مشرق وسطی

غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے، حماس کا انتباہ

شیعہ نیوز:فلسطین میں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پوری طرح قحط کا شکار ہو گیا ہے۔ حماس کے اعلی سطحی رہنما عبدالرحمان شدید نے کہا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے بھوک کو "باقاعدہ جنگی ہتھیار” کے طور پر استعمال کیا ہے اور یوں فلسطینی عوام کو اپنے ناجائز مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے اس بارے میں موصولہ رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسا انسانی المیہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی جبکہ عالمی برادری صرف اعلامیے جاری کرنے اور زبانی طور پر مذمت کرنے پر ہی اکتفا کر رہی ہے۔” عبدالرحمان شدید نے مزید کہا: "آج ہمارے بچے نہ صرف بموں اور گولیوں سے قتل کیے جا رہے ہیں بلکہ خشک دودھ اور غذا نہ ہونے کے باعث بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔” حماس کے اس اعلی سطحی رہنما نے واضح کیا کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ پر جارحیت جاری رکھ کر عملی طور پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور یوں اپنا حقیقی چہرہ عیاں کر رہی ہے۔

عبدالرحمان شدید نے کہا: "غزہ میں اسلامی مزاحمت بدستور دشمن کی جنگی مشینری کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے اور شجاعت سے لڑ رہی ہے۔” انہوں نے صیہونی فوج کی بے بسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی مزاحمت نے میدان جنگ کو صیہونی دشمن کا قبرستان بنا ڈالا ہے جس کے باعث وہ شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو پا رہی۔” اس حماس رہنما نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں صیہونی رژیم کے ظالمانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں بھی جارحانہ اقدامات بڑھا دیے ہیں۔ انہوں نے صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصی کو یہودیانے کی کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدامات صیہونی رژیم کی پالیسی کا حصہ ہیں جن کا مقصد قدس شرف کا اسلامی اور عربی تشخص ختم کرنا ہے۔ عبدالرحمان شدید نے امت مسلمہ اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جارحانہ اقدامات پر بے حسی کا مظاہرہ نہ کریں اور اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات انجام دیں۔ انہوں نے کہا: "ایسے وقت جب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے پورے فلسطین میں اسلامی مزاحمت زیادہ طاقت سے جاری ہے اور دشمن اور اس کے منصوبوں کا ناکام بنا رہی ہے۔”

عبدالرحمان شدید نے کہا کہ حماس نے رفح کراسنگ کھلوانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مسلسل رابطہ کر کے ان پر دباو ڈال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا: "ان اقدامات کا مقصد اس ظالمانہ محاصرے کا مقابلہ کرنا ہے جس نے غزہ میں عوام کی زندگی کو خطرے کا شکار کر رکھا ہے۔” حماس کے رہنما نے کہا کہ ان کی تنظیم نے 17 اپریل کے دن ایک واضح منصوبہ پیش کیا تھا جس کا مقصد جامع معاہدے کا حصول تھا۔ انہوں نے غزہ میں شدید حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی اور بھوک مسلط کرنا ہے۔” انہوں نے امریکہ اور اس کے حامی ممالک کو غزہ میں اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا اور کہا کہ ان کی حمایت فلسطینیوں کی نسل کشی میں براہ راست کردار ادا کر رہی ہے۔ حماس رہنما نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباو ڈال کر اسے غزہ میں مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے سے روکیں کیونکہ ان کے پاس اسرائیل پر دباو ڈالنے کے ہتھکنڈے موجود ہیں۔ انہوں نے عرب ممالک سے کہا: "یہ حقیقت کہ اب بھی اسرائیلی پرچم کچھ عرب ممالک کے دارالحکومت میں لہرا رہا ہے جبکہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے، انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button