مقالہ جات

11 فروری ایک یادگار دن

ایران کے اسلامی انقلاب کے نتائج اور کامیابیوں نے ہمیشہ خطے اور دنیا پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب کو بیسویں صدی کے دوسرے نصف کا سب سے اہم اور بڑا انقلاب سمجھا جاتا ہے۔ انقلاب اسلامی کی فتح درحقیقت آزادی و وقار کے حصول اور استکباری طاقتوں کے تسلط سے بچنے کے لیے ایک عظیم قوم کے عزم کا مظہر تھا۔ جب دنیا مشرق اور مغرب کی دو سپر پاورز کے درمیان تقسیم تھی، ایرانی عوام نے نہ مشرق نہ مغرب کے نعرے کے ساتھ امام خمینی (رح) کی قیادت میں اس عظیم کامیابی کو حاصل کیا۔

11 فروری انقلاب اسلامی کی فتح کی سالگرہ کا دن ہے۔ یہ دن ایران کی عظیم قوم کے عظیم ترین تاریخی واقعات میں سے ایک کی یاد دلاتا ہے۔ ہر سال پورے ایران سے لاکھوں لوگ 22 بہمن 11 فروری کے شاندار جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں۔ ان اجتماعات میں شرکت کرکے وہ اسلامی انقلاب اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نظریات سے اپنی وابستگی اور امام خمینی (رح) سے تجدید عہد کرتے ہیں۔ اسلامی انقلاب کی فتح نے ایرانی قوم کی تقدیر میں ایک بڑی تبدیلی لائی اور سامراجی نظام کے خلاف قوموں کی جدوجہد میں الہیٰ اقدار پر مبنی نئے انقلابی نظریات کو متعارف کرایا۔ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد ایرانی قوم استکباری طاقتوں کے تباہ کن تاریخی انحصار اور ذلت آمیز تسلط سے آزاد ہوکر تمام شعبوں میں آزادی، وقار اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگئی۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کی مظلوم اور مستضعف قوموں پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے اور اسلامی بیداری کی لہر کو جنم دیا۔ یہ بیداری اور بڑی تبدیلی خطے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے خلاف ایک مزاحمتی محاذ کی تشکیل کا باعث بنی۔ گیارہ فروری 22 بہمن کی عظیم ریلیوں سمیت انقلاب اسلامی کے مختلف مناظر میں ایرانی عوام کی باشعور اور مسلسل موجودگی دنیا بالخصوص امریکہ کو یہ پیغام دیتی ہے کہ اسلامی انقلاب دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لئے ایک قابل اعتماد سماجی سرمایہ ہے۔ کل کے عوامی اجتماعات ایک بار پھر ایرانی عوام کی یکجہتی اور اسلامی انقلاب سے ان کی محبت کو دنیا بھر میں ثابت کریں گے۔ ایران بھر میں منعقدہ اجتماعات ایک بار پھر یہ ثابت کریں گے کہ ایرانی عوام تمام تر سازشوں کے باوجود اپنے موقف پر قائم ہیں اور دشمن کے مقابلے میں گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔

ایران کے انقلابی عوام نے ہمیشہ ہر طرح کے حالات میں سڑکوں پر نکل کر انقلاب کی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے دنیا کے سامنے اپنے اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسلامی انقلاب نے نہ صرف ایرانی قوم اور دیگر ممالک کے مسلمانوں کے لیے بلکہ دنیا بھر کے آزادی پسند لوگوں کے لیے ایک رول ماڈل کا کام کیا ہے۔ اسی لئے کل کا شاندار ملین مارچ انقلاب کی اقدار اور بلند اہداف کو تمام مسلمانوں اور دنیا کے آزادی پسند عوام کے لیے ایک نئی اسلامی تہذیب کی تعمیر کی یاد دہانی کرائے گا۔ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران سیاست، اقتصادیات، معاشرت، ثقافت اور عسکریت کے مختلف شعبوں میں ایران کی بے پناہ ترقی درحقیقت انقلاب اسلامی کی فتح اور اسلامی جمہوریہ کے قیام سے ممکن ہوئی ہے۔

22 بہمن 1357 بمطابق 11 فروری 1979ء کو انقلاب اسلامی ایران کی فتح ایرانی تاریخ کی ہزاروں سالہ تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔ یہ انقلاب ایرانی معاشرے کے مختلف شعبوں میں بنیادی تبدیلیوں کا باعث بنا، جن میں سیاسی، سماجی، ثقافتی اور اقتصادی تبدیلیاں شامل ہیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے عالم اسلام کے اتحاد اور امریکہ کی قیادت میں عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کرکے دنیا کو ایک نیا پیغام دیا ہے اور ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی بے تاب نظروں کے سامنے دنیا کے مظلوم اور آزادی پسند عوام کی حمایت کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر کیا ہے۔ اسلامی انقلاب کے اس پہلو نے دنیا کی استکباری طاقتوں کے دلوں میں خوف کی لہر پیدا کردی ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کے اثرات کا ایک اہم پہلو ایرانی خارجہ پالیسی کے میدان میں نئے اور بے مثال رجحانات اور عمل کی تشکیل ہے۔ یہ رجحان استکبار مخالف اور تسلط کے خلاف محاذ آرائی پر مبنی ہے۔ ایرانی قوم نے انتہائی نازک لمحات میں دشمن کو پہچاننے میں پوری ہوشیاری کے ساتھ کام لیکر ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دشمن کو اپنے مقاصد حاصل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ داخلی جہتوں میں مختلف اداروں کے درمیان مثالی اتحاد اور ہم آہنگی نیز سائنسی، اقتصادی اور ثقافتی پیشرفت کے لیے ایک پلیٹ فارم کی تشکیل کو ایران کے اسلامی انقلاب کے اہم نتائج قرار دیا جا سکتا ہے۔

ایران کا اسلامی انقلاب بلا شبہ امریکہ اور مغرب کی زیادتیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام میں ایک کامیاب اور بااثر نمونہ رہا ہے اور اس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو دینی اور اخلاقی اقدار کی اہمیت اور حیثیت پر یقین دلایا ہے۔ مغربی ایشیائی خطے میں انقلاب اسلامی ایران کی اہم کامیابیوں میں سے ایک اسلامی مزاحمت کے محور کی موثر اور منفرد شناخت کی تشکیل ہے۔ اسلامی انقلاب کی شاندار فتح نے مشرق و مغرب کے درمیان تمام مساوات کو تہہ و بالا کر دیا اور مسئلہ فلسطین جسے بھلایا جا رہا تھا، اسے ایک بار پھر توجہ کا مرکز بنا دیا۔
تحریر: شاہ ابراہیم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button