قطرفیفا ورلڈ کپ، دنیا میں فیفا کے صدر کے بیان کی دھوم
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) فیفا کے سربراہ نے یورپی دنیا کی انسانیت کی خیرخواہی کے دعوے کا بھانڈا پھوڑ ڈالا۔ سوشل میڈیا پر انکے بیان کی دھوم مچ گئی۔ فیفا کے سربراہ گیانی انفینٹنو جو خود بھی یورپی ہیں، قطر کی حمایت میں پھٹ پڑے۔ انہوں نے قطر پر یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے بارے میں جاری مخالفانہ مہم کے بارے میں یورپی اقوام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم یورپی لوگ پچھلے 3000 سال سے انسانوں کیساتھ جو سلوک کر رہے ہیں، اس کے ازالے کیلئے ہمیں 3000 سال تک انسانوں سے معافی مانگنا ہوگی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنی پہلی اور 45 منٹ کی باضابطہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ فیفا سربراہ اپنی قطر میں اس پہلی پریس کانفرنس میں یورپ کے ناقدین پر تقریباً پھٹ پڑے اور انہوں نے یورپی دنیا کی انسانیت کے خیرخواہی کے دعوے کا بھانڈا پھوڑ ڈالا۔
واضح رہے فیفا کے سربراہ گیانی انفینٹنو خود بھی یورپ ہی کے رہنے والے ہیں، اس لیے انہوں نے یورپ پر تنقید بھی کھل کر کی ہے۔ انہوں نے خود کو ایک عرب اور قطری فرد محسوس کرتے ہوئے کہا یورپ کے ملکوں کو اپنی لیکچر بازی بند کرنی چاہیئے۔ اگر مزدوروں اور نوجوانوں کے حقوق کی اتنی فکر ہے تو اپنے ہاں موقع دیں، زبانی ہمدردیاں نہ جتلائیں۔ قطر 2010ء سے اس وقت سے مخالفانہ تنقید کا سامنا کر رہا ہے، جب سے اس نے ورلڈ کپ اپنے ہاں کرانے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم ابھی کچھ عرصے سے بعض یورپی ملکوں نے قطر میں مزدوروں کے حقوق اور ان کو ملنے والے معاوضوں کے بارے میں ایک مہم ایسے وقت میں شروع کی، جب ورلڈ کپ محض چند ہفتے کے فاصلے پر رہ گیا تھا۔ یورپ کی تنقید کا ایک بڑا حصہ سٹیڈیم کے اندر شراب کی فروخت پر پابندی کے فیفا کے تازہ فیصلے کے بعد سامنے آیا۔
انہوں نے قطر پر جاری یورپی ملکوں میں تنقید کو یورپ کا دوہرا معیار قرار دیا جبکہ قطری حکومت اور انتظامیہ کے ورلڈ کپ کے سلسلے میں انتظامات کی بھرپور تحسین و تائید کی۔ فیفا سربراہ نے کہا کہ میں آج اپنے آپ کو ایک قطری کے طور پر محسوس کر رہا ہوں، میں خود کو ایک عرب شہری کے طور پر محسوس کرتا ہوں۔ ایک افریقی سمجھتا ہوں۔ ایک معذور کے طور پر دیکھتا ہوں اور ایک تارک وطن کارکن کے طور پر محسوس کرتا ہوں۔ انہوں نے اس موقع پر قطر کی امیگریشن پالیسی کا دفاع کیا اور تعریف کی کہ قطر نے اتنی بڑی تعداد میں دوسرے ملکوں کے کارکنوں کو اپنے ہاں اتنی بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع دے رکھے ہیں۔ فیفا سربراہ نے قطر کی امیگریشن پالیسی کے دفاع کے دوران کہا کہ ہم یورپی ملک اپنی سرحدیں بند کر دیتے ہیں اور ان ملکوں کے لوگوں کو نہیں آنے دیتے، جن میں آمدنی کی شرح بہت نیچے ہوتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر یورپ واقعی مزدوروں اور نوجوانوں سے کوئی ہمدردی رکھتا ہے تو اسے بھی قطر کی طرح ان لوگوں کیلئے کچھ عملی طور پر کرنا ہوگا، صرف زبانی کلامی لیکچرز کی ضرورت نہیں۔
فیفا کے صدر گیانی انفنٹینو نے مغربی ممالک پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ قطر میں فیفا ورلڈ کپ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل مغربی ممالک قطر کو اخلاقی سبق دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ قطر کے دارالحکومت میں نیوز کانفرنس میں فیفا کے صدر نے کہا کہ یورپ کو قطر پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے ماضی کے جرائم کا ازالہ کرنا چاہیئے۔ انفنٹینو نے ہفتے کے روز سیکنڑوں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں ایک یورپی باشندہ ہوں، ہم یورپی باشندے گذشتہ 3,000 سالوں میں دنیا بھر میں جو کچھ کر رہے ہیں، اس کیلئے ہمیں لوگوں کو اخلاقی سبق دینے سے پہلے اگلے 3,000 سالوں کیلئے معافی مانگنی چاہیئے۔ قابل ذکر ہے کہ قطر، جسے 2010ء میں عالمی فٹبال ٹورنامنٹ کی میزبانی کا حق دیا گیا تھا، مہاجر مزدوروں کیساتھ برتاؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔ اٹلی سے تعلق رکھنے والے فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ملک نے مہاجر مزدوروں کے حقوق کو بہتر بنانے میں کافی زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں چھ سال قبل یہاں آیا تھا اور اپنی پہلی ہی ملاقات میں مہاجر مزدوروں کے معاملے کو براہ راست اٹھایا تھا۔ فیفا کے صدر نے مزید کہا کہ ان میں سے کتنی یورپی یا مغربی کاروباری کمپنیاں ہیں، جو قطر اور خطے کے دیگر ممالک سے ہر سال لاکھوں اور اربوں کماتی ہیں، لیکن ان میں سے کتنی کمپنیوں نے حکام کیساتھ مہاجر مزدوروں کے حقوق پر بات کی؟ فیفا کے سربراہ نے کہا کہ میرے پاس تنقید کرنیوالوں کیلئے جواب ہیں، ان میں سے کوئی بھی نہیں، یک طرفہ اخلاقی سبق دینا صرف منافقت کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ فیفا کے صدر نے یہ بھی کہا کہ قطر میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے، لیکن قطر نے کہا ہے کہ تمام شائقین کا ایونٹ میں شرکت کا خیرمقدم ہے۔ میں اس موضوع پر ملک کی اعلیٰ ترین قیادت سے بات کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے تصدیق بھی کر دی ہے اور میں تصدیق کرسکتا ہوں کہ قطر میں سب کا خیر مقدم ہے۔ نیوز کانفرنس کے اختتام پر فیفا کے میڈیا چیف برائن سوانسن نے اصرار کیا کہ قطر میں ہر کسی کا خیرمقدم ہے۔
تحریر: شبیر احمد شگری