مفاہمت، تعلقات کا قیام اور شراکت شرعی طور پر حرام، امت اسلامی سے خیانت اور فلسطینی قوم و مظلوم اقوام کے حقوق کی کھلی پامالی ہے۔

علماء و مشائخ نے تاکید کی کہ آج امت اسلامی کو پہلے سے کہیں بڑھ کر علمی، فکری، دینی اور سیاسی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ علمائے اسلام تمام مسلمانوں اور اسلامی دنیا کی علمی شخصیات کو ہم‌آہنگی، وحدت کلمہ اور مشترکہ محاذ کے قیام کی دعوت دیتے ہیں تاکہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کیا جا سکے۔

بیان میں حالیہ ایران اور اسرائیل کی جنگ میں لشکر اسلام کی فتح پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران کی فتح، ایمان، مزاحمت، قیادت کی حکمت اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی استقامت کا مظہر ہے۔ یہ کامیابی صرف عسکری میدان تک محدود نہیں بلکہ ایران نے سیاسی، میڈیا، نفسیاتی اور بین الاقوامی سطح پر استکبار کو دردناک شکست دی۔ یہ واضح اعلان ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی مطلق حکمرانی کا دور ختم ہو چکا ہے۔

عالم اسلام کے ممتاز علماء نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر آزاد بین الاقوامی عدالتیں تشکیل دی جائیں تاکہ ٹرمپ، نیتن یاہو، صہیونی حکومت کے دیگر مجرم حکام اور ان کے حامیوں پر مقدمہ چلایا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، بین الاقوامی عدالتیں اور قانونی ادارے ان کے جرائم کا محاسبہ کریں اور لازمی سزا دیں۔

بیان میں مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ فلسطین کا مسئلہ، مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور قدس شریف، آج بھی امت اسلامی کی اولین ترجیح ہے۔ جب تک فلسطین مکمل طور پر آزاد نہ ہوجائے اور صہیونی سرطانی پھوڑا مکمل ختم نہ ہوجائے، یہ مشروع اور ہمہ گیر جدوجہد جاری رہے گی۔

وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ

1. خالد الملا، سربراہ جماعت علمائے عراق

2. محمد نمر زغموت، سربراہ فلسطینی اسلامی کونسل، فلسطین

3. محمدی ابو صالح عبدالقادر آلوسی، سربراہ مجلس علمائے رباط محمدی، عراق

4. منظر الحق تهاونی، رہنما مجلس علمائے پاکستان

5. عدنان یحییٰ الجنید، رکن اعلیٰ کمیٹی رابطہ علمائے یمن، سربراہ تصوف فورم، یمن

6. عبدالخالق فریدی، سربراہ متحدہ علماء محاذ، پاکستان

7. حسان عبداللہ، سربراہ تجمع العلماء المسلمین، لبنان

8. حسین محمد قاسم، سربراہ مجلس علمائے فلسطین

9. غازی یوسف حنینه، سربراہ بورڈ امانت تجمع العلماء المسلمین، لبنان

10. سامح عثمان سلیمان محمد، وزارت اوقاف، مصر

11. راجہ ناصر عباس جعفری، سربراہ مجلس وحدت المسلمین، رکن سینیٹ، پاکستان

12. حسن قناعت لی، سربراہ مجمع تنظیمات اہل بیت، ترکیہ

13. خلیل رزق، انچارج بین الاقوامی تعلقات، حزب اللہ، لبنان

14. محمد الصالح الموعد، ترجمان مجلس علمائے فلسطین

15. محمد امین انصاری، سیکرٹری جنرل متحدہ علماء محاذ، پاکستان

16. احمد بن علی الحارثی، محقق امور اسلامی و انسانی، عمان

17. سلمان حسینی ندوی، سربراہ اتحاد فرنٹ، بھارت

18. محمد هشام سلطان، استاد عقائد و فلسفہ، سابق نائب رئیس جامعہ آل‌البیت، اردن

19. ولید حسین ادریسی، نائب مفتی وولگاگریڈ، روسی وفاق، روس

20. عبدالرحمن الضلع الحسنی الهاشمی، سربراہ مرکز مطالعہ وحدت اسلامی، شام

21. محمد داوود، شیخ الحدیث، سیکرٹری جنرل مدارس دینیہ، پاکستان

22. نظام الدین نعمانی، سربراہ علماء اہل سنت غرب افغانستان

23. عبدالمنعم الزین، ڈائریکٹر اسلامی سماجی مرکز، سینیگال

24. ماهر حمود، سربراہ عالمی اتحاد علمائے مقاومت – لبنان

25. مصطفی حسین ابورمان، امام و خطیب مسجد، اردن

26. تیسیر سلیمان، ڈائریکٹر یحییٰ فاؤنڈیشن، ترکیہ

27. کفاح بطة، مفتی وولگاگریڈ، نائب مفتی روسی مسلم تنظیم، روس

28. شفیق جرادی، سربراہ معارف حکمیہ انسٹیٹیوٹ، لبنان

29. سعید قاسم، سربراہ اسلامی فلسطینی کمیٹی، فلسطین

30. شفقت حسین شیرازی، انچارج امور خارجہ، مجلس وحدت المسلمین، پاکستان

31. یحییٰ ابوذکریا، محقق اسلامی، الجزائر

32. صهیب حبلی، سربراہ جمعیت الفۃ، لبنان

33. قدیر آکارس، سربراہ علمائے اہل بیت فورم، ڈائریکٹر مرکز الکوثر، ترکیہ

34. احمد غریب، سربراہ وحدت کمیٹی، فلسطین

35. عزالدین شیخی ادریسی، نقیب عام اشراف آل بیت، لیبیا

36. حسین الدیرانی، نمائندہ عالمی مجمع اہل بیت، آسٹریلیا

37. مرتضیٰ عاملی، رکن مرکزی شوریٰ مجمع اہل بیت، کینیا

38. بہاءالدین نقشبندی، مرشد نقشبندیہ چمپاراویہ سلسلہ، کردستان عراق

39. محمد قدوره، سربراہ بدر کبریٰ مرکز، فلسطین

40. نزار سعید، انچارج مراکز امام خمینی ثقافتی، لبنان

41. حسین الدیہی، نائب سیکرٹری جنرل جمعیت الوفاق الوطنی، بحرین

42. احمد رضا فاروقی، خطیب سپریم کورٹ، بنگلادیش

43. حبیب‌الله حسام، سربراہ اسلامی اخوت شوریٰ، افغانستان

44. اسلام اوزکان، محقق اسلامی، یونیورسٹی پروفیسر، ترکیہ

45. حمید عبدالقادر عنتر، کالم نگار و سیاسی تجزیہ نگار، یمن

46. رضوان المحیا، سربراہ اسلامی شافعی فورم، یمن

47. ابوبکر امام تباتی، محقق اسلامی، امام و خطیب، کیمرون

48. موسیٰ آیدین، ڈائریکٹر ON4 چینل، ترکیہ

49. عبدالرؤف توانا، انچارج شمالی اسلامی اخوت شوری، افغانستان

50. عبداللہ دقاق، سربراہ حوزہ بحرینیہ، بحرین

51. ڈاکٹر مازن شریف، مفکر اسٹریٹیجک، تیونس

52. شیخ عبدالرحمن مطر، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

53. شیخ ابوبکر مشلاوی، اسلامی تحریک عمل کی قیادت کا رکن، لبنان

54. ڈاکٹر لطفی اوزشاہین، اسلامی محقق و جامعہ کے استاد، ترکی

55. عاہد مصطفی العطوی، سربراہ ادارۂ مطالعات، انڈونیشیا

56. شیخ محمد درویش، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

57. مازن الزیدی، ڈائریکٹر مرکز المسار عراقی مطالعات، عراق

58. سید احمد شحاته حسنی ازہری، ڈائریکٹر روضہ امام، مصر

59. امام محمد العاصی، خطیب جمعہ واشنگٹن، امریکہ

60. ڈاکٹر محمد نوردوغان، اسلامی محقق و یونیورسٹی پروفیسر، ترکی

61. شیخ عبدالحمید حلو، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

62. شیخ علی ہاشم سراج، مجمع آل البیت عالمی برانچ سوڈان کے سیکرٹری جنرل، مزاحمتی علماء عالمی اتحاد کے رکن، سوڈان

63. شیخ مصطفی صیداوی، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

64. مولوی بحرالدین جوزجانی، سربراہ شوری مصلحت اسلامی، افغانستان

65. شیخ محمد شرف الدین، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

66. علی اورمیش، صدر انجمن علماء علوی، ترکی

67. سید محمد بن جعفر، رکن عالمی صوفی عرفانی اجتماع، موریتانیا

68. شیخ سامی الحاج احمد، تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

69. ڈاکٹر محمد اوکوران، اسلامی محقق و یونیورسٹی پروفیسر، ترکیہ

70. شیخ طلال ابراہیم ابو عبدالرحمن شریم، اسلامی محقق، قطر

71. ڈاکٹر عادل محمد عبدالرحمن، رکن جماعت علمائے عراق

72. ڈاکٹر یوسف الحاضری، دینی و سیاسی امور کے محقق و مصنف، یمن

73. ڈاکٹر سلمان العودی، سیکریٹری انجمن مبلغین فلسطین

74. ڈاکٹر عمر عبداللہ الشلح، نایب سربراہ مبلغین فلسطین، ترکیہ

75. ڈاکٹر شیخ صالح کاشف، انچارج تعلقات عامہ انجمن مبلغین فلسطین

76۔ ڈاکٹر شیخ طارق رشید، انچارج انجمن مبلغین فلسطین، لبنان

77. شیخ عمر فوال، رکن تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

78. ڈاکٹر حائری کیرباش اوغلو، اسلامی محقق و یونیورسٹی پروفیسر، ترکیہ

79. شیخ عباس کاظمی، رکن انجمن علمائے ترکیہ

80. شیخ اباذر تایلندی، امام جماعت مسجد الہدی تالینگ چان بینکاک، تھائی لینڈ

81. شیخ ماجد راشد جیاد، رکن جماعت علمائے عراق

82. مولوی بحرالدین جوزجانی، صدر شوری مصلحت اسلامی، افغانستان

83. علی یرال، بانی و صدر وقف اہل بیت علوی، ترکی

84. ڈاکٹر ابراہیم عواوی، اسلامی محقق، یمن

85. شیخ توفیق حسن علویہ، اسلامی محقق و مصنف، رکن علما اتحاد لبنان

86. شیخ عادل ترکی، صدر وحدت سماجی فلاحی انجمن، فلسطین

87. شیخ محمد زعبی، تحریک توحید اسلامی کے شعبہ دعوت کے سربراہ، لبنان

88. سید جواد وحیدی، سربراہ امامیہ علما کونسل ہرات، افغانستان

89. شیخ مصطفی ملص، صدر قومی اتحاد فورم، لبنان

90. محمد لبابیدی، سیکریٹری جنرل مرکز اسلامی اطلاعات و رہنمائی، لبنان

91. شیخ اورہان اوز، صدر انجمن علما شہر قارص، ترکی

92. شیخ محمد رجب عابدین، رہنما تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

93. شیخ مومن مروان رفاعی، مشیر سفارتی تعلقات، لبنان

94. سید عیسی حسینی مزاری، صدر مؤسسۂ بیان افغانستان

95. شیخ قربان اولوسوز، صدر انجمن علما شہر ایغدیر، ترکیہ

96. شیخ عبدالفتاح ایوبی، رہنما اتحاد علماء فلسطین، لبنان

97. ہشام عبدالقادر علی عنتر، صدر عرب الیکٹرانک میڈیا یونین، یمن

98. شیخ عبدالرحمن ناجی، رہنما تحریک اسلامی مزاحمتی، لبنان

99. سفیر ادریس صالح، سفیر عرب یونین و بین الاقوامی کمیشن برائے انسانی حقوق، لبنان

100. مولانا سید احمد ایمان لکھنوی، اسلامی محقق، بھارت

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button