پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

مدارس دینیہ کی آزادی اور خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، وفاق المدارس الشیعہ

شیعہ نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے بلا مقابلہ منتخب صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کابینہ کی تقرری کیلئے مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے۔ الیکشن کمشنر علامہ محمد تقی نقوی کی نگرانی میں انتخابی عمل میں جامعة المنتظر میں منعقد ہونیوالے مجلس عاملہ کے اجلاس میں ملک بھر سے مدارس دینیہ کے پرنسپلز نے گذشتہ روز پانچ سال کیلئے حافظ ریاض نجفی کو بلا مقابلہ صدر منتخب کیا تھا۔ علامہ محمد افضل حیدری نے وفاق المدارس الشیعہ کی 5 سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی اور بریفنگ دیتے ہوئے اتحاد تنظیمات مدارس کی 20 سالہ جدوجہد کا اجمالی تذکرہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ مدارس دینیہ کی آزادی اور خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مکتب اہلبیت ؑغیر ضروری محاذ آرائی کے حق میں نہیں، ہمارے مدارس مدتوں سے تعلیمات قرآن و حدیث اور سیرت معصومین ؑکے فروغ کے عظیم مشن میں مشغول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس الشیعہ نے ہمیشہ حکومت سے کئے گئے معاہدوں پر عمل کیا، اگرچہ ملت جعفریہ خود دہشتگردی کا شکار رہی، مگر ہمارے مدارس کبھی دہشت گردی میں ملوث رہے اور نہ ہی ملکی سلامتی کیخلاف کوئی کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع نے وطنِ عزیز کی بنا اور بقاء میں تاریخی کردار ادا کیا اور کرتا رہے گا۔ علامہ محمد افضل حیدری نے حکومتی رویئے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یکساں نصاب تعلیم میں نئی حکومت سے مکمل تعاون کیا۔ اسلامیات کے نصاب میں ہماری تجاویز شامل نہ کی گئیں تو سرکاری کمیٹی کی رکنیت پر نظرثانی کریں گے۔ رجسٹریشن سمیت تمام امور حکومتی رویئے کی وجہ سے التواء کا شکار ہیں۔ مدارس کی وحدت کو کمزور کرنے کیلئے راتوں رات نئے وفاق بنائے گئے، تقسیم کرنیوالوں نے دیکھ لیا کہ نئے وفاقوں کیساتھ کتنے مدارس ہیں؟ آج کا یہ بھرپور اجتماع اس کا واضح ثبوت ہے۔

علامہ محمد افضل حیدری نے اعلیٰ دینی تعلیم کے بین الاقوامی اداروں سے اپنی داخلہ پالیسی پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا اور ابتدائی طلباء کو داخلہ نہ دینے کے دیرینہ مطالبے کا اعادہ کیا۔ شرکاء اجلاس نے اپنے خطابات میں نئے وفاق کو مسترد کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے شیعہ دینی مدارس کا معتبر فورم قرار دیا اور دینی مدارس کو کمزور کرنے کے حکومتی اقدام پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا، علماء کرام نے نصابی کتب کی فراہمی کے علاوہ مختلف امتحانی اداروں کے نصاب کی وحدت نیز وفاق المدارس کی بہتر کارکردگی کیلئے بھی تجاویز دیں۔ اجلاس میں خواتین نمائندگان نے وفاق المدارس کے مرکزی دفتر سے رابطہ اور مسائل کے بہتر انداز میں حل کیلئے خاتون نمائندہ کی تقرری کی تجویز دی۔ طالبات کیلئے ایم اے عربی کے دورانیہ کی کمی نیز معلمات کی تدریسی ورکشاپس اور مدارس طالبات کے سالانہ اجلاسات کی تجویز بھی پیش کی گئیں۔ انہوں نے بزرگ علماء سے طالبات کے ایسے مدارس کی سرپرستی کا مطالبہ بھی کیا، جنہیں فقط خواتین چلا رہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button