وفاقی اردو یونیورسٹی میں کالعدم تنظیم کے افراد اہم عہدوں پر فائز ہیں
وائس چانسلر جامعہ اردو الطاف حسین کی جانب سے طلبہ پر لگائے جانے والے منگھڑت الزامات مسترد کرتے ہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک مخصوص طبقہ جس میں ایسے افراد شامل ہیں جو نہ صرف کرپشن کیس میں نیب کو مطلوب ہیں بلکہ ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کالعدم تنظیموں کے آلہ کار ہیں اور معلومات فراہم کرتے ہیں، ایسے افراد جامعہ میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک ہنگامہی پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او کراچی کے صدر محمد عباس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم (نیب کو مطلوب)، ڈین کلیہ سائنس سمیت ایک خاص لابی قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلکی بنیادوں پر بھیانک کھیل کھیلنے میں مصروف ہیںاور اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس سال جامعہ کی انتظامیہ کی جانب سے یومِ حسین ؑ کے انعقاد پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وائس چانسلر جامعہ اردو الطاف حسین کی جانب سے طلبہ پر لگائے جانے والے منگھڑت الزامات اور اس کی بنیاد پر پرُامن طلبہ کو گرفتار کرنے، ان پرتشدد کرنے اور ان کے خلاف جھوٹ پر مبنی FIR کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ایف آئی آر کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
محمد عباس کا کہنا تھا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کا تعصبانہ رویہ اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے یومِ حسین ؑ کے منتظمین کو فون کال پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا ، اس عمل کو بغض کے علاوہ اور کیا سمجھا جائے ؟۔ اس موقع پر انجمن طلبااسلام کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد حسان الرحمنٰ ، ناظمِ اعلیٰ آل سندھ کالجز اور یونیورسٹی محمد خرم خان ، جنرل سیکرٹری آئی ایس او کراچی ریحان اکبر، صدر آئی ایس او کراچی وفاقی اردو یونیورسٹی یونٹ محمد فاضل بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔
اس موقع پرانجمن طلبااسلام کے ناظم ِ اعلیٰ آل سندھ کالجز اور یونیورسٹی محمد خرم خان کاکہنا تھا کہ وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین رقص و سرور کی محفلوں کا انعقاد کو بڑے جذبے سے کرتے ہیں لیکن یوم مصطفیﷺٰ اور یوم حسینؑ پر پابندی عائد کرتے ہیں جو ان کے یزیدی آلہ کار ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ محمد خرم خان کا مزید کہنا تھاکہ تعلیمی اداروں میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جائے گا، تعصبانہ رویہ اختیار کیا جائے گا تو ملک کا نظام کیسے بڑھے گا ملک ترقی کیسے کرے گا ۔
مقررین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کی انتظامیہ طلباو طالبات اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرے۔ جامعہ میں میرٹ کی پامالی کو بند کیا جائے اور مسلکی بنیادوں پر ملازمتوں غیر اعلانیہ پابندی کو ختم کیا جائے اور متعصب، فرقہ پرست رجسٹرار جو کہ کرپشن کے کیس میں نیب کو مطلوب ہیں فوری برطرف کر کے کسی اہل شخص کو رجسٹرار تعینات کیا جائے۔