پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ کیسے بنایا جائے گا؟ مسودہ سامنے آگیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) گلگت بلتستان عبوری صوبہ کیسے ہوگا اور کس طرح بنایا جائے گا؟ مجوزہ ڈرافٹ سامنے آگیا۔

گلگت بلتستان عبوری صوبہ کیسے ہوگا اور کس طرح بنایا جائے گا؟ مجوزہ ڈرافٹ سامنے آگیا۔ موصول دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل ون کی بجائے 258 میں ترمیم کرکے جی بی کو باقاعدہ عبوری صوبہ بنایا جائے گا۔ مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق جی بی کو قومی اسمبلی میں چار اور سینیٹ میں دو سیٹیں دی جائیں گی۔ تاہم سینیٹ میں سیٹوں کی تعداد کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، کیونکہ جی بی حکومت کو سینیٹ میں مجوزہ سیٹوں کی تعداد پر تحفظات ہیں۔ صوبائی حکومت سینیٹ میں کم از کم 8 سیٹیں مانگ رہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے آئینی اصلاحات کے ڈرافٹ پر وزراء اور اراکین اسمبلی سے تجاویز مانگ لی ہیں۔ وزراء اور اراکین اسمبلی کے نام جاری مراسلے میں وزیراعلیٰ نے فوری طور پر تجاویز و آراء طلب کی ہیں۔ آئینی اصلاحات کے ڈرافٹ کی کاپی کے مطابق جی بی کو عبوری صوبہ بنانے کیلئے آئین پاکستان میں ترمیم کی جائے گی اور یہ ترمیم چھبیسویں آئینی ترمیم کہلائے گی۔ ڈرافٹ کے تحت جی بی کو قومی اسمبلی میں 4 اور سینیٹ میں 2 سیٹیں دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

جی بی کو قومی اسمبلی میں نمائندگی دینے کیلئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 51 میں ترمیم کی جائے گی۔ سینیٹ سے جی بی کو نمائندگی دینے کیلئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 59 میں ترمیم ہوگی۔ مجوزہ ڈرافٹ کے تحت آئین کے آرٹیکل 258 میں ایک اور شق کا اضافہ کرکے گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دیا جائے گا۔ آئین کا آرٹیکل 258 صوبوں سے باہر کے علاقہ جات کے نظم و نسق سے متعلق ہے، جس کے مطابق جب تک پارلیمنٹ قانون کے ذریعے بصورت دیگر حکم وضع نہ کرے، صدر فرمان کے ذریعے پاکستان کے کسی ایسے حصے کے امن و امان اور اچھے نظم و نسق کیلئے جو کسی صوبہ کا حصہ نہ ہو، حکم صادر کرسکے گا۔ ڈرافٹ کے تحت اس آرٹیکل میں 258A کا اضافہ کرکے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنایا جائے گا۔ مجوزہ آرٹیکل 258A میں تین آپشنز دیئے گئے ہیں، سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ان میں سے ایک کا انتخاب کرکے آئین میں شامل کیا جائے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں یکساں قومی نصاب تعلیم میں اہل تشیع کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے

مجوزہ آپشن نمبر ایک میں کہا گیا ہے کہ ’’مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کے دیرینہ موقف کو نقصان پہنچائے بغیر گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنایا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام آزادانہ اور جمہوری طریقہ کار کے تحت اپنے حق خودارادیت کا فیصلہ کرینگے۔ ڈرافٹ میں دیئے گئے آپشن نمبر دو کے مطابق مجوزہ آرٹیکل 258A میں یہ پیرا بھی شامل کیا جا سکتا ہے کہ ’’مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچائے بغیر خطہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دیا جاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام آزادانہ اور جمہوری طریقہ کار کے تحت اپنے حق خودارادیت کا فیصلہ کرینگے‘‘ آپشن نمبر تین کے تحت مجوزہ آرٹیکل 258A کچھ اس طرح ہوگا کہ’’مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچائے بغیر خطہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دیا جاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام آزادانہ اور جمہوری طریقہ کار کے تحت اپنے حق خودارادیت کا فیصلہ کرینگے‘‘

اسی مجوزہ آرٹیکل میں ایک اور پیرا (2) کا اضافہ بھی کیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل258A (2) کے تحت آئین میں سیاق و سباق سے ہٹ کر کسی صوبے، صوبائی اسمبلی، صوبائی قانون یا صوبائی حکومت سے متعلق جو بھی معاملات دیگر صوبوں میں ہیں، وہ بھی گلگت بلتستان میں لاگو ہونگے۔ مجوزہ ڈرافٹ کے تحت آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ کا دائرہ کار جی بی تک بڑھایا جائے گا، جبکہ سپریم ایپلیٹ کورٹ ختم ہو جائے گی اور چیف کورٹ ہائیکورٹ کہلائے گی۔ چیف کورٹ میں ججوں کی تقرری آئین کے آرٹیکل 175A کے تحت کمیشن کے ذریعے ہوگی۔ چیف کورٹ ہائیکورٹ میں تبدیل کرنے سے چیف کورٹ کے موجودہ چیف جج علی بیگ سپریم کورٹ کے جج بھی بن سکتے ہیں۔ اس طرح ہونے کی صورت میں علی بیگ جی بی کے پہلے جج ہوں گے، جو سپریم کورٹ کے جج بنیں گے۔ ڈرافٹ کے تحت آئین کے آرٹیکل 218 میں ترمیم کرکے چیف الیکشن کمشنر جی بی کو اپنی مدت ملازمت ختم ہونے تک چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ممبر بنایا جائے گا۔

ڈرافٹ کے تحت آرٹیکل 240 میں ترمیم کرکے وفاق اور صوبوں میں سرکاری ملازمتوں کی تقسیم کے حوالے سے آرڈر 2018ء کے فورتھ شیڈول کو جاری رکھا جائے گا۔ مجوزہ ڈرافٹ کے تحت آرٹیکل 242 میں ترمیم کرکے گلگت بلتستان پبلک سروس کمیشن کے قیام تک فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا دائرہ جی بی میں برقرار رہے گا۔ دوسری جانب اس ڈرافٹ پر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جی بی کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل 258 میں ایک اور شق کا اضافہ کرنے کی تجویز کی ضرورت ہے کہ جس میں تین آپشن دیئے گئے تھے، ان میں تیسرا آپشن ہی بہترین ہے، کیونکہ اس میں ایسی چیزیں بھی شامل ہو جاتی ہیں، جو ڈرافٹ میں منشن کرنے سے رہ گئی ہوں۔ ساتھ ہی آپشن نمبر تین میں یہ پیرا بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے کہ جو آئینی حقوق اور آئینی ضمانتیں دیگر صوبوں کو حاصل ہیں، وہی گلگت بلتستان کے شہریوں کو بھی حاصل ہونگی۔

یہ پیرا شامل کرنے سے یہ ہوگا کہ مجوزہ آئینی ترامیم میں جو چیزیں رہ گئی ہیں، وہ اس میں شامل ہو جائیں گی۔ مثال کے طور پر فیڈرل شریعت کورٹ کے دائرہ کار کے حوالے سے مجوزہ ڈرافٹ خاموش ہے۔ اس کا حل یہ ہوگا کہ مجوزہ آرٹیکل 258A کے آپشن نمبر تین میں بنیادی آئینی حقوق اور آئینی ضمانتوں کا بھی ذکر کرنے سے آئین کے نیچے جو بھی حقوق اور ضمانتیں ہیں، وہ گلگت بلتستان کو حاصل ہونگی۔ اگر یہ شق شامل نہیں کی جاتی تو مجوزہ ڈرافٹ میں جو چیزیں واضح نہیں ہیں، وہ بعد میں مسائل کی شکل اختیار کر جائیں گی۔ قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں پانچ جنرل سیٹیں دینے اور سینیٹ میں چھ سیٹیں دینے ضرورت ہے، ساتھ ہی جی بی اسمبلی میں موجود ٹیکنوکریٹ کی سیٹوں کو جنرل سیٹوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، کیونکہ دیگر کسی صوبائی اسمبلی میں ٹیکنوکریٹ کی کوئی سیٹ موجود نہیں ہوتی۔ اس کی جگہ سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ دی جاتی ہے۔ جب جی بی کو عبوری صوبے کا درجہ دیا جائے گا اور باقاعدہ آئین کی چھتری کے نیچے آئے گا تو سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ مل جائے گی، جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔

رپورٹ: لیاقت علی انجم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button