ایران کے خوف سے صیہونی حکام ہرزہ سرائی پر مجبور
شیعہ نیوز:امریکی ٹایم میگزین نے غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم اور وزیر دفاع کا ایک مقالہ شائع کیا ہے جس سے صیہونی حکام پر طاری ایران کے خوف کی بخوبی عکاسی ہوتی ہے۔
مقالے میں ایہود باراک نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کو ایک ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کا وقت ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ 2015ء میں ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایران کو یورینیم افزودگی سے روکنے میں اس وقت ناکام رہا جب امریکہ نے 2018ء میں اس معاہدہ سے علیحدگی اختیار کر لی اور ایران کو یورینیم افزودگی کا بہانہ مل گیا اور ایران کے پاس بقول ان کے اس قدر افزودہ یورینیم موجود ہے کہ وہ اس سے ایک ایٹم بم بھی بنا سکتا ہے۔
ایہود باراک نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران کسی زمانے میں روس کے زیر اثر تھا اور آج وہ ایک ایسے ملک میں بدل گیا ہے جو روس کو مسلح ڈرون طیارے فراہم کر رہا ہے۔
سابق صیہونی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے دوہزار اٹھارہ میں امریکہ کے یک طرفہ طور پر ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران کے ایٹمی طاقت بننے میں جو سترہ ماہ کا وقت باقی رہ گیا تھا وہ اب سات دن کا رہ گیا ہے!
ایہود باراک نے ایران کے مقابلے میں مغربی ناتوانی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ بیس سال کی مسلسل مغربی کوششوں کے باوجود ایران اب اُس مقام تک پہنچ گیا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
سابق صیہونی عہدے دار کے خوف کو جھلکاتی ہوئی یہ ہرزہ سرائی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای بارہا ایٹم بم کی ساخت اور اسکے استعمال کو حرام اور شرعا ممنوع قرار دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی تنظیم این پی ٹی کا بھی رکن ہے ۔